Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
اے اہل ایمان ! صبر کرو اور صبر میں اپنے دشمنوں سے بڑھ جاؤ اور مربوط رہو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کیے رکھو تاکہ تم فلاح پاؤ
آیت 200 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا مصابرت باب مفاعلہ سے ہے اور اس میں مقابلہ ہوتا ہے۔ ایک تو ہے صبر کرنا ‘ ثابت قدم رہنا ‘ اور ایک ہے مصابرت یعنی صبر و استقامت میں دشمن سے بڑھ جانا۔ ایک صبر وہ بھی تو کر رہے ہیں۔ تمہیں آج چرکا لگا ہے تو انہیں ایک سال پہلے ایسا ہی چرکا لگا تھا اور 70 مارے گئے تھے۔ وہ ایک سال کے اندر پھر چڑھائی کر کے آگئے ‘ تو تم اپنا دل غمگین کر کے کیوں بیٹھے ہوئے ہو ؟ تمہیں تو ان سے بڑھ کر صبر کرنا ہے ‘ ان سے بڑھ کر قربانیاں دینی ہیں ‘ تبھی تم حقیقت میں اللہ کے وفادار ثابت ہو گے۔ وَرَابِطُوْاقف۔ مرابطہ پہرے کو بھی کہتے ہیں اور نظم و ضبط discipline کی پابندی کرتے ہوئے باہم جڑے رہنے کو بھی۔ غزوۂ احد میں شکست کا سبب نظم کا ڈھیلا پن اور سمع وطاعت میں کمی تھی۔ لہٰذا یہاں صبر و مصابرت کے ساتھ ساتھ نظم کی پابندی اور باہم مربوط رہنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ یہ آخری اور اہم ترین چیز ہے۔ یہ سب کچھ کرو گے تو فلاح ملے گی۔ ایسے ہی گھر بیٹھے تم فوز و فلاح سے ہمکنار نہیں ہو سکو گے۔ بارک اللّٰہ لی ولکم فی ال قرآن العظیم۔ ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم۔
Top