Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 7
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ١ؐۚ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ١ؔۘ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ١ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا١ۚ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
ھُوَ
: وہی
الَّذِيْٓ
: جس
اَنْزَلَ
: نازل کی
عَلَيْكَ
: آپ پر
الْكِتٰبَ
: کتاب
مِنْهُ
: اس سے (میں)
اٰيٰتٌ
: آیتیں
مُّحْكَمٰتٌ
: محکم (پختہ)
ھُنَّ
: وہ
اُمُّ الْكِتٰبِ
: کتاب کی اصل
وَاُخَرُ
: اور دوسری
مُتَشٰبِهٰتٌ
: متشابہ
فَاَمَّا
: پس جو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
فِيْ
: میں
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
زَيْغٌ
: کجی
فَيَتَّبِعُوْنَ
: سو وہ پیروی کرتے ہیں
مَا تَشَابَهَ
: متشابہات
مِنْهُ
: اس سے
ابْتِغَآءَ
: چاہنا (غرض)
الْفِتْنَةِ
: فساد۔ گمراہی
وَابْتِغَآءَ
: ڈھونڈنا
تَاْوِيْلِهٖ
: اس کا مطلب
وَمَا
: اور نہیں
يَعْلَمُ
: جانتا
تَاْوِيْلَهٗٓ
: اس کا مطلب
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهُ
: اللہ
وَالرّٰسِخُوْنَ
: اور مضبوط
فِي الْعِلْمِ
: علم میں
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِهٖ
: اس پر
كُلٌّ
: سب
مِّنْ عِنْدِ
: سے۔ پاس (طرف)
رَبِّنَا
: ہمارا رب
وَمَا
: اور نہیں
يَذَّكَّرُ
: سمجھتے
اِلَّآ
: مگر
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
وہی ہے جس نے اتاری تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں ہیں محکم یعنی ان کے معنی واضح ہیں وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری ہیں متشابہ یعنی جن کے معنی معلوم یا معین نہیں سو جن کے دلوں میں کجی ہی وہ پیروی کرتے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے ان کا مطلب کوئی نہیں جانتا سوا اللہ کے اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہم اس پر یقین لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے اتری ہیں اور سمجھانے سے وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے۔
ربط آیات
پچھلی چار آیتوں میں توحید باری تعالیٰ کا اثبات تھا، اس آیت میں توحید کے خلاف بعض شبہات کا جواب ہے، واقعہ اس کا یہ ہے کہ ایک دفعہ نجران کے کچھ نصاری حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور مذہبی گفتگو شروع کی، آپ ﷺ نے نصاری کے عقیدہ تثلیث کی تردید بڑی تفصیل سے فرما کر توحید باری تعالیٰ کو ثابت کیا، آپ ﷺ نے اپنے دعوے پر اللہ تعالیٰ کی صفات حیات دائمہ، قدرت کاملہ، علم محیط اور قدرت تخلیق میں اللہ تعالیٰ کے یکتا اور منفرد ہونے سے استدلال کیا، اور یہ سب مقدمات نصاری کو تسلیم کرنا پڑے، جب توحید ثابت ہوگئی تو اسی سے تثلیث کے عقیدہ کا بطلان بھی ثابت ہوگیا، ان لوگوں نے قرآن کے ان الفاظ پر اپنے کچھ شبہات پیش کئے جن میں عیسیٰ ؑ کا روح اللہ یا کلمة اللہ ہونا مذکور ہے کہ ان الفاظ سے حضرت عیسیٰ ؑ کی شرکت الہیت ثابت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان شبہات کو ختم کردیا کہ یہ کلمات متشابہات ہیں، ان کے ظاہری معنی مراد نہیں ہوتے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے درمیان ایک راز ہیں، جن کی حقیقت پر عوام مطلع نہیں ہوسکتے، عوام کے لئے ان الفاظ کی تحقیق میں پڑنا بھی روا نہیں، ان پر اس طرح ایمان لانا ضروری ہے کہ جو کچھ ان سے اللہ تعالیٰ کی مراد ہے وہ حق ہے، مزید تفتیش اور کھود کرید کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
خلاصہ تفسیر
وہ (اللہ تعالی) ایسا ہے جس نے نازل کیا تم پر کتاب کو، جس کا ایک حصہ وہ آیتیں ہیں جو کہ اشتباہ مراد سے محفوظ ہیں، (یعنی ان کا مطلب ظاہر ہے) اور یہی آیتیں اصلی مدار ہیں (اس) کتاب (یعنی قرآن) کا (یعنی جن کے معنی ظاہر نہ ہوں ان کو بھی ظاہر المعنی کے موافق بنایا جاتا ہے) اور دوسری آیتیں ایسی ہیں جو کہ مشتبہ المراد ہیں (یعنی ان کا مطلب خفی ہے، خواہ مجمل ہونے کی وجہ سے خواہ کسی نص ظاہر المراد کے ساتھ معارض ہونے کی وجہ سے) سو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کے اسی حصہ کے پیچھے ہو لیتے ہیں جو مشتبہ المراد ہے (دین میں) شورش ڈھونڈنے کی غرض سے اور اس (مشتبہ المراد) کے (غلط) مطلب ڈھونڈنے کی غرض سے (تاکہ اپنے غلط عقیدہ میں اس سے مطلب حاصل کریں) حالانکہ اس کا (صحیح) مطلب بجز حق تعالیٰ کے کوئی اور نہیں جانتا (یا اگر وہ خود قرآن یا حدیث کے ذریعہ سے صراحة یا اشارة بتلادیں، جیسے لفظ صلوٰة کی مراد صراحة معلوم ہوگئی، اور استواء علی العرش وغیرہ کی تاویل بعض کی رائے پر قواعد کلیہ سے معلوم ہوگئی، تو بس اسی قدر دوسروں کو بھی خبر ہوسکتی ہے، زیادہ معلوم نہیں ہوسکتا، جیسے مقطعات قرآنیہ کے الف لام میم وغیرہ کے معنی کسی کو معلوم نہیں ہوئے، اور بعض کی رائے پر استواء علی العرش کے معنی بھی معلوم نہیں ہوئے) اور (اسی واسطے) جو لوگ علم (دین) میں پختہ کار (اور فہیم) ہیں وہ (ایسی آیتوں کے متعلق) یوں کہتے ہیں کہ ہم اس پر (اجمالا) یقین رکھتے ہیں سب (آیتیں ظاہر المعنی بھی خفی المعنی بھی) ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں (پس ان کے جو کچھ معنی اور مراد واقع میں ہوں وہ حق ہیں) اور نصیحت (کی بات کو) وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو کہ اہل عقل ہیں (یعنی عقل کا مقتضا بھی یہی ہے کہ مفید اور ضروری بات میں مشغول ہو مضر اور فضول قصہ میں نہ لگے)۔
معارف و مسائل
پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے آیات محکمات اور متشابہات کا ذکر فرماکر ایک عام اصول اور ظابطے کی طرف اشارہ کردیا ہے، جس کے سمجھ لینے کے بعد بہت سے شبہات اور نزاعات ختم ہوسکتے ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے کہ قرآن مجید میں دو قسم کی آیات پائی جاتی ہیں، ایک قسم کو محکمات کہتے ہیں اور دوسری کو متشابہات۔ محکمات ان آیات کو کہتے ہیں جن کی مراد ایسے شخص پر بالکل ظاہر اور بین ہو جو قواعد عربیہ کو اچھی طرح جاننے والا ہو، اور جن آیات کی تفسیر اور معانی ایسی شخص پر ظاہر نہ ہوں ان کو متشابہات کہتے ہیں ، (مظہری ج 2)
پہلی قسم کی آیات کو اللہ تعالیٰ نے ام الکتاب کہا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ساری تعلیمات کا اصل اصول یہی آیات ہوتی ہیں جن کے معانی اور مفاہیم اشتباہ و التباس سے پاک ہوتے ہیں۔
اور دوسری قسم کی آیات میں چونکہ متکلم کی مراد مبہم اور غیر متعین ہوتی ہے اس لئے ان آیات کے بارے میں صحیح طریقہ یہ ہے کہ ان کو پہلی قسم کی طرف راجع کر کے دیکھنا چاہئے، جو معنی اس کے خلاف پڑیں ان کی قطعا نفی کی جائے، اور متکلم کی مراد وہ سمجھی جائے جو آیات محکمات کے مخالف نہ ہو، اور کوئی ایسی تاویل اور توجیہہ صحیح نہ سمجھی جائے گی جو اصول مسلمہ اور آیات محکمہ کے خلاف ہو، مثلا قرآن حکیم نے مسیح ؑ کی نسبت تصریح کردی کہ (ان ھو الا عبد انعمنا علیہ۔ 34: 95) ایسے ہی دوسری جگہ ارشاد ہے (ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل ادم خلقہ من تراب۔ 3: 95)
ان آیات اور انہی کی مثل دوسری بہت سی آیات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ مسیح ؑ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے اور اس کی مخلوق ہیں، لہذا نصاری کا ان کے بارے میں الوہیت اور ابنیت کا دعویٰ کرنا صحیح نہیں۔
اب اگر کوئی شخص ان سب محکمات سے آنکھیں بند کر کے صرف کلمة اللہ اور روح منہ وغیرہ متشابہات کو لے دوڑے اور اس کے وہ معنی لینے لگے جو محکمات قرآنیہ اور متواتر بیانات کے منافی ہوں تو یہ اس کی کجروی اور ہٹ دھرمی ہوجائے گی۔
کیونکہ متشابہات کی صحیح مراد صرف اللہ ہی کو معلوم ہے وہی اپنے کرم و احسان سے جس کو جس قدر حصہ پر آگاہ کرنا چاہتا ہے کردیتا ہے، لہذا ایسے متشابہات سے اپنی رائے کے مطابق کھینچ تان کر کوئی معنی نکالنا صحیح نہیں ہے۔
(فاما الذین فی قلوبھم زیغ) اس آیت سے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ جو لوگ سلیم الفطرت ہوتے ہیں، وہ متشابہات کے بارے میں زیادہ تحقیق و تفتیش نہیں کرتے، بلکہ اجمالا ایسی آیات پر ایمان لے آتے ہیں کہ یہ بھی اللہ کا بر حق کلام ہے، اگرچہ اس نے کسی مصلحت کیوجہ سے ہم کو ان کے معانی پر مطلع نہیں فرمایا، در حقیقت یہی طریقہ سلامتی اور احتیاط کا ہے، اس کے برخلاف بعض ایسے لوگ بھی ہیں جن کے دلوں میں کجی ہے، وہ محکمات سے آنکھیں بند کر کے متشابہات کی کھوج کرنے میں لگے رہتے ہیں، ان اور ان سے اپنی خواہش کے مطابق معانی نکال کر لوگوں کو مغالطے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں قرآن و حدیث میں سخت وعید آئی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جب آپ ایسے لوگوں کو دیکھیں جو متشابہات کی تفتیش میں لگے ہوئے ہیں تو آپ ان سے دور بھاگیں، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے (قرآن) میں کیا ہے۔ (بخاری ج 2) ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر تین باتوں کا خوف ہے، اول یہ کہ مال بہت مل جائے جس کی وجہ سے باہمی حسد میں مبتلا ہوجائیں اور کشت و خون کرنے لگیں، دوسری یہ کہ کتاب اللہ سامنے کھل جائے (یعنی ترجمہ کے ذریعہ ہر عامی اور جاہل بھی اس کے سمجھنے کا مدعی ہوجائے) اور اس میں جو باتیں سمجھنے کی نہیں ہیں یعنی متشابہات ان کے معنی سمجھنے کی کوشش کرنے لگیں، حالانکہ ان کا مطلب اللہ ہی جانتا ہے، تیسری یہ کہ ان کا علم بڑھ جائے تو اسے ضائع کردیں اور علم کو بڑھانے کی جستجو چھوڑ دیں۔ (ابن کثیر بحوالہ طبرانی)
(والراسخون فی العلم یقولون امنا بہ) راسخون فی العلم سے کون لوگ مراد ہیں ؟ اس میں علماء کے اقوال مختلف ہیں، راجح قول یہ ہے کہ ان سے مراد اہل السنة والجماعة ہیں جو قرآن وسنت کی اسی تعبیر و تشریح کو صحیح سمجھتے ہیں جو صحابہ کرام سلف صالحین اور اجماع امت سے منقول ہو، اور قرآنی تعلیمات کا محور اور مرکز محکومات کو مانتے ہیں، اور متشابہات کے جو معانی ان کے فہم و ادراک سے باہر میں کوتاہ نظری اور قصور علمی کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو خدا کے سپرد کرتے ہیں، وہ اپنے کمال علمی اور قوت ایمانی پر مغرور نہیں ہوتے، بلکہ ہمیشہ حق تعالیٰ سے استقامت اور مزید فضل و عنایت کے طلبگار رہتے ہیں ان کی طبعیتیں فتنہ پسند نہیں ہوتیں کہ متشابہات ہی کے پیچھے لگی رہیں، وہ محکمات اور متشابہات سب کو حق سمجھتے ہیں، کیونکہ انہیں یقین ہے کہ دونوں قسم کی آیات ایک ہی سرچشمہ سے آئی ہیں، البتہ ایک قسم یعنی محکمات کے معانی ہمارے لئے معلوم کرنے مفید اور ضروری تھے تو اللہ تعالیٰ نے وہ پوشیدہ نہیں رکھے بلکہ کھول کھول کر بیان کردیئے اور دوسری قسم یعنی متشابہات کے معانی اللہ تعالیٰ نے اپنی مصلحت سے بیان نہیں فرمائے۔ لہذا ان کا معلوم کرنا بھی ہمارے لئے ضروری نہیں، ایسی آیات پر ایمان اجمالا لے آنا ہی کافی ہے۔
(طبرانی ملخصا)
Top