Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
اللہ دشمنوں کو ہٹا دے گا ایمان والوں سے6  اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی دغا باز ناشکر7
6  (اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِيْ جَعَلْنٰهُ للنَّاسِ سَوَاۗءَۨ الْعَاكِفُ فِيْهِ وَالْبَادِ ۭ وَمَنْ يُّرِدْ فِيْهِ بِاِلْحَادٍۢ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ ) 22 ۔ الحج :25) میں ان کفار کا ذکر تھا جو مسلمانوں کو حرم شریف کی زیارت اور حج وعمرہ وغیرہ سے روکتے تھے درمیان میں مسجد حرام اور اس کے متعلقات کی تعظیم و ادب کے احکام بیان فرمائے۔ اب پھر مضمون سابق کی طرف عود کیا گیا ہے۔ یعنی مسلمان مطمئن رہیں اللہ تعالیٰ عنقریب دشمنوں سے ان کا راستہ صاف کر دے گا۔ مسجد حرام تک پہنچنے اور اس کے متعلق احکام کی تعمیل کرنے میں کوئی مخالفانہ رکاوٹ باقی نہ رہے گی۔ بےخوف و خطر حج وعمرہ ادا کریں گے۔ گویا " وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ " میں جو بشارت دینے کا امر تھا اس کا ایک فرد یہ خوشخبری ہوئی۔ 7 یعنی دغاباز ناشکرگذاروں کو اگر ایک خاص میعاد تک مہلت دی جائے تو یہ مت خیال کرو کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خوش آتے ہیں۔ یہ مہلت بعض مصالح اور حکمتوں کی بناء پر ہے۔ آخری انجام یہ ہی ہوتا ہے کہ اہل حق غالب ہوں اور باطل پرستوں کو راستہ سے چھانٹ دیا جائے۔
Top