بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
وہ1 حق ہونے والی (قیامت) ۔
(ف 1) قیامت کی جس سزا وجزا کا ذکر قرآن مجید وحدیث شریف میں ہے قیامت کے دن وہ سزا وجزا سب کی آنکھوں کے سامنے آجائے گا اور پھر اس کا کوئی منکر باقی نہ رہے گا سب اس کا حق ہونامان لیویں گے اسی لیے قیامت کا نام ھاقہ ہے جس کے معنی حق ثابت ہونے والی ، حضرت نوح سے لے کر حضرت موسیٰ تک جتنی قوموں نے قیامت کی سزا اور جزا اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا تھا اور اس جرم میں طرح طرح کے عذابوں سے وہ قومیں ہلاک ہوئی تھیں ان سب کا ذکر ان آیتوں میں فرمایا ہے کہ یہ قصے اس بات کی ایک یادگار اور نصیحت ہوجائیں کہ اب بھی جو لوگ ان لوگوں کے سے کام کریں گے قیامت کو قیامت کے عذاب کو اللہ کے رسول کو جھٹلائیں گے اور اللہ کے حکم کی نافرمانی کریں گے ان کا بھی وہی انجام ہوگا جو پچھلے سرکش لوگوں کا ہوچکا ، حاصل کلام یہ ہے کہ ان قصوں کے انجام کے اثر کو سوچا کرنا فائدہ کی بات ہے اسی واسطے حضرت نوح کے قصہ میں فرمایا کہ یہ قصہ ایسے لوگوں کے حق میں نصیحت نہیں جو لوگ نصیحت کی بات کو اس کان سے سن کر اس کان سے اڑادیتے ہیں بلکہ یہ قصہ ایسے لوگوں کے حق میں نصیحت ہے جو نصیحت کی بات سن کر اس نصیحت کو یاد رکھتے ہیں اور اس نصیحت کے موافق عمل کرتے ہیں اسی مطلب کے سمجھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان آیتوں کے بعد ایساذکر فرمایا کہ معلوم ہوجائے کہ بالکل منکروں کا انجام تو وہ ہے جو حضرت نوح سے لے کر حضرت موسیٰ تک لوگوں کا بیان ہوا، اس کے بعد ایک انجام حشر کا ہے جس میں ذرہ ذرہ کا حساب ہونے والا ہے اور ہر طرح کی خلاف شریعت عادت کی سزا اس دن ہوگی یہ سب قصے کئی جگہ گذرچکے ہیں اس لیے پھر یہاں ان کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں خیال کی گئی۔
Top