Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اگر تو نے اپنا ہاتھ میری طرف اس لیے بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں ہرگز اپنا ہاتھ تیری طرف اس لیے بڑھانے والا نہیں کہ تجھے قتل کروں، بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
لَىِٕنْۢ بَسَطْتَّ۔۔ : یعنی میں تمہیں قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ تمہاری طرف نہیں بڑھاؤں گا، اپنے بچاؤ کے لیے ہاتھ اٹھاؤں تو الگ بات ہے، کیونکہ اپنا دفاع تو ضروری ہے اور اس پر امت مسلمہ کا بھی اجماع ہے۔ (قرطبی) اگر مقتول بھی اپنے قاتل کو قتل کرنے کے پیچھے لگا ہوا ہو تو ایسی صورت میں دونوں جہنمی ہیں، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔“ احنف بن قیس ؓ نے پوچھا : ”اے اللہ کے رسول ! یہ تو قاتل ہے، مقتول کا کیا قصور ہے ؟“ فرمایا : ”اس لیے کہ وہ بھی اپنے قاتل کے قتل پر حریص تھا۔“ [ بخاری، الایمان، باب : (و ان طائفتان من المؤمنین۔۔) : 31 ]
Top