Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
اللہ دشمنوں کو ہٹا دے گا ایمان والوں سے اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی دغا باز ناشکر۔
خلاصہ تفسیر
بلاشبہ اللہ تعالیٰ (ان مشرکین کے غلبہ اور ایذا رسانی کی قدرت کو) ایمان والوں سے (عنقریب) ہٹا دے گا (کہ پھر حج وغیرہ سے روک ہی نہ سکیں گے) بیشک اللہ تعالیٰ کسی دغا باز کفر کرنے والے کو نہیں چاہتا (بلکہ ایسے لوگوں سے ناراض ہے اس لئے انجام کار ان لوگوں کو مغلوب اور مومنین مخلصین کو غالب کرے گا)

معارف و مسائل
سابقہ آیات میں اس کا ذکر تھا کہ مشرکین نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کو جو عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ کے قریب مقام حدیبیہ پر پہنچ چکے تھے حرم شریف اور مسجد حرام میں جانے اور عمرہ ادا کرنے سے روک دیا تھا اس آیت میں مسلمانوں کو اس وعدہ کے ساتھ تسلی دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ عنقریب ان مشرکین کی اس قوت کو توڑ دے گا جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں یہ واقعہ 6 ہجری میں پیش آیا تھا اس کے بعد سے مسلسل کفار مشرکین کی طاقت کمزور اور ہمت پست ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ 8 ھ میں مکہ مکرمہ فتح ہوگیا۔ اگلی آیات میں اس کی تفصیل آ رہی ہے۔
Top