Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
(اور وہ وقت بھی یاد کرو) جب (اللہ نے) اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر غنودگی کو طاری کردیا تھا اور آسمان سے تمہارے اوپر پانی اتار رہا تھا کہ اس کے ذریعہ سے تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے اور تاکہ مضبوط کردے تمہاے دلوں کو اور اس کے باعث (تمہارے) قدم جمادے،19 ۔
19 ۔ بدر میں مشرکین پہلے جاپہنچے تھے، اور پانی پر قبضہ کرلیا تھا مسلمان بعد میں پہنچے اور ایک خشک ریگستان میں اترے جہاں پانی نہ ہونے سے پیاس کی بھی شدت اور نماز کے وقت وضو اور غسل سے بھی عاجز (اور تیمم کا حکم اس وقت تک نازل نہیں ہوا تھا) ادھر ریگستان میں چلنا پھرنا مصیبت کہ اس میں پاؤں دھنسے جاتے تھے۔ ان اسباب سے قلب سخت پریشان ہوا، اوپر سے شیطان نے وسوسہ ڈالنا شروع کیا کہ اگر تم اللہ کے نزدیک مقبول ومنصور ہوتے تو اس پر یشانی میں کیوں پھنستے۔ حالانکہ یہ وسوسہ محض بےبنیاد تھا مگر پریشانی بڑھانے کے لیے کافی تھا۔ حق تعالیٰ نے اول باران رحمت نازل فرمایا جس سے پانی کی افراط ہوگئی، پیا بھی وضو، غسل بھی کیا، اور اس سے ریتا جم گیا، اور دھسن جاتی رہی، برخلاف اس کے کفار نرم زمین میں تھے وہاں کیچڑ ہوگئی جس سے چلنے پھرنے میں تکلف ہونے لگا۔ غرض سب وساوس وتشویشات دفع ہوگئے۔ اس کے بعد ان پر اونگھ کا غلبہ ہوا۔ جس سے پوری راحت ہوگئی اور سب بےچینی جاتی رہی۔ (تھانوی (رح) (آیت) ” امنۃ منہ “۔ یعنی یہ غنودگی کا طاری ہونا بھی بلاسبب نہ تھا، ایک خاص حکمت ومصلحت کا نتیجہ تھا، منہ میں ضمیر حق تعالیٰ کی جانب ہے۔ الھاء فی منہ للہ (قرطبی) (آیت) ” لیطھرکم بہ “۔ یعنی وضو، غسل، وغیرہ کی سب ضرورتیں پوری ہوجائیں۔ (آیت) ” رجز الشیطن “۔ وہ شیطانی وسوسہ مومنین کے دل میں یہ تھا کہ معلوم ہوتا ہے ہم مخذول، غیر مقبول ہیں۔ جب ہی تو پانی سے محروم ہیں۔ قوت ارادی میں ضعف وسوسۂ شیطانی ہی پیدا کرتا ہے اس کا ازالہ مقدم ہے۔ (آیت) ” لیربط علی قلوبکم “۔ خطرناک موقعوں پر شجاعت وثابت قدمی اسی قوت یقین سے پیدا ہوتی ہے۔ (آیت) ” لیثبت بہ “۔ میں ضمیر پانی کی طرف ہے۔ الضمیر فی بہ عائد علی الماء (قرطبی)
Top