بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
سچ مچ ہونیوالی
الحآقۃ۔ مالحآقۃ۔ مراد قیامت ہے۔ اسے یہ نام اس لئے دیا کیونکہ اس میں امرو کو واقع کیا جائے گا، یہ طبری کا قول ہے گویا اسے لیل نائم کے باب سے بنایا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اسے حاقہ نام اس لئے دیا کیونکہ یہ بغیر کسی شک و شبہ کے واقع ہوگی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کو یہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ اس نے بعض اقوام کے لئے جنت کو ثابت کیا اور کچھ اقوام کے لئے جہنم کو ثابت کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اسے یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں ہر انسان اپنے عمل کی جزا کا حقدار ہوجائے گا۔ ازہری نے کہا : حافقتہ فحققتہ احقہ میں نے اس پر غلبہ پانے کی کوشش کی تو میں اس پر غالب آگیا۔ قیامت غالب آنے والی ہے کیونکہ یہ ہر اس فرد پر غالب آنے والی ہے جو باطل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین میں جھگڑا کرتا ہے۔ صحاح میں ہے : حاقہ اس سے جھگڑا کیا اور ان میں سے ہر ایک نے حق کا دعویٰ کیا جب اس پر غالب آگیا تو کہا گیا۔ حقہ وہ آدمی جو حقیر چیزوں کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے تو اسے کہا اجتا ہے : انہ لنزق الحقاق اور یہ کہا اجتا ہے : ما لہ فیہ حق و حقاق اس کا اس میں نہ کوئی حق ہے اور نہ ہی کوئی جھگڑا ہے۔ تحاق کا معنی باہم جھگڑا کرنا ہے۔ احتقاق کا معنی جھگڑنا ہے۔ حاقہ، حقہ اور حق تینوں لغتیں ایک معنی میں ہیں۔ کسائی اور مورج نے کہا : حاقہ سے مراد یوم حق ہے (1) عرب کہتے ہیں، لما عرف الحقۃ منی ھرب جب اس نے میرا حق پہچانا تو بھاگ گیا۔ پہلے الحاقۃ کو مبتدا ہونے کی حیثیت سے رفع دیا اور خبر دوسرا الحاقہ اور اس کی خبر ہے وہ ما الحآقۃ ہے کیونکہ اس کا معنی ماھی ہے لفظ استفہام کا ہے اس کا معنی تعظیم اور تفخیم شان ہے جس طرح تو کہتا ہے : زید مازید یہاں بھی مقصود عظمت شان کا اظہار ہے۔
Top