Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Kahf : 7
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلَیْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰیٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَةِ وَ ابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِهٖ١ؐۚ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ١ؔۘ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ١ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا١ۚ وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ
ھُوَ
: وہی
الَّذِيْٓ
: جس
اَنْزَلَ
: نازل کی
عَلَيْكَ
: آپ پر
الْكِتٰبَ
: کتاب
مِنْهُ
: اس سے (میں)
اٰيٰتٌ
: آیتیں
مُّحْكَمٰتٌ
: محکم (پختہ)
ھُنَّ
: وہ
اُمُّ الْكِتٰبِ
: کتاب کی اصل
وَاُخَرُ
: اور دوسری
مُتَشٰبِهٰتٌ
: متشابہ
فَاَمَّا
: پس جو
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
فِيْ
: میں
قُلُوْبِهِمْ
: ان کے دل
زَيْغٌ
: کجی
فَيَتَّبِعُوْنَ
: سو وہ پیروی کرتے ہیں
مَا تَشَابَهَ
: متشابہات
مِنْهُ
: اس سے
ابْتِغَآءَ
: چاہنا (غرض)
الْفِتْنَةِ
: فساد۔ گمراہی
وَابْتِغَآءَ
: ڈھونڈنا
تَاْوِيْلِهٖ
: اس کا مطلب
وَمَا
: اور نہیں
يَعْلَمُ
: جانتا
تَاْوِيْلَهٗٓ
: اس کا مطلب
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهُ
: اللہ
وَالرّٰسِخُوْنَ
: اور مضبوط
فِي الْعِلْمِ
: علم میں
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِهٖ
: اس پر
كُلٌّ
: سب
مِّنْ عِنْدِ
: سے۔ پاس (طرف)
رَبِّنَا
: ہمارا رب
وَمَا
: اور نہیں
يَذَّكَّرُ
: سمجھتے
اِلَّآ
: مگر
اُولُوا الْاَلْبَابِ
: عقل والے
وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں، تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پروردگا کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں
آیت 7 قرآن مجید سب کا سب محکم (پختہ، مضبوط) ہے جیسے اللہ نے فرمایا : (کتب احکمت ایتہ ثم فصلت من لدن حکیم خبیر) (ھود :1/11) ” یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں محکم ہیں۔ پھر صاف صاف بیان کی گئی ہیں ایک حکیم باخبر کی طرف سے “ لہٰذا یہ انتہائی مضبوطی، عدل اور احسان پر مشتمل ہیں۔ (ومن احسن من اللہ حکماً لقوم یوقنون) (المائدہ :50/5) ” یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ سے بہتر فیصلہ کس کا ہوسکتا ہے “ ایک لحاظ سے قرآن سب کا سب متشابہ ہے۔ یعنی یہ حسن و بلاغت کے لحاظ سے ایک دوسرے کی تصدیق کرنے کی بنا پر اور ایک دوسرے سے لفظی اور معنوی مطابقت رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے مشابہ ہیں۔ اس آیت میں جس محکم اور متشابہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ تو اللہ کے فرمان کے مطابق (منہ ایت محکمت) یعنی واضح مفہوم کی حامل آیات ہیں۔ جن میں نہ کوئی شبہ ہے نہ اشکال (ھن ام الکتب) یعنی وہ کتاب کی اصل اور بنیادی تعلیمات ہیں۔ ہر متشابہ کو انہی کی روشنی میں سمجھنا چاہیے۔ قرآن کا اکثر حصہ ایسی ہی محکم آیات پر مشتمل ہے۔ (واخرمتشبھت) ” اور دوسری کچھ متشابہ آیتیں ہیں “ یعنی بعض افراد کے ذہنوں میں ان کا مفہوم ملتبس ہوجاتا ہے۔ لیکن ان کی دلالت مجمل ہے یا بعض لوگ سرسری نظر میں وہ مفہوم سمجھ بیٹھتے ہیں جو اصل میں مراد نہیں۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ قرآن مجید کی بعض آیات واضح ہیں جو آسانی سے ہر شخص کی سمجھ میں آجاتی ہیں۔ یہ بہت زیادہ ہیں۔ ان ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ کچھ آیتیں ہیں جو بعض لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتیں۔ یہ بہت زیادہ ہیں۔ ان ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ کچھ آیتیں ہیں جو بعض لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتیں۔ اس صورت میں متشابہ کو محکم کی روشنی میں اور خفی کو جلی کی مدد سے سمجھنا ضروری ہے۔ اس طریقے سے آیات ایک دوسری کی تائید کرتی نظر آتی ہیں۔ ان میں کوئی اختلاف اور تعارض معلوم نہیں ہوتا۔ لیکن لوگ دو قسموں میں منقسم ہیں : (فاما الذین فی قلوبھم زیغ) ” پس جن کے دلوں میں کجی ہے “ یعنی وہ سیدھے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں۔ ان کے ارادے خراب ہیں۔ گمراہی ان کا مقصود بن گئی ہے۔ ان کے دل ہدایت کی راہ سے برگشتہ ہوچکے ہیں۔ (فیتبعون ماتشابہ منہ) ” وہ اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں “ یعنی محکم اور واضح ارشادات کو چھوڑ کر متشابہ کی طرف چل پڑتے ہیں اور معاملہ کو الٹ طریقے سے لے کر محکم کو متشابہ پر محمول اور واضح ارشادات کو چھوڑ کر متشابہ کی طرف چل پڑتے ہیں اور معاملہ کو الٹ طریقے سے لے کر محکم کو متشابہ پر محمول کرتے ہیں۔ (ابتغآء الفتنۃ) ” فتنے کی طلب میں “ یعنی ان لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں جن کو یہ اپنے قول کی طرف بلاتے ہیں۔ متشابہ میں چونکہ اشتباہ موجود ہوتا ہے، اس لئے اس کے ذریعے سے فتنہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ورنہ محکم اور صریح میں فتنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کیونکہ جو شخ حق کی پیروی کرنا چاہے اسے محکم میں واضح حق مل جاتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا : (وابتغآء تاویلہ وما یعلم تاویلہ الا اللہ) ” اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے۔ حالانکہ اس کی حقیقی مراد کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے “ اس آیت میں علماء کے دو قول ہیں۔ اکثر علمائے کرام لفظ اللہ پر وقف کرتے ہیں۔ (موجودہ ترجمہ اسی قول کے مطابق ہے) اور بعض لوگ (والرسغون فی العلم) کا عطف بھی اس پر مانتے ہیں۔ (اس صورت میں یہ ترجمہ ہوگا ” حالانکہ اس کی تفسیر کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے اور پختہ علم والوں کے۔ “ یعنی پختہ علم والے بھی جانتے ہیں۔ ) یہ دونوں تشریحات درست ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ اگر تاویل سے مراد کسی شئے کی حقیقت اور کنہ جاننا ہو تو (الا اللہ) پر وقف کرنا ہی درست ہوگا۔ کیونکہ جن اشیاء کی حقیقت کا علم اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھا ہے۔ مثلاً اللہ کی صفات کی حقیقت و کیفیت، آخرت میں پیش آنے والے اوصاف کی حقیقت وغیرہ۔ ان کو تو اللہ کے سوا واقعی کوئی نہیں جانتا۔ اس کو معلوم کرنے کی کوشش کرنا بھی درست نہیں، کیونکہ یہ ایسی چیز کی کوشش ہے جسے جاننا ممکن ہی نہیں۔ امام مالک سے پوچھا گیا : اس آیت کا کیا مطلب ہے : (الرحمٰن علی العرش استوی) (طہ :5/2) ” رحمان عرش پر مستوی ہے “ سائل نے کہا :” کس طرح مستوی ہے ؟ “ امام مالک نے فرمایا (الاستواء معلوم والکیف مجھول والایمان بہ واجب، والسوال عنہ بدعۃ) ” استواء (قائم ہونا) معلوم ہے (یعنی واضح لفظ ہے جس کی تشریح کی ضرورت نہیں) اس کی کیفیت نامعلوم ہے۔ اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے۔ “ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کے بارے میں یہی طرز عمل اختیار کرنا چاہیے کہ اگر کوئی شخص ان کی کیفیت دریافت کرے تو امام مالک کی طرح کہہ دیا جائے کہ یہ صفت تو معلوم ہے لیکن اس کی کیفیت نامعلوم ہے۔ تاہم اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا (کہ یہ صفت کس طرح ہے) بدعت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ صفات بتائی ہیں۔ ان کی کیفیت بیان نہیں فرمائی۔ لہٰذا ہمیں اپنی حد تک آ کر رک جانا چاہیے۔ حد سے تجاویز نہیں کرنا چاہیے۔ گمراہ لوگ ان متشابہ امور کے بارے میں بےفائدہ بحث کرتے ہیں اور اس چیز کے حصول کی ناکام کوشش کرتے ہیں جنہیں معلوم کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں، کیونکہ انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پختہ کار اہل علم ان پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حقیت اللہ کے سپرد کرتے ہیں۔ اس طرح (فرمان الٰہی کو) تسلیم کر کے (تکلفات اور غلطیوں سے) محفوظ ہوجاتے ہیں۔ اگر تاویل کا مطلب تفسیر اور وضاحت لیا جائے تو (والرسخون) کا عطف لفظ (اللہ) پر ہوگا۔ (اس صورت میں لفظ (اللہ) پر وقف نہیں ہوگا بلکہ (العلم) پر وقت ہوگا) اس صورت میں آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ متشابہ کو محکم کی روشنی میں سمجھ کر اس کی تفسیر کرنا اور اس کے شبہات دور کرنا یہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور پختہ علم والے بھی جانتے ہیں چناچہ وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور اسے محکم کی طرف پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں (کل من عندربنا) ” یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے “ یعنی محکم اور متشابہ سب اللہ کی طرف سے نازل ہوئے ہیں اور اس کی طرف سے آنے والی چیز میں تعارض اور تنافض نہیں ہوسکتا۔ بلکہ یہ ایک دوسرے کی تائید اور تصدیق کرتے ہیں۔ اس سے ایک بڑے اصول کا پتہ چلتا ہے وہ یہ کہ چونکہ وہ جانتے ہیں کہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ تو جب انہیں کسی مجمل طور پر ذکر کئے متشابہ میں اشکال پیدا ہوتا ہے۔ تو انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مفہوم بہرحال محکم کے مطابق ہی ہوگا، اگرچہ ہم سمجھ نہ سکے ہوں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام پر ایمان لانے اور تسلیم کرنے کی ترغیب دی ہے اور متشابہ کے پیچھے پڑنے سے منع فرمایا ہے اس لئے فرمایا : (وما یذکر) یعنی اللہ کی نصیحت سے فیض یاب ہونے والے، اس کی نصیحت اور اس کی طرف سے آنے والے علم کو قبول کرنے والے (الا اولوا الالباب) صرف وہ لوگ ہیں جو کامل عقلوں والے ہیں۔ وہی جو ان کا مغز اور بنی آدم کا خلاصہ (اور بہترین حصہ) ہیں۔ نصیحت ان کی عقلوں تک پہنچتی ہے تو انہیں اپنے فائدے کی باتیں معلوم ہوتی ہیں اور وہ اس پر عمل کرلیتے ہیں اور انہیں (اس نصیحت کے ذریعے سے) اپنے نقصان کی باتیں معلوم ہوجاتی ہیں اور وہ ان سے بچ جاتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کی سمجھ مغز کے بجائے چھلکے سے مشابہت رکھتی ہے جس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ نہ ان سے کوئی نتیجہ حاصل ہوتا ہے۔ ان لوگوں کو نہ تنبیہ اور زجر و توبیخ سے فائدہ حاصل ہوتا ہے، نہ سمجھانے سے کیونکہ ان کے پاس وہ عقل ہی نہیں، جس سے انہیں کوئی فائدہ حاصل ہوسکے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے (راسخون فی العلم) ” پختہ کار علما “ کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ دعا کرتے ہوئے کہتے ہیں : (ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذھدیتنا) ” اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے “ یعنی ایسا نہ ہو کہ جہالت یا عناد کی وجہ سے ہم حق سے روگردانی کریں۔ بلکہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے والے، ہدایت دینے والے اور ہدایت پانے والے بنا۔ ہمیں ہدایت پر قائم رکھ اور ہمیں ان (بداعمالیوں) سے محفوظ رکھ، جن میں گمراہ مبتلا ہوچکے ہیں۔ (وھب لنامن لدنک رحمۃ) ” اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما “ یعنی ہمیں ایسی عظیم رحمت عطا فرما، جس کے ساتھ تو ہمیں نیکیوں کی توفیق اور گناہوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ (انک انت الوہاب) ” یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے “ یعنی تیرے انعامات و عطیات بےحد وسیع، اور تیرے احسانات بیشمار ہیں تیری سخاوت سے ہر مخلوق بہرہ ور ہوتی ہے۔ (ربنا انک جامع الناس لیوم لاریب فیہ ان اللہ لایخلف المیعاد) ” اے ہمارے رب ! تو یقیناً لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے، جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ یقیناً اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ “ لہٰذا وہ ان کی نیکیوں اور گناہوں کا بدلہ ضرور دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے (راسخون فی العلم) کی سات صفات بیان کی ہیں۔ یہ بندے کی خوش بختی کی علامت ہیں۔ (1) علم : یہ وہ راستہ ہے جو اللہ تک پہنچاتا ہے۔ اس کے احکامات اور قوانین کو واضح کرتا ہے۔ (2) (رسوخ فی العلم) ” علم میں پختہ ہونا “ یہ صفت محض علم سے بڑھ کر ہے، اس لئے کہ راسخ ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ وہ آدمی محقق و مدقق عالم ہو۔ جس کو اللہ نے ظاہری علم بھی عطا فرمایا ہو اور باطنی علم بھی۔ شریعت کے اسرار میں اس کا علم بھی پختہ ہوتا ہے، عمل بھی درست ہوتا ہے اور حال بھی کامل ہوتا ہے۔ (3) وہ پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور متشابہ کو محکم کی روشنی میں سمجھتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا : (یقولون امنا بہ کل من عند ربنا) ” کہتے ہیں ہم تو اس پر ایمان لا چکے۔ یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے “ (4) وہ اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گار ہوتے ہیں اور جن غلطیوں میں گمراہ مبتلا ہوچکے ہیں۔ یہ لوگ ان سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ (5) وہ اللہ کا احسان مانتے ہیں کہ اس نے انہیں ہدایت دی۔ کیونکہ کہتے ہیں۔ (ربنا لا تزع قلوبنا بعد اذ ھدیتنا) ” اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کرے “ (6) اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ کی رحمت کا سوال کرتے ہیں۔ جس میں ہر بھلائی کا حصول اور ہر برائی سے بچاؤ شامل ہے۔ اس مقصد کے لئے اللہ کے اسم مبارک (الوہاب) کا وسیلہ اختیار کرتے ہیں۔ (7) اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ قیامت کے آنے پر ایمان اور پورا یقین رکھتے ہیں اور اس سے ڈرتے ہیں۔ یہی ایمان عمل کرنے پر آمادہ کرتا اور لغزش سے بچا کر رکھتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا۔
Top