Ahsan-ul-Bayan - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (1) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (2)
75۔ 1 رسل رسول (فرستادہ، بھیجا ہوا قاصد) کی جمع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے بھی رسالت کا یعنی پیغام رسانی کا کام لیا ہے، جیسے حضرت جبرائیل ؑ کو اپنی وحی کے لئے منتخب کیا کہ وہ رسولوں کے پاس وحی پہنچائیں۔ یا عذاب لے کر قوموں کے پاس جائیں اور لوگوں میں سے بھی، جنہیں چاہا، رسالت کے لئے چن لیا اور انھیں لوگوں کی ہدایت و راہنمائی پر مامور فرمایا۔ یہ سب اللہ کے بندے تھے، گو منتخب اور چنیدہ تھے لیکن کسی کے لئے ؟ خدائی اختیارات میں شرکت کے لئے ؟ جس طرح کے بعض لوگوں نے انھیں اللہ کا شریک گردان لیا۔ نہیں، بلکہ صرف اللہ کا پیغام پہنچانے کے لئے۔ 75۔ 2 وہ بندوں کے اقوال سننے والا ہے اور بصیر ہے۔ یعنی یہ جانتا ہے کہ رسالت کا مستحق کون ہے ؟ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ) 6۔ الانعام :124) ' ' ' اس موقع کو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے '
Top