Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
اے ایمان والو (خود) صبر کرو، اور مقابلہ میں صبر کرتے رہو، اور مقابلہ کے لیے مستعد رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، عجب نہیں جو فلاح پاجاؤ،417 ۔
417 ۔ (آیت) ” اصبروا “۔ یعنی جو صعوبتیں راہ حق میں از خود پیش آئیں ان پر صبر کیے جاؤ۔ ای علی مشاق الطاعات وما یصیبکم من الشدائد (بیضاوی) ای الصبر بالطاعات وعن الشھوات (قرطبی) قال الحسن وقتادۃ وابن جریج والضحاک اصبروا علی طاعۃ اللہ (جصاص) (آیت) ” صابروا “۔ یعنی جو مصیبتیں مخالفین ومعاندین کے ہاتھوں پیش آئیں انہیں بھی برداشت کرو، ای غالبوا اعداء اللہ، فی الصبر علی شدائد الحرب (بیضاوی) معناہ مصابرۃ الاعداء قالہ زید بن اسلم (قرطبی) صابروا اعداء اللہ (جصاص) (آیت) ” رابطوا “ یعنی خارجی دشمنوں اور اپنے اندرو ونی دشمن (نفس) دونوں سے مقابلہ کے لیے مستعد رہو۔ الرباط حمل النفس علی النیۃ الحسنۃ والجسم علی فعل الطاعۃ ومن اعظمہ ارتباط الخیل فی سبیل اللہ وارتباط النفس علی الصلوۃ (ابن عربی) (آیت) ” واتقوا اللہ لعلکم تفلحون “۔ صبرومصابرہ ومرابطہ سب کا اصلی مصدر اور آخری ماخذ تقوی الہی ہے۔ آخر میں اس کی تاکید ہے اور اسی کا نتیجہ دنیا وعقبی میں فلاح ہے۔ ولا بدللانسان فی کل فعل یفعلہ من داعیۃ وغرض وجب ان یکون للانسان فی ھذہ المجاہدۃ غرض و باعث وذلک ھو تقوی اللہ لنیل الفلاح والنجاح (کبیر)
Top