Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے دست درازی کرے گا تب بھی میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہرگز دست درازی کرنے والا نہیں کیونکہ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔
[24] یعنی یہ جاننے کے بعد بھی کہ تو میرے قتل کا ارادہ کر رہا ہے میں یہ کوشش نہ کروں گا کہ پہلے میں ہی تجھے مار ڈالوں۔ یہ ملحوظ رہے کہ یہاں کافر کے ساتھ میدان جنگ میں مقابلے کی بات نہیں بلکہ معاملہ دو بھائیوں کے درمیان ہے۔ ایک بھائی دوسرے بھائی کو قتل کی دھمکی دے رہا ہے اس صورت میں صحیح مومنانہ رویہ یہی ہے کہ آدمی یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کا بھائی اس کے قتل کے درپے ہے اس کے قتل کے لئے پہل نہ کرے لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ وہ اپنا بچاؤ بھی نہ کرے۔ ہابیل نے پہل کرنے کی نفی کی ہے، بچاؤ کی نفی نہیں کی۔ اپنی جان و مال کی مدافعت کرنا اللہ کے خوف کے منافی بات نہیں ہے۔
Top