بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-Haaqqa : 1
اَلْحَآقَّةُۙ
اَلْحَآقَّةُ : سچ مچ ہونیوالی (قیامت)
سچ مچ ہونے والی
سورة الحاقہ۔ آیات 1 تا 37۔ اسرار ومعارف۔ دنیا کا عذاب آخرت کا پرتو ہے۔ کیاخبر بھی ہے کہ وہ ہونے والی چیز یعنی قیامت کس قدر ہولناک ہے اور اس میں کفار کے ساتھ کیا سلوک ہوگاجب کہ انکار وکفر کے سبب ثمود اور عاد جیسی مضبوط اور طاقتور قوموں پر دنیا میں ایسے سخت عذاب آئے۔ ثمود پر ایسی ہولناک آواز مسلط کی گئی جس نے انہیں تباہ کردیا اور عاد پر تند ہوا جو سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلتی رہی اور سخت ٹھنڈی بھی تھی اس نے انہیں پٹک پٹک کر ہلاک کردیا پس ان کی لاشیں بکھری پڑی تھی جیسے کھجوروں کے تناور تنے گرے پڑے ہوتے ہیں اور ان میں کوئی بھی باقی نہ بچا۔ دنیاکا عذاب دراصل آخرت کے عذاب کا پر توہوتا ہے اگر وہ اس قدر شدید ہے تو اصل عذاب جو آخرت میں واقع ہوگا کیسا ہوگا۔ اسی طرح فرعون نے اور اس سے پہلے لوط (علیہ السلام) کی بستیوں میں رہنے والوں اور دیگراقوام نے غلط راستہ اختیار کیا کہ جب ان کے پاس اللہ کے رسول آئے تو ان کی اطاعت سے انکار کردیا لہذا اللہ نے ان پر بہت سخت عذاب نازل فرمایا اور وہ تباہ وبرباد ہوگئے مگر ایمان کی برکات اور اطاعت رسول کا اثر ہر مقام پر نظر آیا کہ یہ لوگ محفوظ رہے حتی کہ نوح (علیہ السلام) کا طوفان آیاساری دنیاغرق ہوگئی مگر اللہ کے رسول (علیہ السلام) کے اطاعت گزاروں کو ہی نے کشتی میں ہم نے سوار کردیا کہ بعد والوں کے لی عبرت اور نصیحت کا سبب ہو اور اسے یادرکھاجائے۔ صورپھونکنا۔ جب قیامت کے قیام کے لیے صور پھونکاجائیگا تو اس کی شدت کا یہ حال ہوگا کہ زمین اپنی جگہ سے اٹھ اٹھ جائے گی اور پہاڑ الگ ہوہوکر زمین سے ٹکرائیں گے اور یوں ہر شے ریزہ ریزہ ہوجائے گی ۔ احادیث مبارکہ کے مطابق یہ دوبارہوگانفخہ اولی جس سے اول ہر ذی روح مرجائے گا ، پھر زمین آسمان پھٹ جائیں گے اور دوبارہ نفخہ ثانی جس سے ہر کوئی زندہ ہوکرمیدان حشر میں جمع ہوگا۔ تب یہ روز قیامت کا ہوگا اور اس کے واقع ہونے کا کہ آسمان پھٹ پڑیں گے اور زمین آسمان کی ہر شے تباہ ہوجائے گی اب آسمان جس قدر مضبوط ہیں اس روز اتنے ہی کمزور نظر آئیں گے کہ پھٹ کر تباہ ہوجائیں گے اور فرشتے کناروں تک بڑھتے چلے جائیں گے کہ جیسے جیسے پھٹتا جائے گا اور بالآخر سب تباہ ہو کر فرشتوں پر بھی موت آجائے گی۔ عرش کیا ہے اور کیا کیفیت ہوگی۔ اور پھر نفخہ ثانیہ کی بات ہے کہ عرش الٰہی کو آٹھ فرشتے اٹھائیں ہوئے ہوں گے مخلوق زندہ ہوکر پیش ہوگی عرش الٰہی کیسا ہوگا اور کس طرح فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس کی کیفیات میدان حشر میں پتہ چلیں گے یہاں مادی دنیا میں عقل کی رسائی سے بالاتر ہے لہذا سلف صالحین کا طریقہ یہ ہے ایمان لایاجائے کہ جو اس سے مراد ہے وہ حق ہے۔ اطاعت کی برکات۔ اور پھر سب کے اعمال کو جانچاجائے گا کوئی بھی کچھ چھپانہ سکے گا ہاں جس کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں پکڑا گیا کہ اطاعت گزاروں کو دائیں ہاتھ میں دیاجائے گا ، تو وہ بہت خوش ہوں گے یعنی اطاعت رسول کی برکت کا کمال کہ قیامت کی ہولناکی میں بھی اسے پر مسرت لمحات نصیب ہوں گے اور وہ خوشی سے دوسروں کو دکھاتاپھرے گا کہ لوپڑھو یہ میرا اعمال نامہ ہے مجھے تو امید تھی کہ مجھے بہت کچھ ملنے والا ہے یعنی اسی امید پر تو دنیا میں دین قائم رہا اور اس شخص کو من پسند عیش جنت میں حاصل ہوں گے جہاں ہمیشہ شاخیں پھلوں سے جھکی رہتی ہیں کہ ہمیشہ ہمیشہ بہار ہے اور کہاجائے گا کہ جس قدر دنیا میں مجاہدہ کیا اور اطاعت کی اب یہاں موج سے رہو اور کھاؤ پیو یہ سب تمہاری خاطر ہے دوسری طرف جس کو اس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا گیا کہ نافرمانوں کو بائیں ہاتھ میں تھمادیاجائے گا تو وہ حسرت سے کہے گا کہ اے کاش کبھی یوم حساب نہ آتا اور مجھے اعمال نامہ نہ ملتا اور مجھے میرے انجام کا پتہ ہی نہ ملتا اے کاش موت عدم کا نام ہوتا کہ مر کرہرشے ختم ہوجاتی ، آج میرا مال وزر جس کی خاطر اطاعت سے محروم رہا یا میرے کام نہ آیا اور میری طاقت اور شان و شوکت سب برباد ہوگئی۔ باطل نظام معیشت کا اثر۔ حکم ہوگا کہ اسے پکڑ کر اس کی گردن میں طوق ڈال دو اور اسے دوزخ میں پھینک کر دوزخ کی زنجیروں میں پرو دو کہ یہ اللہ کی عظمت پہ ایمان نہ لاتا تھا اور اس کی دنیا میں اپنی پسند نافذ کیے ہوئے تھا ، اسے ان غرباکاخیال تک نہ تھا جو اس کے ماتحت آگئے تھے لہذا آج یہاں کسی کو اس کی پرواہ نہیں نہ کوئی اس کادوست ہے اور آج اس کے دوزخیوں کے زخموں سے بہنے والی پیپ کھانے کو ملے گی دنیا میں غرباء کا حق کھاتا تھا لہذا خطاکاروں اور ایسے مالی نظام کے چلانے والوں کو جس سے غریب کے حق پہ عیش کرتے ہیں دوزخ میں یہی غذا ملے گی۔
Top