Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
جب خدا تعالیٰ نے تم کو بےڈر بنانے کے لیے تم پر نیند ڈال دی (یا اونگھ)6 اور آسمان سے تم پر پانی برسایا تم کو پاک کرنے کے لیے اور شیطان کا وسوسہ تم سے دور کرنے کے لیے اور تمہارے دلوں پر (صبر اور یقین کی) گرہ باندھنے کے لیے اور تمہارے پاؤں (میدان جنگ میں) جمانے کے لیے7
صحیحین کی ایک روایت میں ہے کہ بدر کے دن آنحضرت ﷺ پر غنودگی طاری ہوگئی پھر آپ ﷺ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا ابوبکر ؓ خوش ہوجاؤ یہ جبر یل ( علیہ السلام) آئے ہیں ان کے دانتوں پر گرد پڑی ہوئی ہے۔ اس قسم کی غنودگی مسلمانوں پر جنگ احد کی موقع پر بھی طاری کی گئی، ( دیکھئے سورة آل عمران رکوع 19)7 یہ بھی اس راہ کا واقعہ ہے کہ رات کو بارش ہونے ریت جم گئی اور زمین اتنی سخت ہوگئی کہ اس پر پاؤں اچھی طرح جم سکتے تھے اس سے فائدہ اٹھاکر مسلمان آگے بڑھے اور پینے کے لے پانی کی بھی سہولت ہوگئی کفار کے پڑاؤ کو جگہ نشیبی تھی بارش کی وجہ سے کیچڑہو گئی اور پاؤں پھسلنے لگے مسلمانوں کے دلوں سے شیطان کی نجاست یعنی گھبراہٹ اور خوف کی کیفیت دو ہوگئی اور صبح ہوئی تو لڑنے کے لیے چاک و چوبند تھے بدر کے موقع پر یہ تیسرا انعام تھا جس سے کافروں پر فتحیاب ہونے میں بڑی مدد ملی ( ابن کثیر)
Top