Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 90
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِ١ۚ یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُ : حکم دیتا ہے بِالْعَدْلِ : عدل کا وَالْاِحْسَانِ : اور احسان وَاِيْتَآئِ : اور دینا ذِي الْقُرْبٰى : رشتہ دار وَيَنْهٰى : اور منع کرتا ہے عَنِ : سے الْفَحْشَآءِ : بےحیائی وَالْمُنْكَرِ : اور ناشائستہ وَالْبَغْيِ : اور سرکشی يَعِظُكُمْ : تمہیں نصیحت کرتا ہے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : دھیان کرو
بیشک اللہ حکم دیتا ہے انصاف کا اور نیکی کا اور رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا ، اور منع کرتا ہے بےحیائی اور ہر طرح کی بری بات سے اور سرکشی سے، اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم ( سمجھو اور) نصیحت قبول کرو
اللہ تعالیٰ کی نصیحت، جو ہر ایماندار کو یاد رکھنی چاہیے : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ انصاف کلمہ طیبہ یعنی لا الہ الا اللہ کی گواہی ہے اور " احسان " فرائض کا ادا کرنا ہے۔ اور آپ ہی کی ایک اور روایت ہے کہ شرک کا ترک کرنا عدل ہے، اور خدا کی عبادت یوں کرنا کہ عبادت کرنے والا گویا خدا کو دیکھ رہا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو یہ سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے، یہ حسن عبادت ہے۔ پھر قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم فرمایا کہ ان کو دیتے لیتے رہو۔ اگر خدا کا فضل تمہارے شامل حال ہو اور تمہیں مقدور ہو تو روپے پیسے سے ان کی مدد کرو۔ اگر تم بھوکے محتاج ہو تو میل ملاپ، محبت مروت کی ہمدردی ان کے ساتھ کرتے رہو۔ پھر اللہ پاک نے نیک خصلتوں کے اختیار کرنے کا حکم فرما کر برے اخلاق سے منع فرمایا۔ کہ فحش باتوں سے بچتے رہو اور جو بات شریعت خدا اور سنت رسول اللہ میں نہ پائی جاوے وہ منکر ہے، اس سے بچو۔ اور سرکشی اور قطع رحمی بڑا گناہ ہے جس کے گنہگار کو دنیا میں جلدی عذاب کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جو نصیحت فرمائی ہے وہ ہر ایماندار شخص کو یاد رکھنی چاہیے۔
Top