Aasan Quran - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
بیشک اللہ ان لوگوں کا دفاع کرے گا جو ایمان لے آئے ہیں، (22) یقین جانو کہ اللہ کسی دغا باز ناشکرے کو پسند نہیں کرتا۔
22: مکہ مکرمہ میں کافروں کی طرف سے مسلمانوں پر جو ظلم توڑے جارہے تھے، شروع میں قرآن کریم ہی نے انہیں بار بار صبر سے کام لینے کا حکم دیا تھا، اب اس آیت میں یہ تسلی دی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے لئے یہ صبر آزما مرحلہ اب ختم ہونے والا ہے اور وقت آگیا ہے کہ ان ظالموں کے ظلم کا جواب دیا جائے ؛ چنانچہ اگلی آیت میں مسلمانوں کو جہاد کی اجازت دی گئی ہے ؛ لیکن اس سے پہلے یہ خوشخبری دے دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ خود مسلمانوں کا دفاع کرے گا اس لئے وہ اب بےخوف ہو کر لڑیں اور وجہ یہ ہے کہ جن لوگوں سے لڑائی ہونی ہے وہ دغا باز اور ناشکرے لوگ ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا، اس لئے وہ ان کے خلاف مسلمانوں ہی کی مدد کرے گا۔
Top