Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 200
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا١۫ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَصَابِرُوْا : اور مقابلہ میں مضبوط رہو وَرَابِطُوْا : اور جنگ کی تیاری کرو وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : مراد کو پہنچو
اے ایمان والو صبر کرو اور مقابلہ میں جم کر رہو اور نیک کاموں میں لگے رہو اور اللہ ڈرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
(1) ابن المبارک وابن جریر وابن المنذر اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب الایمان میں داؤد ثابت بن صالح کے طریق سے ابو سلمہ عبد الرحمن ؓ سے روایت کیا کیا تم جانتے ہو کس کے بارے میں یہ آیت ” اصبروا وصابروا ورابطو “ نازل ہوئی میں نے عرض کیا نہیں تو انہوں نے فرمایا میں نے ابوہریرہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ کے زمانہ میں کوئی غزوہ نہیں تھا کہ جس میں رابطہ ہوتا لیکن ایک نماز کے بعد دوسری نماز کی انتظار میں بیٹھنا تھا۔ (2) ابن مردویہ نے وجہ آخر سے ابو سلمہ بن عبد الرحمن ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک ابن ابوہریرہ ؓ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا : اے میرے بھتیجے ! کیا تو جانتا ہے کہ یہ آیت ” یایھا الذین امنوا صبروا وصابروا ورابطور “ کس بارے میں نازل ہوئی میں نے کہا نہیں تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے زمانہ میں کوئی غزوہ نہیں تھا۔ کہ جس میں مرابطہ ہوتا ہو لیکن یہ آیت اس جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جو مسجدوں کو آباد کرتے ہیں نماز پڑھتے ہیں ان کے اوقات میں پھر اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں تو (یہ حکم) نازل ” اصبروا “ یعنی پانچوں نمازوں (کو ادا کرنے پر صبر کرو) اور فرمایا لفظ آیت ” وصابروا “ یعنی اپنے آپ کو اپنی خواہشات کو روکنے پر صبر کرو اور فرمایا ” ورابطور “ اپنی مسجدوں میں جمے رہو ” واتقوا اللہ “ یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ان کے احکام میں جن کا تمہیں علم ہے لفظ آیت ” لعلکم تفلحون “ شاید کہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ گناہوں کو مٹانے والے اعمال (3) ابن مردویہ نے ابو ایوب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں اور اس کے ذریعہ اجر کو بڑھا دیتے ہیں ؟ ہم نے عرض کیا ضرور بتائیے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا ناگوار حالات میں اچھی طرح وضو کرنا اور کثرت سے قدم اٹھانا مسجدوں کی طرف اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا (پھر آپ ﷺ نے فرمایا) اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا صبروا وصابروا ورابطور “ اور یہی تمہارا مسجدوں میں جمع رہنا رباط ہے۔ (4) ابن جریر وابن حبان نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم کو ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جس سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو مٹا دیں اور گناہوں کو معاف کردیں ؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ضرور بتائیے۔ آپ نے فرمایا ناگوار حالات میں اچھی طرح وضو کرنا اور مساجد کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہی رباط ہے۔ (5) مالک و شافعی وعبد الرزاق واحمد ومسلم و ترمذی و نسائی وابن ابی حاتم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹادیں اور اس کے ذریعہ درجات کو بلند فرما دیں (پھر آپ نے فرمایا) ناگوار حالات میں اچھی طرح وضو کرنا اور مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہی ہے رباط ہے۔ (6) ابن ابی حاتم نے ابو غسان (رح) سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ” یایھا الذین امنوا صبروا وصابروا ورابطور “ مسجدوں کو لازم پکڑنے کے بارے میں نازل ہوئی۔ (7) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو حاتم (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ (اللہ تعالیٰ نے) ان کو اپنے دین پر صبر کرنے کا حکم فرمایا اور اس کو سختی میں اور نرمی میں اور خوشی میں اور غمی میں نہ چھوڑو اور ان کو حکم فرمایا کہ کفار کے مقابلہ میں صبر کریں اور مشرکین کی تاک میں رہیں۔ (8) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ تم اپنے دین پر صبر کرو اور جو تم نے وعدہ کیا ہوا ہے اسے پورا کرو اور میرے اور دشمن (یعنی تمہارے دین کو قبول کرلیں) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ان معاملات میں جو میرے اور تمہارے درمیان ہیں تاکہ تم کو کامیاب ہوجاؤ جب تم مجھ سے ملاقات کرو۔ (9) عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کرو اور گمراہوں کا مقابلہ کرنے میں جمے رہو اور اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے کے لیے دشمن کی تاک میں رہو۔ (10) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم و بیہقی نے شعب میں زید بن اسلم (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جہاد پر صبر کرو اور اپنے دشمن کے مقابلے میں بھی ثابت قدم رہو اور اپنے دین پر جمے رہو۔ (11) عبد بن حمید ابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ مصیبت کے وقت صبر کرو اور نمازوں (کی ادائیگی) پر صبر کرو اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرو۔ (12) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ فرائض (کی ادائیگی) پر صبر کرو اور نبی ﷺ کے ساتھ رہو اور اس نے جو تم کو حکم دیا اور جن کاموں سے تم کو روکا گیا ان پر جمے رہو۔ (13) ابن المنذر نے ابن جریج کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اللہ کی اطاعت پر صبر کرو اور اللہ کے دشمنوں (سے مقابلہ کرتے ہوئے) صبر کرو اور اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ڈٹ جاؤ۔ (14) ابو نعیم نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ” یایھا الذین امنوا صبروا “ سے مراد ہے کہ پانچویں نمازوں کی ادائیگی میں صبر کرو (یعنی ان کو پابندی کے ساتھ ادا کرتے رہو) اور اپنے دشمن کے ساتھ تلوار سے لڑنے پر صبر کرو (یعنی خوب جم کر لڑو) اور اللہ کی راستہ میں ڈٹ جاؤ تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (15) مالک وابن ابی شیبہ وابن ابی الدنیا وابن جریر اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب الایمان میں زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا ہے کہ ابو عبیدہ ؓ نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو خط لکھا اور ان کو رومیوں کے جمع ہونے کا بتایا اور جو کچھ ان کو خوف تھا اس کا ذکر کیا حضرت عمر ؓ نے ان کی طرف لکھا اما بعد ! بلاشبہ کبھی مؤمن بندے کو کوئی مصیبت یا سختی پہنچ جاتی ہے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ آسانی پیدا فرما دیتے ہیں اور ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب نہیں آسکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” یایھا الذین امنوا صبروا وصابروا ورابطور واتقوا اللہ لعلکم تفلحون “۔ (16) بخاری ومسلم و ترمذی والبیہقی نے شعب میں سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک دن اللہ کے راستہ میں (دشمن کے مقابلہ میں) ڈٹے رہنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے۔ (17) احمد وابو داؤد اور ترمذی (نے اس کو صحیح کہا) وابن حبان اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب میں فضالہ بن عبید ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہر میت کا عمل ختم ہوجاتا ہے مگر وہ شخص جو اللہ کے راستہ میں سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے مرا (اس کا عمل ختم نہیں ہوتا) بلاشبہ اس کا عمل اس کے لیے قیامت کے دن تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کے عذاب سے امن میں رہے گا۔ اسلامی سرحد کی حفاظت کرنے کی فضیلت (18) احمد ومسلم و ترمذی و نسائی و طبرانی اور بیہقی نے سلمان ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اسلامی سرحد کی ایک دن اور رات حفاظت کرنا بہتر ہے ایک ماہ روزے رکھنے اور اس میں قیام کرنے سے اگر وہ (اس حال میں) مرگیا تو اس پر رزق جاری ہوگا اور شیطان سے امن میں رہے گا اور طبرانی نے زیادہ کیا کہ قیامت کے دن وہ شہید ہو کر اٹھایا جائے گا۔ (19) طبرانی نے (جید سند کے ساتھ) ابودرداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک مہینہ تک سرحدوں کی حفاظت کرنا ایک زمانہ تک کے لروزوں سے بہتر ہے اور جو شخص اللہ کے راستے میں اسلامی سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے مرگیا تو وہ (قیامت کے دن) بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہے گا اور اس کا رزق اور جنت کی خوشبو اس کو ملے گی اور اس پر سرحدوں کی حفاظت کا اجر جاری رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو اٹھائیں گے (قیامت کے دن) ۔ (20) طبرانی نے (جید سند کے ساتھ) عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی کا ہر عمل اس سے ختم ہوجاتا ہے جب وہ مرجاتا مگر اللہ کے راستہ میں پہرہ دینے کا عمل بڑھتا رہتا ہے اور قیامت کے دن تک اس کا رزق جارہ رہتا ہے۔ (21) احمد نے (جید سند کے ساتھ) ابودرداء ؓ سے مرفوع حدیث میں روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے پہرہ دیا مسلمانوں کے ساحلوں کا تین دن تو ایک سال کے پہرہ دینے کے قائم مقام ہوگا (یعنی ایک سال تک پہرہ دینے کا ثواب ملے گا) ۔ (22) ابن ماجہ نے (صحیح سند کے ساتھ) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ پہرہ دیتے ہوئے مرگیا۔ تو اس کے نیک عمل کا ثواب اس پر جاری رہے گا۔ (یعنی اس کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا رہے گا) جو وہ عمل کیا کرتا تھا۔ اور اس کا زرق بھی جاری رہے گا اور یہ شیطان سے امن میں رہے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن گھبراہٹ سے محفوظ اٹھائیں گے۔ (23) الطبرانی نے الاوسط میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً اسی طرح روایت کیا اور یہ اضافہ کیا ہے اس میں۔ کہ اگر اسلامی سرحد پر پہرہ دینے والا اپنے پہرہ کی حالت میں مرگیا تو اس کا عمل قیامت کے دن تک لکھا جاتا رہے۔ اور اس کو غذا دی جائے گی اور اس کے رزق کے ساتھ جنت کی ہوا بھی اس کو پہنچے گی۔ اور ستر حوروں سے اس کی شادی کی جائے گی اور اس سے کہا جائے گا یہاں ٹھہر جاؤ اور لوگوں کی سفارش کرو۔ یہاں تک (لوگ) حساب سے فارغ ہوجائیں۔ (24) الطبرانی نے لابأس سند کے ساتھ واثلۃ بن اسقع ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد اس کو ثواب ملتا رہے گا یہاں تک اس (عمل) کو چھوڑ دیا جائے اور جس شخص نے کوئی طریقہ رائج کیا تو اس پر اس کا گناہ ہوگا یہاں تک کہ اسے چھوڑ دیا جائے اور جو شخص پہرہ دیتے ہوئے اللہ کے راستہ میں مرگیا تو اس کا یہ عمل جاری رہے گا یہاں تک کہ قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ (25) الطبرانی نے الاوسط میں جید سند کے ساتھ حضرت انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پہرہ دینے والے کے اجر کا پوچھا گیا آپ نے فرمایا جس شخص نے ایک رات پہرہ دیتے ہوئے مسلمانوں کے پیچھے ان کی حفاظت کی تو اسے پیچھے رہنے والے روزے داروں اور نمازیوں کا ثواب ملے گا۔ (26) الطبرانی نے الاسط میں لاباس سند کے ساتھ جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے ایک دن اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحد کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان سات خندقیں بنا دیں گے اور ہر خندق سات آسمانوں اور سات زمینوں کی طرح ہوگی (یعنی ان کے برابر ہوگی) ۔ (27) ابن ماجہ نے (انتہائی ضعیف سند کے ساتھ) ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے ثواب کی امید رکھتے ہوئے رمضان کے مہینہ کے علاوہ مسلمانوں کی حفاظت کے لئے سرحدوں کی حفاظت کی تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سو سال کی عبادت اس کے روزے اور قیام کرنے سے افضل ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک دن سرحدوں کی حفاظت جو مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہو ثواب کی امید رکھتے ہوئے رمضان کے مہینہ میں یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دو ہزار سال کی عبادت اس کے روزے اور قیام کرنے سے افضل ہے اگر اللہ تعالیٰ اس کو اپنے اہل و عیال کی طرف صحیح سلامت لوٹا دیتے تو اس کے قیامت تک سر حدوں کی نگرانی کے عمل کا اجر لکھا جاتا رہتا ہے۔ (28) ابن حبان و بیہقی نے مجاہد سے اور انہوں نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے فرمایا وہ سرحدوں کی نگرانی کر رہے تھے تو لوگ ڈرے اور ساحل کی طرف کھڑے ہوئے نکل گئے پھر کہا گیا کچھ خطرہ نہیں تو لوگ واپس لوٹ رہے تھے اور ابوہریرہ ؓ کھڑے ہوئے تھے (اسی اثنا میں) ایک آدمی ان کے پاس سے گذرا اور کہا اے ابوہریرہ کس لئے ٹھہرے ہو ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں تھوڑی دیر ٹھہرنا حجراسود کے پاس لیلۃ القدر میں قیام کرنے سے بہتر ہے۔ (29) ترمذی (نے اس کو حسن کہا) ونسائی، ابن ماجہ وابن حبان اور حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک دن اللہ کے راستہ میں سرحد کی حفاظت کرنا دوسری جگہ ہزار دن گزارنے سے بہتر ہے۔ اور ابن ماجہ کے یہ الفاظ ہیں کہ جس شخص نے ایک رات اللہ کے راستہ میں سرحد کی حفاظت کی تو اس کے لیے اتنا بڑا ثواب ہوگا گویا کہ اس نے ہزار دن روزے رکھے اور قیام کیا۔ (30) بیہقی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سرحد کی نگرانی کرنے والے کی نماز پانچ سو نمازوں کے برابر ہے۔ اور ایک دینار اور درہم کا خرچ کرنا سات سو دیناروں سے افضل ہے جو وہ اس کے علاوہ دوسرے کاموں میں خرچ کرتا ہے۔ (31) ابو الشیخ نے الثواب میں انس ؓ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ رباط والی زمین پر نماز پڑھنا دو ہزار نمازوں جیسی ہے۔ (32) ابن حبان نے عتبہ بن منذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب جنگ دو جگہ ہو اور جرمانوں کی کثرت ہوجائے اور غنیمتوں کو حلال سمجھا جانے لگے تو تمہارا بہترین جہاد سرحد کی حفاظت کرنا ہے۔ (33) بخاری اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہلاک ہوا دینار کا بندہ اور درہم کا بندہ اور سیاہ وسفید چوغہ کا بندہ اور چادر کا بندہ (یعنی ان چیزوں کا حریص) اگر اس کو دیا جائے تو راضی ہو اور اگر اس کو نہ دیا جائے تو ناراض ہو ہلاک ہوا اور اوندھا گرا اور جب کانٹا گھس جائے تو نہ نکلے خوشخبر ہے اس بندہ کے لیے جس نے اللہ کے راستہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑی اس کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور اس کے قدم غبار آلود ہیں اگر پہرہ دینے لگے آگے ضرورت ہو تو اگلے حصہ میں ہوتا ہے اگر لشکر کے پیچھے میں خرابی ہو تو پیچھے حصہ میں ہوتا ہے اگر اجازت طلب کرے تو اس کو اجازت نہ دی جائے اور اگر سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جائے۔ مجاہد کی زندگی بہترین زندگی ہے (34) مسلم و نسائی و بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہتر زندگی سب لوگوں میں اس کی ہے کہ جو آدمی اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی باگ تھامے ہوئے ہو جب بھی کوئی خوفناک آواز کو سنتا ہے تو گھوڑے کو تیز چلاتا ہے اور وہیں شہید ہوجانے کو اور موت کی خواہش کرتا ہے اور وہ آدمی جو تھوڑی سی بکریاں لئے ہوئے پہاڑ کی چوٹیوں میں سے کسی چوٹی میں رہتا ہے یا ان وادیوں میں سے کسی وادی میں رہتا ہے جہاں وہ نماز قائم کرتا ہے زکوٰۃ کو ادا کرتا ہے اور موت کے آنے تک اپنے رب کی عبادت کرتا ہے یہ بہترین حالت میں ہے لوگوں میں سے۔ (35) بیہقی نے ام مبشر ؓ سے روایت کیا ہے کہ جو نبی ﷺ تک سند کو پہنچاتی ہیں کہ لوگوں میں بہترین آدمی ہیں جو اپنے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر دشمن کو ڈراتا ہے اور وہ دشمن اس کو ڈراتے ہیں۔ (36) بیہقی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین راتوں تک مسلمانوں کی چوپال کی حفاظت کرنا یہ میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے کہ میں مسجدوں میں سے کسی ایک مسجد میں لیلۃ القدر کو پاؤں یعنی مدینہ منورہ یا بیت المقدس میں اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے اللہ کے راستہ میں مرجائے اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنہ سے امن عطا فرما دیں گے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ کے راستہ میں پہرہ دینے والا زیادہ اجر والا ہے اس آدمی سے جو مہینہ بھر کے روزے رکھتا ہے اور اس کا قیام کرتا ہے۔ (37) بیہقی نے ابن عابد ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے جنازہ کے لیے باہر تشریف لائے جب جنازہ کو رکھا گیا تو عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس پر نماز نہ پڑھیں کیونکہ یہ گنہگار آدمی ہے رسول اللہ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا کیا تم میں سے کسی نے اس کو اسلام پر دیکھا ہے ؟ ایک آدمی نے کہا ہاں ! یا رسول اللہ ! اس نے ایک رات اللہ کے راستہ میں چوکیداری کی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر نماز پڑھائی اور اس پر مٹی ڈالی اور فرمایا تیرے ساتھ یہ خیال کرتے ہیں کہ تو دوزخ والوں میں سے ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تو جنت والوں میں سے ہے اور فرمایا اے عمر ! تو لوگوں کے اعمال کے بارے میں نہ پوچھا کر بلکہ تو ان کے دین کے بارے میں سوال کیا کرو۔ (38) حاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمر ؓ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے جب سے اس کام کو شروع فرمایا نبوت اور رحمت سے شروع فرمایا پھر وہ لوٹ جاتا ہے بادشاہت اور رحمت کی طرف پھر وہ لوٹ جاتا ہے جبر یہ کی طرف پھر وہ لوگوں کو اس طرح کھائیں گے جیسے گدھے کھاتے ہیں اے لوگو ! دشمن کے خلاف جہاد کو لازم پکڑو جب تک میٹھا اور ہرا بھرا ہو پہلے اس کے کہ وہ کڑوا اور سخت ہوجائے اور یہ عام ہوگا پہلے اس کے کہ کٹا ہوا ہوجائے جب جہاد کی جگہیں دور ہوجائیں غنیمتوں کا مال کھالیا جائے اور حرام کو حلال بنا لیا جائے تو تم پر دشمن کے خلاف ڈٹ جانا لازم ہے کیونکہ وہ تمہارا بہترین جہاد ہے۔ (39) احمد نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ چارچیزیں ایسی ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کا اجر جاری رہتا ہے ایک وہ آدمی جو اللہ کے راستہ میں پہرہ دیتے ہوئے شہید ہوجائے دوسرا وہ آدمی جس نے علم حاصل کیا اس کا اجر جاری رہتا ہے جب تک اس پر عمل ہوتا رہے گا اور وہ آدمی جس نے صدقہ کیا تو اس کا اجر اس پر جاری رہتا ہے اور وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ گیا جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔ (49) ابن السنی نے عمل یوم ولیلہ میں ابن مردویہ وابو نعیم وابن عساکر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر رات کو سورة آل عمران کی آخری دس آیات پڑھا کرتے تھے۔ (41) الدارمی نے عثمان بن عفان ؓ سے روایت کیا ہے کہ جو شخص آل عمران کی آخری آیات رات کو پڑھے گا تو اس کے حق میں پوری رات کا قیام کرنا لکھ دیا جاتا ہے۔
Top