Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اللہ تعالیٰ کو (اختیار ہے کہ) رسالت کے لیے جس کو چاہتا ہے منتخب کرلیتا ہے فرشتوں میں سے جن (فرشتوں کو چاہے) احکام پہنچانے والے (مقرر کردیتا ہے) اور (اسی طرح آدمیوں میں سے یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔ (ف 2)
2۔ یعنی رسالت کا مدار اصطفاء خداوندی پر ہے، اس میں کچھ ملکیت کی خصوصیت نہیں، بلکہ جس طرح ملکیت کے ساتھ رسالت جمع ہوسکتی ہے جس کو مشرکین بھی مانتے ہیں اسی طرح بشریت کے ساتھ بھی وہ جمع ہوسکتی ہیں۔
Top