Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
(اس وقت کو یاد کرو) جب کہ اللہ تعالیٰ تم پر اونگھ طاری کررہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لیے اور (اس کے قبل) تم پر آسمان سے پانی برسارہا تھا تاکہ اس پانی کے ذریعہ تم کو (حدث اصغر و اکبر سے) پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے اور تمھاے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے پاؤں جمادے۔ (ف 2) (11)
2۔ اس میں اشارہ ہے ایک قصہ کی طرف بیان اس اجمال کا یہ ہے کہ بدر میں مشرکین پہلے جاپہنچے تھے اور پانی پر قبضہ کرلیا تھا مسلمان بعد میں پہنچے اور ایک خشک ریگستان میں اترے جہاں پانی نہ ہونے سے پیاس کی بھی شدت اور نماز کے وقت وضو اور غسل سے بھی عاجز اور تیمم کا حکم اس وقت نازل نہ ہوا تھا ادھر ریگستان میں چلنا پھرنا مصیبت کہ اس میں پاوں دھنسے جاتے تھے ان اسباب سے قلب سخت پریشان ہوا اوپر سے شیطان نے وسوسہ ڈالنا شروع کیا کہ تم اگر اللہ کے نزدیک مقبول ومنصور ہوتے تو اس پریشانی میں کیوں پھنستے حالانکہ یہ وسوسہ محض بےبنیاد تھا مگر پریشانی بڑھانے کے لیے کافی تھا اللہ نے اول باران رحمت نازل فرمایا جس سے پانی کی افراط ہوگئی پیا بھی وضو وغیرہ بھی کیا اور اس سے ریت بھی جم گئی اور دھسن جاتی رہی برخلاف اس کے کفار نرم زمین میں تھے وہاں کیچڑ ہوگئی جس سے چلنے پھرنے میں تکلف ہونے لگا غرض سب وساوس وتشویشات دفع ہوگئی اس کے بعد ان پر اونگھ کا غلبہ ہوا جس سے پوری رات راحت ہوگئی اور سب بےچینی جاتی رہی اس آیت میں ان واقعات کی طرف اشارہ ہے۔
Top