بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Quran-al-Kareem - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
وہ ہو کر رہنے والی۔
(الحآقۃ ، ماالحاقۃ…:”الحآقۃ“”حق یحق“ (ض ، ن) (ثابت ہونا، واجب ہونا) سے ”فاعلۃ“ کے وزن پر ہے، ہو کر رہنے والی، واجب ہونے والی، جس کا ہونا حق ہے۔ مراد قیامت ہے، کیونکہ وہ ہو کر رہ گی، اس لئے اس کا نام ”الواقعۃ ‘(واقع ہونے والی) بھی ہے۔ (دیکھیے حاقہ : 15) قیامت کا ذکر استفہامیہ فقروں سے شروع کیا گیا ہے، یہ اہل بلاغت کا خاص اسلوب ہے۔ اس سے ایک تو سننے والے کو متوجہ کرنا اور شوق دلانا مقصود ہوتا ہے، دوسرا قیامت کی عظمت اور ہولناکی بیان کرنا مقصود ہے کہ وہ اتنی عظیم الشان ہے کہ نہ تمہاری سمجھ میں پوری طرح آسکتی ہے اور نہ کوئی اور ایسا ہے جو تمہیں معلوم کروا سکے کہ وہ کیا ہے ؟
Top