Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 7
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ١ؐۚ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ١ؔۘ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ١ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا١ۚ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
ھُوَ
: وہی
الَّذِيْٓ
: جس
اَنْزَلَ
: نازل کی
عَلَيْكَ
: آپ پر
الْكِتٰبَ
: کتاب
مِنْهُ
: اس سے (میں)
اٰيٰتٌ
: آیتیں
مُّحْكَمٰتٌ
: محکم (پختہ)
ھُنَّ
: وہ
اُمُّ الْكِتٰبِ
: کتاب کی اصل
وَاُخَرُ
: اور دوسری
مُتَشٰبِهٰتٌ
: متشابہ
فَاَمَّا
: پس جو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
فِيْ
: میں
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
زَيْغٌ
: کجی
فَيَتَّبِعُوْنَ
: سو وہ پیروی کرتے ہیں
مَا تَشَابَهَ
: متشابہات
مِنْهُ
: اس سے
ابْتِغَآءَ
: چاہنا (غرض)
الْفِتْنَةِ
: فساد۔ گمراہی
وَابْتِغَآءَ
: ڈھونڈنا
تَاْوِيْلِهٖ
: اس کا مطلب
وَمَا
: اور نہیں
يَعْلَمُ
: جانتا
تَاْوِيْلَهٗٓ
: اس کا مطلب
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهُ
: اللہ
وَالرّٰسِخُوْنَ
: اور مضبوط
فِي الْعِلْمِ
: علم میں
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِهٖ
: اس پر
كُلٌّ
: سب
مِّنْ عِنْدِ
: سے۔ پاس (طرف)
رَبِّنَا
: ہمارا رب
وَمَا
: اور نہیں
يَذَّكَّرُ
: سمجھتے
اِلَّآ
: مگر
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری۔ اس میں بعض آیتیں محکم ہیں وہ کتاب کی اصل ہیں۔ اور دوسری متشابہ ہیں۔ پس جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھا پن ہے پس وہ پیچھے لگتے ہیں متشابہات کے اور اس میں تلاش کرتے ہیں گمراہی اور تلاش کرتے ہیں ان کی تاویلیں۔ حالانکہ نہیں جانتا ان کی تاویل مگر اللہ۔ اور جو پختہ ہیں علم میں وہ کہتے ہیں۔ ہم ایمان لاتے ہیں ان سب پر۔ یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نہیں نصیحت پکڑتے مگر عقلمند لوگ۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں بیان کیا جا چکا ہے۔ کہ سورة آل عمران کے اہم مضامین میں سے مسئلہ توحید اور اس کے عقلی و نقلی دلائل ہیں۔ پھر قرآن پاک کی صداقت و حقانیت کا تذکرہ ہے۔ اور بعض دوسرے مضامین بھی بیان ہوئے ۔ سابقہ آیات میں مسئلہ توحید کو اجاگر کیا گیا تھا۔ اور سابقہ کتب کا تذکرہ تھا۔ جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں تک ہدایت کا سامان بہم پہنچاتا رہا۔ ان ہدایات کا انکار کرنے والوں کے لیے سخت سزا کی وعید تھی۔ اور لوگوں کو یاد دلایا گیا تھا۔ کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ وہ ہر انسان کی ہر حرکت سے واقف ہے۔ بلکہ ماں کے رحم میں انسان کی شکل و صورت بنانے والی بھی وہی ذات ہے۔ پھر اس سے انسان کی کونسی حرکت پوشیدہ ہوسکتی ہے۔ ضمناً نصاری کو یہ بھی باور کرنا مقصود تھا کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) قدرتی طریقہ کے مطابق ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے۔ تو پھر خدا کے بیٹے یا خود الہ کیسے ہوسکتے ہیں۔ آج کے درس میں قرآن پاک کی حقانیت کا تذکرہ ہے۔ اور اس کے احکام سے مستفید ہونے کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے۔ جن کے دلوں میں کجی پائی جاتی ہے۔ اور وہ قرآن پاک کی متشابہ آیات کی غلط تاویل کرکے فتنہ برپا کرنا چاہتے ہیں۔ نیز ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے جو علم میں پختہ ہیں اور ان کا ایمان تمام آیات پر یکساں ہے۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی گئی ہے کہ وہ ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرے نیز قیامت کے دن دوبارہ جی اٹھنے اور حساب کتاب ہونے پر یقین کا اظہار کیا گیا ہے۔ نزول کتاب : ارشاد ربانی ہے : ھوالذی انزل علیک الکتب۔ اللہ تعالیٰ کی وہی ذات ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے۔ کتاب سے مراد قرآن پاک ہے جو حضور ﷺ کی ذات اقدس پر آخری کتاب کے طور پر نازلہوا جس طرح نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے۔ اسی طرح اب کوئی آسمانی کتاب بھی نازل نہیں ہوگی۔ قرآن پاک کے احکامات قیامت تک آنے والی نسل انسانی کے لیے یکساں طور پر مفید ہیں۔ محکم اور متشابہ : قران پاک کے احکام و فرامین کے متعلق فرمایا۔ منہ ایات محکمات۔ اس میں بعض آیات مھکم ہیں۔ ھن ام الکتب۔ یہی آیتیں کتاب کی جڑ بنیاد ہیں۔ امام راغب اصفہانی فرماتے ہیں۔ فالمحکم لا یعرض فیہ شبھۃ من حیث اللفظ ولا من حیث المعنی۔ یعنی محکم سے مراد وہ آیات ہیں جن کا مفہوم واضح ہو۔ اور اس پر لفظی یا معنوی اعتبار سے کسی قسم کا شبہ وارد نہ ہوتا ہو۔ گویا ایسی آیتیں جن کی زبان آسان ہے۔ اور جن کے معانی متعین کرنے میں کسی اشتباہ کی گنجائش نہیں ہوتی۔ ایسی آیات میں تاویلات کرنے کا موقع مشکل ہی سے ملتا ہے۔ تفسیر ابن ابی حاتم میں حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت منقول ہے کہ قرآن پاک میں جو آیتیں عمل کے لیے نازل ہوئی ہیں۔ وہ محکم ہیں۔ اور جن سے عمل متعلق نہیں ، محض ان پر ایمان لانا مقصود ہے جیسے حروف مقطعات ، قیامت یا دجال وغیرہ سے متعلق آیات۔ تو ایسی آیات متشابہ ہیں۔ فرمایا کہ و اخر متشابہات۔ اور بعض آیتیں متشابہ ہیں۔ مفردات امام راغب اصفہانی میں متشابہ کی تعریف یوں کی گئی ہے۔ المتشابہ ما اشکل تفسیرہ اما من حیث اللفظ والمعنی۔ یعنی ایسی آیت جس کا معنی اور تفسیر کسی لفظی یا معنوی پیچیدگی کی وجہ سے مشکل ہو۔ اور اس میں تاویل کی گنجائش رہتی ہو۔ ظاہر ہے کہ قرآن پاک نے آئندہ زمانے کے لیے بعض ایسی پیشن گوئیاں کی ہیں۔ اور برزخ ، قیامت ، جنت ، دوزخ ، فرشتے ، جنات وغیرہ کے متعلق ایسی تفصیلات بیان فرمائی ہیں جنہیں اس وقت انسان نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ محسوس کرسکتا ہے۔ ایسی چیزوں کی ٹھیک ٹھیک کیفیت معلوم کرنے کے لیے انسان لاکھ کوشش کرے مگر اس کی حقیقت کو نہیں پا سکتا۔ ایسے امور میں انسان جتنی زیادہ کوشش کرے گا۔ وہ حقیقت سے قریب تر ہونے کی بجائے دور بھی ہوسکتا ہے۔ لہذا اس قسم کی باتوں سے متعلقہ آیات متشابہات میں داخل ہیں۔ اور انسان کے لیے اتنا ہی کام ہے۔ وہ ان پر ایمان لے آئے۔ فاما الذین فی قلوبھم زیغ : پس جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھا پن ہے۔ فیتبعون ما تشابہ ، وہ متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں۔ چونکہ ان کے دلوں میں حسد ، بغض ، عناد ، اور بےایمانی رچی بسی ہوتی ہے۔ اس لیے وہ مھکم یعنی واضح آیات کو چھوڑ کر متشابہ آیتوں کی تاویلیں کرنے لگتے ہیں اور سادہ لوح مسلمانوں کے سامنے ایسے معانی بیان کرتے ہیں جو محکم آیات کے مفہوم کے منافی ہوتے ہیں ، حالانکہ چاہئے تو یہ تھا کہ متشابہات کی تاویل کرتے وقت محکم آیات کی پیروی کی جاتی مگر ایسے لوگ الٹا چلنا چاہتے ہیں۔ اور لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اس سے ان کا مقصد یہ ہے منہ ابتغاء الفتنۃ اس سے فتنہ یعنی گمراہی تلاش کرتے ہیں۔ وابتغاء تاویلہ اور متشابہات کے ذریعے ایسی الٹی سیدھی تاویلیں تلاش کرتے ہیں۔ جن کے ذریعے مخلوق خدا کو گمراہ کرسکیں۔ غلط تاویلیں : ان آیات کے سیاق وسباق کے مطابق ان کا ہدف یہود و نصاری ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی متشابہ آیات کی غلط تاویل کرکے لوگوں کو اصل دین سے دور کردیا۔ حتی کہ محکم آیات کو بھی متشابہات کے تابع کرکے دین کا حلیہ بگاڑ دیا۔ آج کے دور میں جب ہم اپنے گردوپیش دیکھتے ہیں۔ تو معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں یہود و نصاری سے بڑھ کر خود مسلمانوں کے دور میں ایسے بہت سے فرقے اور لوگ موجود ہیں جنہوں نے پہلے متشابہات کی غلط تاویلیں کی۔ اور پھر محکم آیات کو توڑ موڑ کر متشابہات کے معانی پہنائے اور اس طرح وہ یہود و نصاریٰ سے بھی بازی لے گئے ، قادیانی پرویزی اور سرسید جیسے کتنے لوگ ہیں۔ جنہوں نے دوزخ ، جنت ، برزخ ، حساب کتاب حتی کہ حضور کی زندگی کے سب سے بڑے معجزے معراج تک کو غلط معنی پہنا کر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہا۔ ایسے ہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کا بالکل انکار کردیا۔ اور اسی قرآن پاک کی آیات کی ایسی ایسی تاویلیں کیں کہ العیاذ باللہ۔ اب ذرا اور قریب آ کر دیکھئے۔ کہ قرآن پاک نے مسئلہ توحید کو کس وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔ قرآن کریم کا کوئی صفحہ ، اس کا کوئی رکوع ایسا نہیں جس میں توحید کو کسی نہ کسی رنگ میں پیش نہ کیا گیا ہو۔ مگر آج یہی مسئلہ ہمارے ہاں متنازعہ بن چکا ہے۔ قرآن پاک صاف کہتا ہے قل لا یعلم من فی السموات والارض الغیب الا اللہ۔ زمین و آسمان میں غیب کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں مگر آج ثابت کیا جا رہا ہے۔ کہ حضور ﷺ کو بھی علم غیب تھا۔ بلکہ اس باطل عقیدہ پر ایمان نہ لانے والوں کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ قرآن پاک کہتا ہے وان یمسسک اللہ بضر فلا کاشف لہ الا ھو۔ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کردے تو اس کے سوا اسے کوئی دور نہیں کرسکتا۔ مگر آج مسلمانوں میں ایسے بھی ہیں کہ فلاں بزرگ بھی بگڑی بنا سکتا ہے۔ فلاں بھی مشکلات کو حل کرسکتا ہے ، مشکل کشا کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ قرآن پاک خود حضور ﷺ کی زبان سے کہلاتا ہے۔ قل انما انا بشر مثلکم یعنی میں بھی تمہاری طرح انسان ہوں۔ بلکہ آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے سب انسانوں میں سے ہی آئے۔ وما ارسلنا قبلک الا رجالا نوحی الیھم۔ یعنی اے نبی اکرم ہم نے آپ سے پہلے انسانوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا۔ مگر آج کے دور میں انبیاء کرام اور خصوصا حضور خاتم المرسلین کو نسل انسانی سے ہی خارج کیا جا رہا ہے۔ یہ محکم آیات کی واضح غلط تاویلیں نہیں تو اور کیا ہے۔ پھر یہیں پر بس نہیں کیا۔ ان ظالم قادیانیوں نے حضور ﷺ کی ختم نبوت تک کو معاف نہیں کیا۔ اور خاتم النبیین کے معنی کچھ سے کچھ کردیے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زندہ اٹھائے جانے کا انکار کردیا۔ آخر یہ سب کچھ کہاں سے ہو رہا ہے۔ قرآن پاک کی آیات کا سہارا ہی تو لیا جا رہا ہے۔ کہ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں اس سے گمراہی پھیلاتے ہیں۔ اور غلط تاویلیں تلاش کرتے ہیں۔ صحیح تاویل : فرمایا وما یعلم تاویلہ الا اللہ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ متشابہ آیات کی حقیقت صرف اللہ ہی کو معلوم ہے۔ صحیحین میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو لوگ متشابہ آیتوں کا مطلب اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔ جو کوئی دعوی کرتے کہ اس کو متشابہ آیت کا مطلب یا تاویل معلوم ہے۔ وہ جھوٹا ہے۔ مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ محکم آیتوں پر عمل کرو۔ اور متشابہ پر فقط ایمان لاؤ مطلب یہ کہ مفہوم سمجھ میں نہیں آتا تو اس کو اللہ کی طرف سونپ دو ۔ جھگڑا مت کرو۔ غلط معنی مت بیان کرو۔ اسی لیے مولانا عبیداللہ سندھی فرماتے ہیں۔ غلط تفسیروں کی وجہ سے دنیا میں بڑی تباہی آتی ہے گمراہی پھیلتی ہے۔ فرماتے ہیں۔ قرآن پاک کی محکم آیتیں ہر سلیم الفطرت آدمی آسانی سے سمجھ سکتا ہے مگر بہت سی باتیں ایسی بھی ہیں جو استاذ کے بغیر سمجھ میں نہیں آتیں۔ لہذا یایس باتیں استاذ سے سیکھنی چاہئیں۔ جو ایسا نہیں کرتا وہ کسی نہ کسی گمراہی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مولانا سندھی خود اپنی مثال بیان کرتے ہیں کہ مجھے راسخین فی العلم سے واسطہ پڑا۔ میرے استاذوں نے میری راہنمائی فرمائی اور اللہ نے مجھے قرآن میں کمال درجے کا ملکہ عطا فرمایا ہے میں اپنی مشکلات استاذوں کے سامنے پیش کرتا تھا وہ مجھے مشورہ دیتے تھے اور میرے اشکال کو حل کرتے تھے۔ اس لیے مجھے کسی قسم کی پریشانی لاحق نہیں ہوئی فرماتے ہیں میری طرح اور بھی کوئی لوگ اسلام میں داخل ہوئے مگر انہیں اچھے استاذ نہ مل سکے۔ اس لیے وہ مشکلات میں پھنسے رہے۔ آپ کے استادوں میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی (رح) جیسے راسخ فی العلم لوگ تھے۔ مولانا شیخ الہند جن کا یہ ترجمہ وار دو سورتوں کی مختصر تفسیر بھی ہے بہت بڑے راسخ العلم انسان تھے۔ خاموشی سے تعلیم دیتے تھے۔ ان کے شاگردوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کتنا کمال عطا کیا تھا ان کے شاگردوں میں حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی ۔ مولانا عبیداللہ سندھی ، شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی ، شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی اور آپ کے شہر کے مولانا عبدالعزیز محدث ، حضرت مولاناانور شاہ کشمیری رحمہ سندھ کے مولانا محمد صادق اور مولانا احمد علی لاہوری شامل ہیں۔ ان لوگوں نے دنیا میں بڑے بڑے کارنامے انجام دیے۔ انگریز کی اسلام دشمنی : مولانا سندھی فرماتے ہیں کہ میں نے اٹھارہ سال تک اپنے استاذ حضرت شیخ الہند (رح) کی خدمت میں رہ کر دین بھی سیکھا ہے اور سیاست بھی سیکھی ہے۔ آپ سیاست کے بھی امام تھے۔ آخر زمانہ میں جب ہندوستان آئے تو کلکتہ میں تقریر کرتے ہوئے فرمایا ، میں نے انگریز کے قدم اکھاڑ دیے ہیں۔ اگر اب انگریز ہندوستان میں رہ گیا تو میری قبر پر تھوک دینا۔ آپ بارہ سال تک مکہ معظمہ میں رہے۔ تعلیم دیتے تھے ، اور انگریز کی تباہی کا سامان بھی کرتے تھے۔ فرماتے تھے۔ انگریز قوم نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان انگریز نے پہنچایا ہے۔ اس نے مسلمانوں کی سلطنتیں تباہ کردیں مقامات مقدسہ کی بےحرمتی کی۔ قرآن پاک کے خلاف بڑی سازشیں کیں۔ مولانا شیخ الہند (رح) کو انگریزوں سے نفرت تھی۔ کہ اگر کوئی ان کے بارے میں مسئلہ دریافت کرتا تو فرماتے کسی اور عالم سے پوچھ ، مجھے ان سے سخت نفرت ہے ، شاید میں غلطی نہ کرجاؤں۔ مگر آج لوگ انگریز کی تہذیب کو فخر سے اپناتے ہیں۔ حالانکہ وہ مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے۔ علامہ اقبال بھی انگریزوں کو خوب سمجھتا تھا۔ انہوں نے اپنی شاعری کا ایک معتد بہ حصہ انگریزوں کے خلاف لکھا ہے۔ بےعمل ہونا الگ بات ہے۔ مگر اقبال قومی آدمی تھا۔ اس نے انگریزوں کی خوب خبر لی ہے۔ علم سیکھنے سے آتا ہے : امام بخاری نے بخاری شریف میں لکھا ہے۔ العلم بالتعلم یعنی علم سیکھنے سے آتا ہے۔ خود بخود نہیں آجاتا۔ اس کے لیے بہرحال استاذ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو لوگ استاذ کے بغیر خود بخود عالم بن بیٹھتے ہیں وہ گمراہی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مرزا قادیانی اور پرویز جیسے لوگوں کو یہی حال ہوتا ہے۔ اسلام کو کفر اور کفر کو اسلام بنا دیتے ہیں۔ جب کہ انسان کسی راسخ فی العلم کے پاس نہ بیٹھے اس کے اشکال دور نہیں ہوتے۔ راسخ فی العلم : فرمایا والراسخون فی العلم اور جو علم میں پختہ ہیں یقولون آمنا بہ۔ وہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اس پر کل من عند ربنا۔ یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔ یعنی جن باتوں کی تاویل صرف اللہ کے علم میں ہے۔ ان میں محض اپنی عقل کے گھوڑے نہیں دوڑاتے۔ بلکہ ان کا ایمان یہ ہوتا ہے۔ کہ سب کچھ ان کے اللہ کی طرف سے برحق ہے۔ فرمایا اس سیدھی سادھی بات کو بھی عام لوگ نہیں سمجھتے۔ وما یذکر الا اولوا الالباب۔ اور نہیں نصیحت پکڑتے۔ مگر عقلمند لوگ ، کم علم اور بےعقل لوگ ایسی باتوں کو نہیں سمجھتے اور خواہ مخواہ گمراہی کے گڑھے میں گر پڑتے ہیں ۔ طبرانی میں ابی مالک اشعری سے روایت ہے۔ کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت سے یہ خوف ہے۔ کہ وہ متشابہ آیتوں کی تاویل کے درپے ہوں گے۔ حالانکہ ان کی تاویل سوائے خدا کے کسی کو معلوم نہیں۔ دعائیہ کلمات : فرمایا راسخون فی العلم یہ بھی کہتے ہیں۔ ربنا لا تزغ قلوبنا۔ اے ہمارے پروردگار ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا۔ بعد اذ ھدیتنا۔ بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت سے نوازا ہے۔ ہمیں اسی راہ ہدایت پر قائم رکھ۔ اسی لیے حضور ﷺ دعا کیا کرتے تھے اللھم مصرف القلوب صرف قلوبنا علی طاعتک۔ یعنی اے دلوں کے پھیرنے والے ، ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر قائم رکھ۔ وھب لنا من لدنک رحمۃ۔ اور اپنی طرف سے ہمیں رحمت بخش۔ کیونکہ انک انت الوھاب۔ تو ہی سب کچھ دینے والا ہے۔ ساری کی ساری مخلوق تیری ہی محتاج ہے۔ تیرے بغیر کوئی کسی کی حاجت روائی نہیں کرسکتا۔ اس لیے اپنی رحمت سے تو ہی ہماری حاجات پوری فرما۔ فرمایا پختہ علم والے یہ بھی دعا کرتے ہیں۔ ربنا انک جامع الناس لیوم لا ریب فیہ۔ اے ہمارے پروردگار ! تو ہی لوگوں کو اس دن میں جمع کرنے والا ہے۔ جس میں کوئی شک نہیں۔ وہ دن یقیناً آنے والا ہے جس دن تمام مخلوق اپنے رب کے ہاں پیش ہوگی۔ جس طرح انسان کو اپنے وجود پر شک نہیں۔ اسی طرح قیامت کے برپا ہونے اور پھر محاسبے کا عمل واقع ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ وعداً علینا۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ کہ ہم انسانوں کو دوبارہ اٹھائیں گے اور ان کا حساب لیں گے انا کنا فاعلین ہم ضرور ایسا کرنے والے ہیں۔ لہذا اس میں شبہ نہیں ہونا چاہیے ۔ فرمایا ان اللہ لا یخلف المیعاد۔ اللہ تعالیٰ جو وعدہ کرتا ہے اس کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ وہ اپنا وعدہ پورا کرتا ہے اس لیے اس کے بندے اس کے آگے دعا کرتے ہیں کہ مالک الملک اس دن ہمیں رسوائی حاصل نہ ہو۔ ہم ذلیل و خوار نہ ہوں بلکہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں خصوصی رحمت اور مہربانی عطا فرما۔
Top