Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
جب چین دینے کے لئے اللہ اپنی طرف سے تم پر اونگھ طاری فرما رہا تھا اور تم پر آسمان سے پانی نازل فرما رہا تھا کہ تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطان کے وسوسے کو دور فرما دے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور اس کے ذریعہ قدموں کو جما دے۔
: 1 ابو یعلی بیہقی نے دلائل میں علی ؓ سے روایت کیا کہ بدر کے دن مقداد ؓ کے گھوڑے کے سوا کسی کا گھوڑا ہمارے درمیان نہیں تھا میں نے دیکھا کہ ہم سب سور ہے تھے مگر رسول اللہ ﷺ درخت کے نیچے صبح تک نماز پڑھتے رہے۔ : 2 ابن ابی حاتم نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) اذ یغشیکم النعاس امنۃ منہ “ کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت بدر کے دن ایمان والوں کے بارے میں نازل ہوئی جس دن اللہ تعالیٰ نے ان کو اونگھ سے ڈھانک لیا تھا تاکہ وہ اس کی طرف سے باعث سکون ہو۔ : 3۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” امنۃ “ یعنی وہ اللہ کی طرف سے تسکین اور راحت کا سبب ہو۔ : 4۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اونگھ سر میں ہوتی ہے اور نیند دل میں ہوتی ہے۔ 5:۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اونگھ ایک سکون تھا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور دو اونگھیں تھیں ایک اونگھ بدر کے دن اور ایک اونگھ احد کے دن۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابوا لشیخ نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وینزل علیکم من السماء ماء الیطھر کم بہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ بارش ہے جو اللہ تعالیٰ نے غزوہ بدر کے دن برسائی۔ : 7۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) وینزل علیکم من السماء ماء لیطہرکم بہ “ کے بارے میں فرمایا کہ ایک بارش تھی جو اللہ تعالیٰ نے ان پر نازل فرمائی اونگھ سے پہلے بارش سے غبار ختم ہوگیا۔ زمین کی تہہ جم گئی اور اس کے ذریعہ ان کے دل خوش ہوگئے اور اس کے ساتھ ان کے قدم جم گئے۔ : 8۔ ابن اسحاق اور ابن ابی حاتم نے عروہ بن زبیر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے بادل کو بھیجا اور وادی نرم زمین والی تھی۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب کی جانب اتنا برسے جس سے زمین کی تہہ جم گئی اور ان چلنے میں رکاوٹ پیش نہیں آئی اور قریش کی جانب وہ اتنا برسا کہ اس کے سبب ان کا چلنا ممکن نہ رہا۔ بارش کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد : : 9۔ ابن المنذر، ابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ابتداء میں مشرکین نے مسلمانوں کے مقابلے میں پانی پر قبضہ کرلیا مسلمان پیاسے رہے اور انہوں نے جنبی حالت میں اور حدث کی حالت میں نمازیں پڑھیں۔ اور ان کے درمیان ریت ٹیلے تھے تو شیطان نے ان کے دلوں میں رنج کو ڈال دیا اور کہا کیا تم گمان کرتے ہو کہ تمہارے درمیان نبی ہیں اور تم اللہ کے دوست ہو حالانکہ تم جنبی حالت میں اور حدث کی حالت میں نمازیں پڑھ رہے ہو۔ تو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی کو نازل فرمایا تو وادی سے بھر کر بہنے لگی۔ مسلمانوں نے پانی پیا اور اس سے طہارت حاصل کی ان کے قدم جم گئے اور شیطان کا وسوسہ جاتا رہا۔ : 10۔ ابن ابی شیبہ ابن حریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” رجز الشیطن “ سے مراد ہے اس کا وسوسہ۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں (آیت) ” ولیربط علی قلوبکم “ کے بارے میں فرمایا کہ تاکہ وہ صبر کے ساتھ تمہارے دلوں کو مضبوط کردے (آیت) ” ویثبت بہ الاقدام “ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے قدم جما دیئے اس طرح پر) وادی کی زمین نرم تھی (چلنا مشکل تھا) جب بارش ہوئی تو وہ ریت مضبوط ہو کر جم گئی۔ 12۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ویثبت بہ الاقدام “ کے بارے میں فرمایا کہ یہاں تک کہ پاون اس ریت پر جم گئے جو کہ سطح زمین پر موجود تھے۔ 13۔ ابن جریر، ابوالشیخ اور ابن مردویہ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اس رات نماز پڑھ رہے تھے جو لیلۃ البدر کی رات تھی اور یہ دعا کررہے تھے اگر تو نے اس جماعت کو ہلاک کردیا تو تیری عبادت نہیں کی جائے گی اور اس رات شدید بارش ہوئی۔ اسی کو فرمایا (آیت) ” ویثبت بہ الاقدام “
Top