بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
ہوجانے والی
کھڑکھڑانے والی چیز (یعنی قیامت) کو جھٹلانے والوں کی ہلاکت یہاں سے سورة الحاقۃ شروع ہو رہی ہے الحاقۃ حق یحق سے اسم فاعل ہے جس کا ترجمہ ہے واقع ہونے والی چیز یعنی جس کا وجود میں آجانا ضروری ہے وہ ٹل نہیں سکتی، اس سے قیامت مراد ہے قرآن مجید میں اس کے کئی نام آئے ہیں ان میں سے ایک القارعۃ بھی ہے جو اس سورت کی چوتھی آیت میں مذکورہ ہے علماء نحو نے فرمایا ہے الحاقة مبتدا ہے اور ما الحاقة خبر ہے۔ طرز بیان ایسا اختیار فرمایا ہے جس سے قیامت کی اہمیت ظاہر ہوجائے ارشاد فرمایا کہ کیسی چیز ہے وہ ہوجانے والی اور اے مخاطب تجھے کیا خبر ہے کہ وہ ہوجانے والی چیز کیا ہے ؟ یعنی وہ بڑی چیز ہے اس دن کی پیشی کے لیے فکر مند ہونا لازم ہے۔ جتنے بھی انبیاء کرام (علیہ السلام) تشریف لائے ان کی بنیادی دعوت تین چیزوں پر ایمان لانے کی تھی : (1) توحید (2) رسالت (3) معاد یعنی وقوع قیامت قوم ثمود کی طرف حضرت صالح (علیہ السلام) اور قوم عاد کی طرف ھود (علیہ السلام) معبوث ہوئے تھے ان لوگوں نے اپنے اپنے پیغمبر کی دعوت کو نہیں مانا، وقوع قیامت کو جھٹلایا لہٰذا عذاب میں پکڑے گئے اور ہلاک کیے گئے اسی کو فرمایا ﴿ كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ 004﴾ (ثمود اور عاد نے کھڑکھڑانے والی چیز یعنی قیامت کو جھٹلایا) ﴿ فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بالطَّاغِيَةِ 005﴾ (سو قوم ثمود کے لوگ طاغیہ یعنی سخت چیخ کے ذریعے ہلاک کیے گئے جو اپنی شدت میں حد سے بڑھی ہوئی تھی (یہ سخت ترین چیخ تھی جس کے ذریعہ ہلاک کیے گئے) ۔ ﴿ وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِيْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍۙ006﴾ (اور عاد کو ٹھنڈی تیز ہوا سے ہلاک کیا گیا) ﴿سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَّ ثَمٰنِيَةَ اَيَّامٍ 1ۙ حُسُوْمًا ﴾ (اللہ تعالیٰ نے اس تیز ہوا کو ان پر سات رات اور آٹھ دن لگاتار مسلط رکھا) ۔ اسی کو سورة ٴ حم السجدہ میں یوں بیان فرمایا ہے ﴿فَاَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيْحًا صَرْصَرًا فِيْۤ اَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيْقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا 1ؕ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَخْزٰى وَ هُمْ لَا يُنْصَرُوْنَ 0016﴾ (سو ہم نے ان پر ایک سخت تیز ہوا منحوس دنوں میں بھیج دی تاکہ ہم انہیں دنیا والی زندگی کی ذلت کا عذاب چکھائیں اور البتہ آخرت کا عذاب بہت زیادہ رسوا کرنے والا ہے اور ان کی مدد نہیں کی جائے گی) ۔
Top