Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 28
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا مَكَانَكُمْ اَنْتُمْ وَ شُرَكَآؤُكُمْ١ۚ فَزَیَّلْنَا بَیْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَكَآؤُهُمْ مَّا كُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُھُمْ : ہم اکٹھا کرینگے انہیں جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو اَشْرَكُوْا : جنہوں نے شرک کیا مَكَانَكُمْ : اپنی جگہ اَنْتُمْ : تم وَشُرَكَآؤُكُمْ : اور تمہارے شریک فَزَيَّلْنَا : پھر ہم جدائی ڈال دیں گے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان وَقَالَ : اور کہیں گے شُرَكَآؤُھُمْ : ان کے شریک مَّا كُنْتُمْ : تم نہ تھے اِيَّانَا : ہماری تَعْبُدُوْنَ : تم بندگی کرتے
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ہم ان لوگوں سے کہیں گے جنہوں نے شرک کیا کہ تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو ' پھر ہم ان کے آپس میں جدائی کردیں گے اور ان کے شریک کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔
باطل معبود اپنے پرستاروں سے کہیں گے کہ ہم تمہاری عبادت سے غافل تھے ان آیات میں روز قیامت کا ایک منظر بیان فرمایا ہے ارشاد فرمایا کہ وہ دن قابل ذکر ہے جبکہ ہم سب کو جمع کریں گے۔ جمع ہونے والوں میں موحدین بھی ہوں گے اور مشرکین بھی ‘ مشرکین جن کی عبادت کرتے تھے وہ بھی حاضر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا کہ شرک کرنے والو ! تم اور تمہارے وہ معبود جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے تھے اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔ یعنی انتظار کرو اور دیکھو تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کے درمیان جدائی کردی جائے گی۔ مشرکین جن کی عبادت کرتے تھے وہ اپنی پرستش کرنے والوں سے کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔ وہ کہیں گے کہ ہاں ضرور ہم تمہارے پر ستار تھے۔ اس پر ان کے معبود کہیں گے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے۔ ہم تو تمہاری عبادت سے غافل تھے۔ بعض مفسرین نے یہاں یہ اشکال کیا ہے کہ وہ دن سچ بولنے کا ہے وہاں ان سے جھوٹ کیسے صادر ہوگا ؟ یہ اشکال بےوزن ہے کیونکہ مشرکین کے جھوٹ بولنے کی تصریح سورة انعام میں موجود ہے پھر اسی ذیل میں یہ بات بھی آگئی کہ وہ جو اللہ تعالیٰ کو اس بات پر گواہ بنائیں گے کہ ہم تمہاری عبادت سے غافل تھے ان کا اللہ تعالیٰ کو گواہی کے طور پر پیش کرنا بھی جھوٹ ہوگا بہر صورت مشرکوں اور ان کے معبودوں کے درمیان جدائی ہوجائے گی۔ تعلقات منقطع ہوجائیں گے (خواہ ایک ہی طرف سے ہوں جیسا کہ بتوں سے ان کا تعلق تھا اور بت جامد اور ناسمجھ تھے) اور یہ واضح ہوجائے گا کہ مشرکین کا کوئی مددگار نہیں ہے۔ جن لوگوں کو سفارشی بنا کر عبادت کی تھی وہ خود دوزخ میں ہوں گے اور اپنے عبادت گزاروں سے بیزار ہوچکے ہوں گے ‘ کما فی سورة الانعام (وَمَا نَرٰی مَعَکُمْ شُفَعَآءَکُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّھُمْ فِیْکُمْ شُرَکٰؤُا لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَکُمْ وَضَلَّ عَنْکُمْ مَّا کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ) (اور ہم تمہارے ہمراہ ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعویٰ کرتے تھے کہ وہ تمہارے معاملے میں شریک ہیں۔ واقعی تمہارا آپس کا تعلق ختم ہوگیا اور تمہارا دعویٰ سب گیا گزرا ہوگیا۔ )
Top