Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠ ۧ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: ایمان والو
اصْبِرُوْا
: تم صبر کرو
وَصَابِرُوْا
: اور مقابلہ میں مضبوط رہو
وَرَابِطُوْا
: اور جنگ کی تیاری کرو
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: مراد کو پہنچو
اے لوگوجو ایمان لائے ہو ‘ صبر سے کام لو ‘ باطل پرستوں کے مقابلہ میں پامردی دکھاؤ ‘ حق کی خدمت کے لئے کمربستہ رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو ‘ امید ہے فلاح پاؤگے ۔ “
اب آخری ضرب ہے ۔ اللہ کی جانب سے ان لوگوں کو پکار دی جاتی ہے جو ایمان لائے ہیں ۔ اس میں اس راہ کی مشکلات کا مختصر ترین نچوڑ اور خلاصہ پیش کیا جاتا ہے اور راستے کی ذمہ داریوں اور شرائط کا ذکر کیا جاتا ہے۔ عالم بالا سے یہ پکار ‘ اہل ایمان کے لئے ہے ۔ اور اس صفتی نام سے یہ پکار ہے جس صفت نے انہیں ذات باری سے مربوط کیا ہے ۔ وہ ذات جوان مومنین پر یہ ذمہ داریاں ڈال رہی ہے ۔ جو انہیں اس پکار کے اہل بناتی اور جو انہیں ذمہ داریاں اٹھانے کی تربیت دیتی ہے ۔ اور انہیں اس زمین پر بھی اسی طرح مکرم بناتی ہے جس طرح انہیں آسمان پر مکرم بنایا گیا ہے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا……………(اے لوگو جو ایمان لائے ہو۔ ) اور پکار کس لئے ہے ۔ صبر سے کام لو ‘ جرات دکھاؤ ‘ ہر وقت دشمن کے مقابلے کے لئے تیار رہو ‘ اور ہر وقت خوف اللہ کو پیش نظر رکھو………اس پوری سورت میں صبر اور تقویٰ کی باربار تلقین کی گئی ہے ۔ ان کا تذکرہ الگ الگ بھی ہوا ہے اور یکجا بھی ہوا ہے ۔ نیز اس پوری سورت میں یہ دعوت دی گئی ہے کہ راہ حق میں مشکلات برداشت کرو ‘ مجاہدہ کرو ‘ سازشوں کا مقابلہ کرو اور جو لوگ شکست کی طرف بلاتے ہیں اور ہمت شکنی کی باتیں کرتے ہیں ان کی طرف توجہ نہ کرو اور یہاں اس سورت کے آخر میں اس مضمون کو دہرا کر صبر اور مصابرت کی دعوت دی جاتی ہے ۔ اللہ کی راہ میں ہر وقت تیار رہنے اور اللہ خوفی کو اختیار کرنے کی تلقین یہاں بہترین خاتمہ ہے ۔ صبر اس راہ کا بہترین سامان ہے ‘ راہ دعوت اسلامی کا ‘ اس لئے کہ یہ طویل اور پر مشقت راستہ ہے ۔ یہ مشکلات سے پر اور کانٹوں سے اٹاپڑا ہے ۔ جگہ جگہ ابتلاوآزمائش ہے ۔ ہر وقت چوٹ لگنے اور جان کی قربانی کے مواقع ہیں ۔ اور ہر موقع ایسا ہے جس میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انسانی خواہشات پر صبر ‘ نفس کے مرغوبات پر صبر ‘ ہر قسم کے لالچوں اور آرزؤں پر صبر ‘ اپنے ضعف اور نقص پر صبر ‘ ان کے مزاج کے انحراف پر صبر ‘ نفس کی جلد بازی اور افسردگی پر صبر ‘ لوگوں کی خواہشات پر صبر ‘ لوگوں کے ضعف اور کمزوری پر صبر ‘ لوگوں کے جہل اور بری سوچ پر صبر ‘ ان کے مزاج کے انحراف پر صبر ان کی نخوت اور غرور پر صبر ‘ ان کی چالبازیوں پر صبر ‘ باطل کے غرور پر صبر ‘ کفر کی گندگی پر صبر ‘ شر کے پھیلنے پھولنے پر صبر ‘ شہوت کے غلبے پر صبر ‘ غرور اور کبر کی آگ پر صبر ‘ مددگاروں کی قلت پر صبر ‘ اعانت کننددگان کی قلت پر صبر ‘ راستے کی طوالت پر صبر ‘ کرب اور بےچینی کے اوقات میں شیطانی وسوسوں پر صبر ‘ اور جہاد کی تلخی پر صبر اور ان تمام نفسیاتی تاثرات اور متنوع انفعالات پر صبر………مثلا رنج والم ‘ غیض وغضب ‘ دلی تنگی اور گھٹن ‘ بعض اوقات بھلائی پر بےاعتمادی اور انسانی فطرت کی اصلاح کی ناامیدی وغیرہ………بعض اوقات رنج وملال اور تھکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے اور انسان پر مایوسی کا غبار چھا جاتا ہے ۔ ایسے حالات میں صبر ہی کام دیتا ہے ۔ پھر جب غلبہ نصیب ہوتا ہے تو انسان کو انتقام پر قدرت حاصل ہوجاتی ہے ۔ اور اس وقت پھر صبر کی ضرورت پیش آتی ہے ۔ پھر بعض اوقات مادی سہولیات ملتی ہیں تو ان پر تواضع اور سنجیدگی کرنا ہوتی ہے ۔ بغیر تکبر اور بغیر میلان انتقام اور بغیر اس کے کہ قصاص میں حد سے گزرجائیں………پھر خوشحالی اور بدحالی دونوں میں اللہ سے لولگائے رکھنا ‘ اس کے فیصلوں کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ‘ اور نہایت ہی اطمینان ‘ نہایت ہی اعتماد اور منکسرالمزاجی کے ساتھ اپنے تمام امور اس کے حوالے کردینا۔ ان سب امور میں صبر کرنا اور ان جیسے دوسرے امور میں صبر کرنا ‘ ایسے امور ہیں جو مسالک راہ حق کو ‘ اس کے اس طویل سفر میں پیش آتے رہتے ہیں ۔ ایسی مشکلات اور ایسے حالات پیش آتے رہتے ہیں ۔ جن کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ ان مشکلات کا اظہار الفاظ میں ممکن نہیں ۔ ان مشقتوں کا مفہوم کلمات کے جامہ میں نہیں سماتا ۔ اس مفہوم کا ادراک وہی شخص کرسکتا ہے جس پر وہ معانی گزرے ہوں اور جس نے اس راہ کی مشقتوں کو انگیز کیا ہو۔ اس نے ان تاثرات کو چکھا ہو اور وہ ان تلخ تجربوں سے خود گزرا ہو۔ وہ لوگ جو ایمان لائے تھے ‘ انہوں نے ان مذکورہ بالا مشکلات کے اکثر پہلوؤں کی تلخی کو خود چکھ لیا تھا۔ اس لئے انہوں نے اس پکار کو اچھی طرح سمجھ لیا ۔ وہ صبر کے مفہوم کو اچھی طرح سمجھتے تھے جس کے بارے میں انہیں تلقین کی جارہی ہے کہ وہ اسی پر گامزن ہوں ۔ اب صبر کے بعد مصابرہ کیا ہے ؟ یہ صبر کا باب مفاعلہ ہے ۔ یعنی صبر میں باہم مقابلہ کرو۔ ان تمام امور میں جن کا ذکر اوپر ہوا ۔ اسلام کے دشمنوں کے ساتھ مصابرت جو اہل ایمان کے صبر کو اپنی تلوار سے کاٹنا چاہتے ہیں ۔ یعنی مذکورہ بالاجذبات کے ساتھ مصابرت یا دشمنوں کے ساتھ مصابرت ‘ پس جہاد کے اس طویل سفر میں ان کا صبر ختم نہ ہونے پائے ۔ بلکہ انہیں آخر دم تک اپنے اعداء سے زیادہ صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ ان دشمنوں سے انہیں زیادہ صبر والا ہونا چاہئے جو دلوں کے اندر چھپے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح شرپسند دشمنوں کے مقابلے میں بھی ۔ گویا اہل ایمان اور ان کے دشمنوں کے درمیان مصابرت کا مقابلہ ہے کہ اس میدان میں کون آگے نکلتا ہے ۔ حکم دیا جاتا ہے ہے کہ صبر کا مقابلہ صبر سے کرو ‘ مدافعت کا مقابلہ مدافعت سے کرو ‘ جدوجہد کا مقابلہ جدوجہد سے کرو ‘ اصرارکا مقابلہ اصرار سے کرو ‘ اور آخری مقابلہ یہ ہوگا کہ اہل ایمان مقابلے میں سب سے آگے ہوں گے ۔ اگر باطل اپنے نظریے پر اصرار کرتا ہے صبر کرتا ہے ‘ اور اپنی راہ پر گامزن ہے تو حق اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ زیادہ مصر ہو ‘ زیادہ صبرناک ہو اور اپنی راہ میں زیادہ جدوجہد کرنے والا ہو۔ اور رابط کیا ہے ۔ جہاد کے مقامات پر مورچے لگانا۔ مورچہ زن ہونا۔ دشمنوں کے حملوں کے خطرناک مقامات پر چوکیاں قائم کرنا ‘ اور اسلامی جماعت ہر وقت دشمن پر نظر رکھتی تھی ۔ کبھی وہ سوتی نہ تھی ‘ اس لئے کہ اس کے ساتھ اس کے دشمنوں نے کبھی مصالحت نہیں کی تھی۔ جب سے اس نے دعوت اسلامی کا بوجھ اٹھانے کا اعلان کیا ۔ اور لوگوں پر اس دعوت کو پیش کیا ‘ تو وہ میدان جنگ اور حالت جنگ میں رہی ہے ۔ کسی جگہ بھی اور کسی دور میں بھی وہ رابطہ جہاد سے مستغنی نہیں رہی ہے ‘ اور آخرالزمان اور قیامت تک یہ پوزیشن ایسی رہے گی۔ دعوت اسلامی لوگوں کے سامنے ایک حقیقت پسندانہ نظام زندگی پیش کرتی ہے ۔ ایسانظام جو ان کے ضمیر کے اندر بھی قائم ہوتا ہے ‘ جو ان کے مال پر بھی حکمران ہوتا ہے ‘ جوان کی زندگی کے تمام امور پر حکمران ہوتا ہے ‘ جو ان کی معیشت پر بھی حکمران ہوتا ہے اور جو ایک منصفانہ اور سیدھا نظام ہوتا ہے ۔ لیکن دنیا کا قانون ہے کہ شر ایسے منصفانہ ‘ عادلانہ اور خیر پر مشتمل سیدھے نظام کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرتا ۔ کوئی باطل خیر ‘ عدل اور استواری کو محبوب نہیں رکھتا ‘ اور کوئی ظلم عدل ‘ مساوات اور شرافت کو برداشت نہیں کرتا ۔ اس لئے دعوت اسلامی کی مخالفت میں اصحاب شر ‘ اصحاب باطل اور ظالم کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اسلام کے خلاف تمام گندے اور مفاد پرست اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ تاکہ وہ لوگوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرتے رہیں ۔ ظالم اور متکبر بھی اسلام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ اس لئے کہ وہ ظلم اور استکبار سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔ اور اس کے مقابلے میں تمام بداخلاق اور بےراہ روی اختیار کرنے والے لوگ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ اس لئے کہ وہ اپنی اخلاقی بےراہ روی اور شہوت رانی کو ترک نہیں کرسکتے ۔ اس لئے ان سب کے ساتھ مسلسل جہاد بہت ضروری ہے ۔ اور ان کے مقابلے میں صبر اور مصابرت فرض عین ہے۔ اس لئے مسلسل چوکیداری اور اسلامی کو سٹ گارڈز کی ضرورت ہے تاکہ یہ نہ ہو کہ امت مسلمہ کے خلاف کوئی قوت اچانک حملہ آور ہوجائے ‘ جبکہ ایسی قوتیں ہر سرزمین اور ہر نسل میں اس کے خلاف تاک لگائے ہوتی ہیں ۔ یہ ہے اس دعوت کا مزاج ‘ اس کا طریق کار اس کی پالیسی یہ نہیں ہوتی کہ وہ حد سے تجاوز کرے لیکن اس کی یہ پالیسی ضرور ہوتی ہے کہ وہ اس کرہ ارض پر ایک مستحکم نظام زندگی اور ایک صحت مند منہاج قائم کرے ۔ لیکن دعوت اسلامی کے مقابلے میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسی قوت اٹھ کھڑی ہوتی ہے جو اس منہاج اور اس نظام کو ناپسند کرتی ہے ۔ اور پھر یہ قوت اس کی راہ میں اپنی پوری قوت لاکر کھڑی ہوجاتی ہے اور ہر قسم کی مکاری کرتی پھرتی ہے ۔ وہ دعوت اسلامی کی ہر برائی پر خوش ہوتی ہے ‘ جو ہاتھ ‘ دل اور زبان سے دعوت اسلامی کے خلاف مسلسل جدوجہد کراتی ہے ۔ اس لئے تحریک اسلامی کا بھی فرض ہے کہ وہ اس معرکے میں اپنے پورے فرائض اور واجبات کے ساتھ کودے ۔ اور اس کا فرض ہے کہ وہ ہر وقت بیدار رہے اور کسی وقت بھی غافل نہ ہو۔ لیکن ان تمام کاموں میں اللہ ترسی کا ہتھیار اس نے لازماً اپنی کمر کے ساتھ باندھا ہوا ہو۔ کیونکہ تقویٰ ایک بیدار چوکیدار ہے جو دل کے دروازے پر بیٹھا ہوتا ہے ۔ وہ اسے غافل نہیں ہونے دیتا ۔ وہ اسے ضعیف نہیں ہونے دیتا ۔ اور وہ اسے حدود سے گزرنے بھی نہیں دیتا ۔ اور وہ اسے راہ راست سے بھٹکنے بھی نہیں دیتا۔ اور تقویٰ کے اس بیدار چوکیدار کی ضرورت کا احساس صرف اس شخص ہی کو ہوسکتا ہے جس نے اس راستے کی مشقتوں کو دیکھا ہوتا ہے۔ جس نے متضاد میلانات اور بکثرت اور پے درپے تاثرات کے دباؤ کا مقابلہ کیا ہو۔ مختلف حالات اور مختلف لحظات میں ۔ اس سورت میں تار رباب پر یہ آخری ضرب تھی ۔ جس میں اس قسم کے بیشمار مضراب استعمال کئے گئے ۔ اور یہ ضربات سب کی سب ان تاروں پر لگائی گئیں ہیں جن کا تعلق دعوت اسلامی کی راہ میں عائد ہونے والے فرائض اور واجبات سے تھا ۔ اور یہی وجہ ہے کہ آخر میں یہ فیصلہ دیا جاتا ہے کہ اگر تم ہمہ گیر فلاح چاہتے ہو اور مکمل انقلاب چاہتے ہو تو ان فرائض کا بطریق احسن پورا کرنا ضروری ہے ۔ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ……………(امید ہے کہ تم فلاح پاؤگے۔ )
Top