Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 7
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ١ؐۚ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ١ؔۘ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ١ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا١ۚ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
ھُوَ
: وہی
الَّذِيْٓ
: جس
اَنْزَلَ
: نازل کی
عَلَيْكَ
: آپ پر
الْكِتٰبَ
: کتاب
مِنْهُ
: اس سے (میں)
اٰيٰتٌ
: آیتیں
مُّحْكَمٰتٌ
: محکم (پختہ)
ھُنَّ
: وہ
اُمُّ الْكِتٰبِ
: کتاب کی اصل
وَاُخَرُ
: اور دوسری
مُتَشٰبِهٰتٌ
: متشابہ
فَاَمَّا
: پس جو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
فِيْ
: میں
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
زَيْغٌ
: کجی
فَيَتَّبِعُوْنَ
: سو وہ پیروی کرتے ہیں
مَا تَشَابَهَ
: متشابہات
مِنْهُ
: اس سے
ابْتِغَآءَ
: چاہنا (غرض)
الْفِتْنَةِ
: فساد۔ گمراہی
وَابْتِغَآءَ
: ڈھونڈنا
تَاْوِيْلِهٖ
: اس کا مطلب
وَمَا
: اور نہیں
يَعْلَمُ
: جانتا
تَاْوِيْلَهٗٓ
: اس کا مطلب
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهُ
: اللہ
وَالرّٰسِخُوْنَ
: اور مضبوط
فِي الْعِلْمِ
: علم میں
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِهٖ
: اس پر
كُلٌّ
: سب
مِّنْ عِنْدِ
: سے۔ پاس (طرف)
رَبِّنَا
: ہمارا رب
وَمَا
: اور نہیں
يَذَّكَّرُ
: سمجھتے
اِلَّآ
: مگر
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں، تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پروردگا کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں
(7 ۔ 9) سب سے پہلے یہ ایک بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ قرآن شریف میں محکم اور متشابہ کو دو معنے میں اللہ تعالیٰ نے استعمال فرمایا ہے ایک استعمال کی رو سے تو سارے قرآن کو ایک جگہ محکم فرمایا ہے اور دوسری جگہ متشابہ جس استعمال سے معلوم ہوتا ہے کہ سارا قرآن محکم بھی ہے اور متشابہ بھی ہے چناچہ فرمایا ہے کہ کتاب احکمت ایاتہ (11۔ 1) پھر دوسری جگہ فرمایا کتابا متشابہا (39۔ 23) اس محکم کے یہ معنی ہیں کہ سارا قرآن فصاحت و بلاغت اور اخبار غیب میں محکم ہے کسی جگہ قرآن شریف کے ان اوصاف میں خلل واقع نہیں ہوا ہے چناچہ اسی وجہ سے عرب کے فصیح وبلیغ مشرک لوگ باوجود سخت مخالف ہونے کے قرآن شریف کی کسی ایک آیت کی مانند بھی ایک آیت بنا کر نہ لاسکے اور اس متشابہ کے یہ معنی ہیں کہ سچے ہونے میں اور کلام الٰہی ہونے میں اور معجزہ ہونے میں جیسے ایک آیت ہے ہو بہو ویسی دوسری ہے ایک دوسری سے ایسی مشابہ ہے کہ گویا ایک ہی ہے۔ دوسرا استعمال محکم اور متشابہ کا یہ ہے کہ بعض آیتوں کو اللہ تعالیٰ نے محکم فرمایا ہے اور بعض کو متشابہ اور متشابہ کے معنی میں غور کرنے سے منع فرمایا ہے جس طرح کہ اس آیت میں ہے اور اس محکم اور متشابہ میں ہی علماء کی بحث ہے اور اس بحث کا طے کردینا بقدر ضرورت یہ ہے کہ معتبر مفسرین اور علماء اور ائمہ مذہب نے بالا تفاق اس بات کو مان لیا ہے کہ تفسیر کی بابت جس مسئلہ میں اختلاف ہو تو وہاں عبد اللہ بن عباس ؓ کا قول سب سے بڑھ کر ہے کیونکہ صحیح حدیثوں میں آیا ہے کہ آنحضرت نے خاص طور پر حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کے لئے دعا کی ہے کہ خدا تعالیٰ ان کو قرآن شریف کا مطلب سکھائے 1۔ اور ان سے اس علم تفسیر کو دنیا میں پھیلائے اب حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے تفسیر کی باتوں کو بہت سے طریقوں سے روایت کیا جاتا ہے مگر ان سب طریقوں میں اعلیٰ درجہ کا طریقہ علی ابی طلحہ ہاشمی کا ہے جس کو امام بخاری (رح) نے اپنی کتاب التفسیر میں اپنا معتمد علیہ قرار دیا ہے اور امام احمد بن حنبل (رح) نے اس طریقہ کی نسبت یہ فرمایا ہے کہ مدینہ سے مصر تک اس طریقہ کی ایک روایت کے لئے کوئی شخص سفر کرے تو گویا اس نے اس روایت کو مفت پایا۔ اب تفسیر ابن ابی حاتم میں علی بن ابی طلحہ کے طریقہ سے محکم اور متشابہ کے معنوں کی بابت جو حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے وہ نقل کی جاتی ہے تاکہ اجماع مفسرین کے موافق اور کسی صحابی تابعی کا قول یا دوسرے ادنیٰ طریقہ کا خود عبد اللہ بن عباس ؓ کا قول جو اس روایت کے مخالف ہو وہ حجت قائم کرنے کے قابل نہ رہے اور یہ عدت دراز کی مفسروں کی بحث طے ہوجائے وہ روایت یہ ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ قرآن شریف میں جو آیتیں عمل کے لئے نازل ہوئی ہیں وہ محکم ہیں۔ اور جن سے عمل متعلق نہیں فقط ان پر بندوں کا ایمان لانا اللہ کا مقصود ہے جیسے صفات الٰہی کی آیات یا قیامت یا دجال کے حال کی آیات یا حروف مقطعات یہ سب متشابہ ہیں 2 اب رہی یہ بات کہ ان متشابہ آیات کا حکم کیا ہے آیا اللہ تعالیٰ کے ان کے معنی ان کی تاویل کو کوئی جانتا ہے یا نہیں اس کا حال یہ ہے کہ صحیحین میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ متشابہ پیتوں کے تاویل کے درپے ہوں ان کو اللہ کا خوف دلاؤ1۔ اور انہی حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی مرفوع روایت تفسیر ابن جریر میں ہے کہ حضرت نے فرمایا کہ متشابہ آیتوں کا مطلب سو اللہ کے کسی کو معلوم نہیں جو کوئی اس بات کا دعویٰ کرے کہ اس کو متشابہ آیات کا مطلب یا تاویل معلوم ہے۔ تو وہ جھوٹا ہے 2 اور مستدرک حاکم میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا کہ محکم آیتوں پر عمل کرو اور متشابہ فقط ایمان لاؤ3۔ اس روایت مستدرک سے عبد اللہ بن عباس ؓ کی اس روایت کی پوری تائید ہوتی ہے جو تفسیر ابن ابی حاتم کے حوالہ سے اوپر محکم اور متشابہ کے معنوں کی صراحت میں بیان کی گئی ہے کیوں کہ جو اس روایت کا مطلب ہے کہ محکم وہ آیت ہے جس سے عمل متعلق ہو اور متشابہ وہ آیت ہے جس سے محض ایمان متعلق ہو وہی اس روایت مرفوع کا حاصل ہے۔ صحابہ میں اگرچہ دس صحابی خلفائے اربعہ ‘ عبد اللہ بن عباس ؓ ، عبد اللہ بن مسعود ؓ ، ابی بن کعب ؓ ، زید بن ثابت، ؓ ابو موسیٰ اشعری ؓ ، اور عبد اللہ بن زبیر ؓ ، مفسرین مشہور ہیں۔ لیکن عبد اللہ بن عباس ؓ اور عبد اللہ بن مسعود ؓ یہ دونوں زیادہ مشہور ہیں اور بہ نسبت دوسروں کے تفسیر میں ان دونوں کی روایت زیادہ معتبر ہیں۔ اس لئے ان دونوں کی روایت سے محکم اور متشابہ کے معنی بیان کر دئیے گئے اور طبرانی میں ابی مالک اشعری سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت سے یہ خوف ہے کہ صحابہ اور تابعین کا زمانہ اس طریقہ پر گذرا ہے کہ متشابہ آیتوں کی تاویل کے وہ لوگ درپے نہ ہوتے تھے بلکہ اس کو برا جانتے تھے چناچہ دارمی، وغیرہ میں ایک شخص صبیغ کا قصہ ہے کہ وہ مدینہ میں لوگوں سے متشابہ آیتوں کے معنی پوچھا کرتا تھا حضرت عمر ؓ نے اس کو اتنا پٹوایا کہ اس کا سر لہو لہان ہوگیا اور وہ جب چلانے لگا کہ جو بات میرے دماغ میں بسی ہوئے تھی وہ نکل گئی تو حضرت عمر ؓ نے اس کو چھوڑا 5۔ اب آخر سب دین ہم لوگوں تک صحابہ اور تابعین سے ہی آیا ہے اس لئے اس باب میں بھی انہیں کی پیروی کرنی چاہیے سوا اس کے تفسیر ابن جریر کی روایت میں حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی یہ قرأت موجود ہے کہ ان تاویلہ الا عند اللہ جس کا مطلب یہ ہے کہ آیا متشابہات کے صحیح معنی سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں 6 اور مفسرین کے نزدیک صحیح قرأت کا حکم بمنزلہ آیت کے حکم کے ہوتا ہے تو اب اس باب میں دوسرے معنی کی کیا گنجایش باقی رہی سورة النساء میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حق میں یہ لفظ آئے ہیں { اِنَّمَا الْمَسِیْحُ ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَکَلِمَتِہِ اَلْقَاہَا اِلٰی مَرْیَمَ وَرُوْحُ مِنْہُ } (4۔ 71) جس کا مطلب صحیح یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا کوئی باپ نہیں اس لئے ماں کی طرف ان کی نسبت کرکے ان کو عیسیٰ ابن مریم کہا جاتا ہے وہ اللہ کے رسول ہیں اور ان کی پیدائش اللہ کے حکم کلمہ کن سے اور اس روح سے ہے جس کو اللہ کے فرشتے جبرئیل نے اللہ کے حکم سے مریم کے جسم میں پھونک دیا اب وہی نجرانی عیسائی لوگ اہل اسلام کو شک میں ڈالنے کے لئے اس کے معنی یہ بتلاتے تھے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کے بیٹے ہیں اور اسی طرح بعض یہودی لوگ حروف مقطعات کے کچھ غلط معنی بتلاتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے فاما الذین فی قلوبہم زیغ سے آخر رکوع تک جو فرمایا اس کا حاصل یہ ہے کہ جن لوگوں کے دل حق بات کی طرف سے پھرے ہوئے ہیں وہ اپنا غلط مطلب ثابت کرنے اور دوسروں کو شک میں ڈالنے کے لئے ایسی باتیں کرتے ہیں جو لوگ اپنے علم دین میں مضبوط ہیں ان کا یہ کام نہیں ہے بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ محکم اور متشابہ آیتیں سب اللہ کا کلام ہے جن متشابہ آیتوں کا مطلب اللہ تعالیٰ نے کسی دوسری آیت سے ہم کو سمجھا دیاوہ ہم کو معلوم ہے باقی کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے مثلا آیت ان عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم (3۔ 59) اور آیت ان ھو الا عبد النعمنا علیہ ( 43۔ 59) سے آیت انما المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ و کلمتہ القاہا الی مریم وروح منہ (4۔ 171) کا جو مطلب ہم کو معلوم ہے اس کو ہم جانتے ہیں حروف مقطعات کا مطلب کسی دوسری محکم آیت سے ہم کو معلوم نہیں ہوا اس لئے ان کا مطلب ہم نہیں جانتے پھر یہ فرمایا کہ یہ علم دین میں مضبوط رہنے والے لوگ اللہ سے یہ دعا بھی مانگتے ہیں کہ حق بات سے پھرے ہوئے دل والے لوگوں کی حالت سے یا اللہ تو ہم کو بچا اور جس طرح تو نے حق بات کی ہم کو ہدایت دی ہے اسی ہدایت پر قائم رہنے کی توفیق دے کہ تو ہی اپنے بندوں کو ہر طرح کے نیک کام کی توفیق کا دینے والا ہے اور قیامت کے دن نیک و بد سب کو جمع کرنے اور ہر ایک کو جزا و سزا کا تیرا جو سچاوعدہ ہے اس کے موافق اس ہر طرح کے نیک کام کی جزا ہم کو عنایت فرما اسی دعا کی رغبت دلانے کے لئے آنحضرت ﷺ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے { اَللّٰہُمَّ مُصَرِّفُ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلٰی طَاعَتِکَ } چناچہ عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ کی روایت سے یہ حدیث صحیح مسلم میں آئی ہے 1۔ اور صحابہ کرام کے زمانہ کے بڑے حصہ تک اس دعا کا اثر بھی رہا پھر حضرت علی ؓ کے زمانہ میں فرقہ خارجیہ اور خدا جانے کون کون پیدا ہوں گے اب جس طرح محکم اور متشابہ کے معنی کے جاننے اور نہ جاننے میں علماء کا اختلاف ہے اسی طرح آیت وما یعلم تاویلہ الا اللہ والراسخون فی العلم کی قرأت میں بھی یہ اختلاف ہے کہ الا اللہ پر وقف کرنا اور ٹھہرا چاہیے یا نہیں اس میں امام المفسرین حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا قول یہی ہے کہ الا اللہ پر وقف کرنا اور ٹھہرنا چاہیے اور اس سے کو حرج دینی بھی لازم نہیں آتا کیونکہ ضرورت دینی کی جس قدر باتیں تھیں وہ اللہ تعالیٰ نے ظاہر المعنی آیتوں میں بتلا دی ہیں اور پھر ان آیتوں میں کوئی آیت بہم تھی تو اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے اس کو کھول دیا ہے مثلاً یوم یاتی بعض آیات ربک لا ینفع نفسا ایمانہا (6۔ 158) میں یہ امر بہم تھا کہ وہ کونسی نشانی ہے جس کے ظاہر ہوجانے کے بعد ایمان لانے والے شخص کا ایمان اور توبہ کرنے والے شخص کی توبہ قبول نہ ہوگی اللہ کے رسول ﷺ نے بتلادیا کہ وہ نشانی سورج کا مغرب کی طرف سے نکلنا ہے 4۔ مگر یہ نہیں بتلایا کہ مغرب کی طرف سے سورج کب نکلے گا اس لئے اس سے کوئی دینی بات متعلق نہ تھی جس طرح مثلاً حروف مقطعات کے معنوں سے کوئی دینی غرض متعلق نہیں ایسی ہی باتوں کا علم اللہ تعالیٰ کو سونپنا اور اس کے جاننے میں عقل کو نہ دوڑانا اسی کا نام دین کی مضبوطی ہے اور یہی طریقہ صحابہ اور تابعین کا تھا اور اسی طریقہ کے چھوڑ دینے سے بہت سے فرقے گمراہ ہوگئے اور اس گمراہی سے بچنے کی وہ دعاء ہے جس کا ذکر آیت اور حدیث میں ہے۔
Top