Ashraf-ul-Hawashi - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
اے ایمان والو خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لیے مستعد رہو (ف 6) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پورے کامیاب ہوں۔ (200)
1۔ قاموس میں مرابطت اور رباط کے دو معنی لکھے ہیں ایک ملازمت ثغر العدو یعنی مابین دار الاسلام و دار الکفر کے سرحد کے موقع پر قیام کرنا تاکہ کفار سے دار الاسلام کی حفاظت رہے، احقر نے یہی معنی لئے ہیں، دوسرے معنی مواظبت علی الامر یعنی مطلق احکام کی پابندی کرنا۔ بیضاوی نے یہ معنی بھی لئے ہیں اور حدیث میں انتظار الصلوۃ بعد الصلوۃ کو رباط فرمایا ہے، اس میں دونوں معنی کا احتمال ہے، یا تو معنی اول کے اعتبار سے تشبیہا اس کو رباط فرما دیا کہ یہ بھی نفس و شیطان کے مقابلہ میں مستعد رہنا ہے یا معنی ثانی کے اعتبار سے حقیقۃ فرمادیا ہے کہ یہ انتظار خود علامت ہے دوام کی جیسا کہ ظاہر ہے۔ واللہ اعلم
Top