Dure-Mansoor - Al-Hajj : 75
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اللہ تعالیٰ فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو چن لیتا ہے اور آدمیوں میں سے بھی، بلا شبہ اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے
1۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ آیت اللہ یصطفی یعنی اللہ تعالیٰ لوگوں میں سے انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام چن لیتے ہیں۔ 2۔ الحاکم وصححہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے چن لیا موسیٰ (علیہ السلام) کو کلام کے ساتھ اور ابراہیم (علیہ السلام) کو خلت کے ساتھ۔ 3۔ الحاکم وصححہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ موسیٰ بن عمران صفی اللہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے منتخب بندے 4۔ بغوی نے معجم میں اور باوردی اور ابن قانع والطبرانی وابن عساکر نے زید بن ابی اوفی ؓ سے روایت کیا کہ میں مدینہ منورہ کی مسجد میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا۔ آپ نے یہ فرمانا شروع کیا فلاں کہاں ہے ؟ فلاں کہاں ہے ؟ آپ نے بہت سے صحابہ کا پوچھا اور ان کی طرف پیغامات بھیجے یہاں تک کہ آپ کے پاس آکر اکٹھے ہوگئے۔ آپ نے فرمایا میں تم کو ایک بات بیان کرتا ہوں تم اس کو یاد کرلو اور دل میں بٹھالو پھر اپنے آنے والی نسل کو بتانا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کچھ بندوں کو چن لیا۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ آیت اللہ یصطفی من الملائکۃ رسلا ومن الناس۔ فرمایا اس مخلوق کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائیں گے۔ اور بلاشبہ میں بھی چنتا ہوں کچھ لوگوں کو تم میں سے جن کو میں چننا پسند کرتا ہوں اور میں بھائی چارہ قائم کرتا ہوں۔ تمہارے درمیان جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے درمیان بھائی چارہ بنایا۔ پھر فرمایا اے ابوبکر کھڑے ہوجاؤ۔ وہ کھڑے ہوئے اور آپ کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گئے۔ آپ نے فرمایا اے ابوبکر تیرا مجھ پر احسان ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ تجھ کو بدلہ دے گا۔ اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو میں تجھ کو خلیل بناتا آپ کا تعلق میرے نزدیک اسی طرح ہے جیسے میری قمیص کا تعلق میرے جسم کے ساتھ ہے اور آپ نے اپنی قمیص کو اپنے ہاتھ سے حرکت دی۔ پھر فرمایا اے عمر ! قریب ہوجا وہ قریب ہوگئے پھر فرمایا اے عمر ! قریب ہوجاؤ اور قریب ہوگئے۔ پھر فرمایا تم ہم پر بہت سخت تھے (اے) ابوحفص ! میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ تیرے ذریعہ دین کو عزت دے یا ابوجہل کے ذریعہ۔ یہ عزت اللہ نے تجھے بخشی اور تو مجھے ابوجہل سے زیادہ محبوب تھا۔ اور تو میرے ساتھ ہوگا جنت میں تیسرے نمبر پر پھر عمر ؓ پیچھے ہٹ گئے اور آپ نے اخوت قائم کردی۔ عمر ؓ اور ابوبکر ؓ کے درمیان۔ پھر آپ نے عثمان بن عفان ؓ کو بلایا اور فرمایا اے عثمان قریب ہوجاؤ۔ وہ برابر آپ سے قریب ہوتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے اپنے گھٹنوں کو رسول اللہ ﷺ کے گھٹنوں سے ملادیا۔ آپ نے ان کی طرف دیکھا پھر آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے بڑی عظمت والی ہے اس کو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر عثمان کی طرف دیکھا اچانک ان کی چادر کچھ کھلی ہوئی تھی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اس کو درست کردیا پھر فرمایا اپنی چادر کے پلو کو اپنی گردن سے باندھ لو۔ بلاشبہ تیری بڑی شان ہے آسمان کے رہنے والوں میں۔ تو ان لوگوں میں سے ہے جو میرے پاس حوض پر آئیں گے اور آپ کی رگوں میں خون بہہ رہا ہوگا۔ میں کہوں گا کس نے تیرے ساتھ یہ معاملہ کیا ؟ تو کہے گا فلاں نے اور یہ جبریل (علیہ السلام) کا کلام ہے۔ جب وہ لمبی آواز سے پکاریں گے آسمان سے۔ مگر یہ کہ عثمان ؓ ہر اس شخص پر امیر ہیں جس کی مدد نہیں کی گئی۔ پھر عبدالرحمن بن عوف ؓ کو بلایا۔ اور فرمایا قریب ہوجاؤ ایک اللہ کے امین۔ اور آسمان میں امین۔ اللہ تعالیٰ تجھے مال کو حق میں خرچ کرنے کی توفیق دے گا۔ لیکن تیرے لیے میرے پاس ایک دعا ہے لیکن میں نے اس کو موخر کردیا ہے۔ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے عرض کیا کرم فرمائیے یا رسول اللہ ! پھر فرمایا اے عبدالرحمن تجھے امانت نے آمادہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ تیرے مال کو اور زیادہ کردے اور آپ ان کے ہاتھ کو حرکت دے رہے تھے پھر عبدالرحمن ایک طرف ہوگئے اور آپ نے ان کے اور عثمان ؓ کے درمیان مواکات قائم کردی۔ پھر آپ نے طلحہ ؓ اور زبیر ؓ کو بلایا آپ نے فرمایا میرے قریب ہوجاؤ وہ آپ سے قریب ہوگئے پھر آپ نے فرمایا تم میرے حواری ہو۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں کی طرح۔ پھر ان کے درمیان مواخات قائم کردی۔ پھر سعد بن ابی وقاص ؓ کو بلایا اور عمار بن یاسر ؓ کو فرمایا اے عمار ! تجھے ایک باغیوں کی جماعت قتل کرے گی۔ پھر ان کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا۔ پھر ابو درداء ؓ اور سلمان ؓ کو بلایا فرمایا اے سلمان تو ہمارے اہل بیت میں سے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تجھ کو علم اول اور علم آخر کتاب اول اور کتاب آخر عطا فرمائی پھر فرمایا اے ابو درداء ؓ کیا میں تجھ کو ایک بات نہ بتاؤ ؟ عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا اگر تم ان پر تنقید کرو گے تو وہ تم پر تنقید کریں گے۔ اور اگر تو ان کو چھوڑ دے گا تو تجھ کو نہیں چھوڑیں گے اور اگر تو ان سے بھاگے گا تو وہ تجھ کو پالیں گے۔ اپنے فقر کے دن کے لیے کچھ اپنے سامان میں آج ان کو دے دو ۔ پھر آپ نے ابودرداء اور سلمان فارسی کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا۔ پھر آپ نے اپنے صحابہ ؓ کے چہروں میں دیکھا اور فرمایا خوش ہوجاؤ۔ اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کرو۔ تم پہلے ہوگے جو میرے پاس حوض کوثر پر آؤ گے اور تم ہی بالاخانوں میں رہو گے۔ پھر عبداللہ بن عمر ؓ کی طرف دیکھا اور فرمایا سب تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے گمراہی سے ہدایت دی۔ علی ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ میری روح نکل رہی ہے اور میری پیٹ ٹوٹ رہی ہے جب سے میں نے آپ کو دیکھا کہ جو آپ میرے سوا سب صحابہ کو ایسا ایسا فرما رہے ہیں اور آپ نے میری طرف التفات نہیں فرمایا اگر یہ مجھ پر ناراضگی کی وجہ سے ہے تو پھر بھی آپ کی طرف سے رضا اور کرامت ہے۔ آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے میں نے تجھ کو نہیں موخر کیا مگر اپنی ذات کے لیے۔ تیرا مرتبہ میرے نزدیک ایسا ہے جیسے ہارون (علیہ السلام) کا موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ تھا اور تو میرا وارث ہے عرض کیا یارسول اللہ ! آپ کی طرف سے وراثت کیا ہے ؟ فرمایا انبیاء جس چیز کا وارث بناتے ہیں فرمایا آپ سے پہلے انبیاء کی وراثت کیا ہے ؟ فرمایا اللہ کی کتاب اور ان کے نبی کی سنت۔ اور تو میرے ساتھ میرے محل میں جنت میں ہوگا۔ فاطمہ ؓ میری بیٹی بھی ساتھ ہوگی اور تو میرا بھائی اور میرا ساتھی ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ آیت اخوانا علی سرر متقابلین، (الحجر : 47) اللہ کے لیے محبت کرنے والے ایک دوسرے کو دیکھیں گے۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد ؓ سے آیت یا ایہا الذین اٰمنوا ارکعوا۔ کے بارے میں فرمایا کہ بلاشبہ یہ ادب ہے اور نصیحت ہے۔
Top