Ashraf-ul-Hawashi - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
مسلماون صبر کر اور دل لگائے رہو بیچ لڑایئ کے اور ڈرو اللہ سے شاید کہ تم چھٹکارا پاؤ میں غالب آؤ اپنے دشمنوں پر یعنی ان سے زیادہ صبر کرو اور مورچہ پر جمے رہو2 اور اللہ سے ڈرتے رہو23 اس لیے مراد کو پہنچو جنت اور مغفرت تم کو نصیب ہو
2 اصبروا یعنی اسلام پر ثابت قدمی سے جم ہے رہو۔ صابر وا یعنی کافر کے مقابلہ میں ان سے بڑھ کر دین اسلام پر پامردی اور ثابت قدمی کا مظاہر کرو رابطوا۔ دشمنوں سے جباو کے لیے ہمیشہ مستعد رہو۔ صحیح بخاری میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں رباط (سرحدوں کی حفاظت) دنیامافیہا سے افضل ہے اور احادیث میں تکلیف کے اوقات میں پوری طرح وضو کرنے مسجد کو چل کر آنے اور پھر ایک نماز بعد دوسری نما کا انتظار کرنے کو بھی آنحضرت ﷺ نے رباط فرمایا ہے ( ابن کثیر ) 3 یعنی ان سب عمال کی روح تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے باعث ہی یہ اعمال فلاح کا سبب بن سکتے ہیں۔
Top