Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اگر تو نے مجھے قتل کرنے کو ہاتھ اٹھایا تو بھی میں تجھے قتل کرنے کو ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا، کہ بیشک میں ڈرتا ہوں اللہ رب العالمین سے،2
74 اِقدام قتل سے بچنے کی تلقین : سو اس نیک بخت بھائی نے اپنے بھائی کی اس دھمکی کے جواب میں کہا کہ اگر تو نے مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا۔ یعنی تیرے قتل کا اقدام نہیں کروں گا۔ نہ یہ کہ اپنا دفاع بھی نہیں کروں گا۔ کہ اپنی جان اور اپنے مال کی حفاظت میں لڑنا نہ صرف یہ کہ جائز اور مسموح ہے بلکہ اس راہ میں مارا جانا بھی شہادت کا درجہ رکھتا ہے۔ جیسا کہ احادیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔ یعنی میں ایسا نہیں ہوں کہ برائی کے بدلے میں برائی کا ارتکاب کروں کہ ایسا کرنا تقویٰ و پرہیزگاری کی اس روش کیخلاف ہے جو میرے خالق ومالک کو پسند ہے اور جس پر میں کاربند ہوں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف ہابیل نے قابیل کو سمجھایا کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ میں اپنے رب کی طرف بارگناہ اٹھا کر لوٹوں۔ اس لئے میں تو تمہارے قتل کا اقدام بہرحال نہیں کروں گا۔ اب تم اگر ایسے کرو گے تو اپنے گناہ کے ساتھ ساتھ میرے گناہ بھی اپنے سر لو گے۔ سو تم اپنے بارے میں خود سوچ اور دیکھ لو۔ سو اس میں اس شخص کے قلب و ضمیر پر ایک دستک تھی۔
Top