Madarik-ut-Tanzil - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
خدا تو مومنوں سے انکے دشمنوں کو ہٹاتارہتا ہے۔ بیشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا
مدافعت کا وعدہ : 38: اِنَّ اللّٰہَ یُدٰفِعُ (بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہٹائے گا۔ ) قراءت : مکی و بصری نے یَدْفَعُ پڑھا اور دیگر نے یدافع پڑھا۔ جس کا معنی مدافعت میں مبالغہ کرے گا۔ عَنِ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا (ایمان والوں سے) یعنی مسلمانوں سے کفار کی دغا بازی کو اور اس کی مثل دوسری آیت ہے : انا لننصر رسلنا والذین امنوا ] غافر : 51 [ پھر اس ارشاد میں اس کی تعلیل بیان فرمائی۔ اِنَّ اللّٰہَ لَایُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ (بیشک اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتے ہر خائن سے) جو اللہ تعالیٰ کی امانت میں خیانت کرنے والا ہو۔ کُفُوْرٍ (ناشکر گزار) اللہ تعالیٰ کے انعامات کا کیونکہ وہ ان کے مخالف کو پسند نہیں کرتا اور وہ خائن کفار ہیں اور اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت برتنے والے اور اپنی امانات میں خیانت کرنے والے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے منکر اور ناقدری کرنے والے ہیں۔
Top