بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
وہ (جس کو) واقع ہونا ہے
وہ ہو کر رہنے والی ہے (الحاقۃ) 1 ؎ (الحاقۃ) کا اصل مادہ ح ق ق ہی ہے اور (الحاقۃ) کے معنی ہی حق ہونے والی ، ثابت ہونے والی حق سے جس کے معنی حق اور ثابت ہونے کے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث اور مراد اس سے روز قیامت ہے۔ دنیا میں ہرچیز کا جب شروع ہے تو آخر بھی ہے اور کوئی چیز ابھی آپ بیان نہیں کرسکتے کہ اس کا شروع ہو اور آخر نہ ہو۔ ایک ذات واحد مانی گئی ہے لیکن اس کا نہ شروع ہے اور نہ آخر اور وہ خالق ہے لیکن مخلوق نہیں۔ اس لئے اس ذات خداوندی کے سوا دنیا میں جو کچھ ہے مخلوق بھی ہے اور اس کا شروع بھی ہے اور اگر شروع ہے تو آخر لازم ہے کیونکہ شروع سے آخر دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ اس کائنات کے نظام کا کوئی شروع ہے اور یقینا اس کا کوئی آخر ہونا بھی ضروری اور لازم اور اسی کو (الحاقۃ) کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ ازیں اور بھی بہت سے نام ہیں اور ہم نے غزوۃ الوثقی جلد ششم میں سورة الانبیاء کی آیت 49 کے ضمن میں ان ناموں کی تفصیل بیان کردی ہے ، وہاں سے ملاحظہ کریں۔
Top