Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
خدا تو مومنوں سے انکے دشمنوں کو ہٹاتارہتا ہے۔ بیشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا
(22:37) یدافع۔ دافع یدافع مدافعۃ (باب مفاعلۃ) الدفع دفع کرنا ہٹا دینا۔ جب اس کا تعدیہ الی کے ساتھ ہو تو اس کے معنی دے دینے اور حوالہ کردینے کے ہیں مثلاً فادفعوا الیہم اموالہم (4:6) تو ان کا مال ان کے حوالے کر دو ۔ اور جب اس کا تعدیہ عن کے ساتھ آئے تو اس کے معنی مدافعت کرنا۔ حمایت کرنا کے ہیں۔ مثلاً آیت ہذا۔ یہاں باب مفاعلہ سے آیا ہے۔ جس میں باہم مقابلہ کا مفہوم پایا جاتا ہے یعنی کافر مسلمانوں کو اذیت پہنچانا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے مقابل پر ان کی مدافعت کرتا ہے۔ ان اللہ یدافع عن الذین امنوا۔ خدا مؤمنوں سے (ان کے دشمنوں کو) ہٹاتا رہتا ہے یا دشمنوں کے مقابلہ میں مومنوں کی حمایت کرتا رہتا ہے۔ خوان۔ اسم فاعل خیانۃ سے مبالغہ کا صیغہ ہے بہت خیانت کرنے والا۔ بڑا دغا باز۔ خائن خیانت کرنے والا۔ کفور۔ کافر ۔ فعول کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے ۔ سخت منکر ۔ بڑا احسان فراموش۔
Top