Kashf-ur-Rahman - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اللہ تعالیٰ فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور لوگوں میں سے بھی بیشک اللہ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے
(75) اللہ تعالیٰ پیغام پہنچانے والوں کو منتخب کرلیتا ہے فرشتوں میں سے بھی اور انسانوں میں سے بھی بلاشبہ اللہ تعالیٰ خوب سنتا اور خوب دیکھتا ہے۔ یعنی فرشتوں میں سے رسولوں کے لئے پیغام پہنچانے والے منتخب فرماتا ہے اور انسانوں میں سے جس کو چاہتا ہے عام انسانوں کے لئے پیغمبر منتخب فرماتا ہے۔ رہی یہ بات ! کہ کون انتخاب کا مستحق ہے اور کون نہیں کس کو انتخاب کیا اور کس کو نہیں یہ اسی کی مرضی پر ہے کیونکہ وہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ وہی ہر فرشتے اور ہر بشر کی حالت کو جانتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ساری خلق میں بہتر وہ لوگ ہیں پیغام پہنچانے والے فرشتوں میں بھی وے فرشتے اعلیٰ ہیں ان کو چھوڑ کر بتوں کو مانتے ہوں گے۔ 12۔ خلاصہ ! یہ ہے کہ جو اعلیٰ ہیں ان کے طریقے کو چھوڑ کر بت پرستی کا طریقہ اختیار کرتے ہو۔
Top