Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا ۔ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔
(آیت) ” لَئِن بَسَطتَ إِلَیَّ یَدَکَ لِتَقْتُلَنِیْ مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ یَدِیَ إِلَیْْکَ لَأَقْتُلَکَ إِنِّیْ أَخَافُ اللّہَ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ (28) ” اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا ۔ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔ یوں امن تقوی اور صلح کل کے نمونے کو مصور انداز میں یہاں پیش کردیا جاتا ہے ۔ یہ نمونہ ایک ایسے وقت میں پیش کیا جاتا ہے ‘ جس میں ایک عام انسانی ضمیر بھی نہایت اشتعال میں آجاتا ہے اگرچہ وہ بہت ٹھنڈا ہو۔ ایسے حالات میں ہر غیر جانبدار انسان ‘ ہر باضمیر انسان ضمیر بھی نہایت اشتعال میں آجاتا ہے اگرچہ وہ بہت ٹھنڈا ہو ۔ ایسے حالات میں ہر غیر جانبدار انسان ‘ ہر باضمیر انسان ظالم کے مقابلے میں اور مظلوم کے حق میں اٹھ جاتا ہے ۔ ان حالات میں بھی یہ مظلوم ‘ نہایت سنجیدہ ‘ نہایت مطمئن ہے حالانکہ وہ کھلی جارحیت کے خطرے سے دو چار ہے لیکن اس کا دل رب العالمین کے خوف سے بھرا ہوا ہے ‘ اس لئے وہ مطمئن ہے ۔ یہ نرم اور دلنواز بات اس کے لئے کافی تھی کہ اس دشمنی کو دوستی میں بدل دے ۔ حسد کو ٹھنڈا کرے ‘ شر کا جوش کم کردے ‘ ہیجان زدہ اعصاب کو ٹھنڈا کرکے اس شخص کو بھائی چارے کی محبت کے اندر لے آئے اور اس کے دل میں تقوی کا احساس پیدا ہوجائے ۔ ہاں یہ طرز عمل اس کے لئے بالکل کافی تھا لیکن یہ شخص باز نہیں آیا چناچہ نیک بھائی اسے متنبہ کرتا ہے اور آخرت کے برے انجام سے اسے ڈراتا ہے ۔
Top