Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ
: جب
يُغَشِّيْكُمُ
: تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی)
النُّعَاسَ
: اونگھ
اَمَنَةً
: تسکین
مِّنْهُ
: اس سے
وَيُنَزِّلُ
: اور اتارا اس نے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
لِّيُطَهِّرَكُمْ
: تاکہ پاک کردے تمہیں
بِهٖ
: اس سے
وَيُذْهِبَ
: اور دور کردے
عَنْكُمْ
: تم سے
رِجْزَ
: پلیدی (ناپاکی)
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
وَلِيَرْبِطَ
: اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے)
عَلٰي
: پر
قُلُوْبِكُمْ
: تمارے دل
وَيُثَبِّتَ
: اور جمادے
بِهِ
: اس سے
الْاَقْدَامَ
: قدم
یاد کرو جب کہ وہ تم کو چین دینے کے لیے اپنی طرف سے تم پر نیند طاری کردیتا ہے اور تم پر آسمان سے پانی برسا دیتا ہے تاکہ اس سے تم کو پاکیزگی بخشے اور تم سے شیطان کے وسوسے دفع کرے اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو مضبوط کرے اور قدموں کو جمائے۔
اِذْ يُغَشِّيْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لِّيُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطٰنِ وَلِيَرْبِطَ عَلٰي قُلُوْبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَ۔ یہ اس جنگ کے سلسلہ کی دوسری تائید الٰہی کا بیان ہے اور ذکر اس شب کا ہے جس کی صبح کو جنگ واقع ہوئی۔ تصویر حال کے مقصد سے صیغہ مضارع کا استعمال ہوا ہے جس کا استعمال تصویر حال کے لیے معروف ہے۔ فرمایا کہ یہ بات بھی خاص اللہ کی طرف سے ہوئی کہ شب میں اس نے تم پر نیند طاری کردی کہ تمہارے اعصاب و دماغ کو سکون مل گیا اور تم کو صبح کو جنگ کے لیے چاق و چوبد ہوگئے۔ اس نیند کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اس لیے کہ عین میدان جنگ میں ان لوگوں کا جن کی مٹھی بھر جماعت کو صبح ایک دل با دل فوج سے لڑنا ہے تھوڑا سا سولینا بھی فی الواقع خدا کی تائید ہی کا مظہر ہے۔ نیند تو تھوڑی سی پریشانی سے بھی اچاٹ ہوجاتی ہے چہ جائیکہ ایک ایسی پریشانی میں جیسی کہ اس موقع پر مسلمانوں کو لاحق رہی ہوگی لیکن جس کو خدا کی طمانیت بخشیوں کی تھپکیاں حاصل ہوں وہ تختہ دار پر بھی سو سکتے ہیں۔ چناچہ شب میں مسلمان سو لیے اور اس سے ان کے اعصاب اور دل و دماغ کو اتنا سکون حاصل ہوگیا کہ وہ جنگ کے لیے تازہ دم ہوگئے۔ سورة آل عمران کی آیت 154 کے تحت ہم لکھ آئے ہیں کہ میدانِ جنگ میں فوج کے لیے سو لینے کا موقع مل جانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کا اصل ؛ ی انحصار دل و دماغ کی حالت پر ہے اور یہ چیز ہر ایک کو حاصل نہیں ہوتی، انہی ہی کو حاصل ہوتی ہے جن پر خدائے مقلب القلوب اپنے فضل خاص سے یہ سکینت طاری کردے۔ ایک غلط فہمی کا ازالہ : عام طور پر لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ اونگھ کی یہ حالت مسلمانوں پر عین اس وقت طاری ہوئی جب زور و شور کا معرکہ گرم تھا اور حالت یہ ہوئی کہ لوگوں کے ہاتھوں سے تلواریں چھوٹ کر گری پڑتی تھیں۔ لیکن یہ بات کسی طرح سمجھ میں نہیں آتی۔ اول تو یہی بات بڑی عجیب سی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسی حالت کو اپنے انعام کے طور پر گنائے جس کا فائدہ سر تا سر کفار کے حق میں جاتا ہے۔ ان کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا تائید ہوسکتی تھی کہ مسلما عین لڑائی کے وقت اونگھنے لگ جائیں خواہ وہ کتنے ہی قلیل وقت کے لیے ہو۔ دوسرے یہ بات قرآن کے صریح الفاظ کے بھی بالکل خلاف ہے۔ اس طرح کی نیند کا ذکر قرآن میں دو جگہ آیا ہے۔ ایک آلِ عمران آیت 154 میں، دوسرے یہاں، آل عمران کے الفاظ یہ ہیں، ثم انزل علیکم من بعد الغم امنۃ نعاسا یغشی طائفۃ منکم وطائفۃ قد اھمتہم انفسہم، (پھر اللہ نے تم پر غم کے بعد سکون اتارا یعنی نیند جس نے تم میں سے ایک گروہ کو ڈھانک لیا اور ایک گروہ کو اپنی جانوں کی پڑی رہی) اس آیت میں ظاہر ہے کہ غم سے وہی غم مراد ہے جو مسلمانوں کو احد کی شکست سے پیش آیا تو جب نیند کے اتارے جانے کا واقعہ اس غم کے پیش آنے کے بعد پیش آیا تو اس کا تعلق وقت جنگ سے کیسے ہوسکتا ہے، یہ تو لازما جنگ کے ختم ہوجانے کے بعد ہی کا واقعہ ہوسکتا ہے۔ اس نیند کے موقع اور اس کی اہمیت کی تفصیل ہم آل عمران کی تفسیر میں کرچکے ہیں۔ انفال کی زیر بحث آیت میں اس نیند کا ذکر ان تائیدات کے بیان کے ذیل میں ہوا ہے جو بالفعل جنگ شروع ہونے سے پہلے ظہور میں آئی ہیں۔ اس کے اوپر آپ نے دیکھا کہ فرشتوں کی فوج اتارے جانے کی بشارت کا حوالہ ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ بشارت جنگ سے پہلے دی گئی ہے۔ بعد کی آیت میں بارش کے نزول کا ذکر ہے، ہر شخص جانتا ہے کہ یہ واقعہ بھی جنگ سے پہلے ہوا ہے، پھر ان دونوں کے بیچ میں ایک ایسی بات کیسے آسکتی ہے جس کا تعلق معرکہ کارزار سے ہو ؟ قرآن نے اپنی ترتیب بیان ہی سے واقعہ کا موقع و محل نہایت خوبی سے واضح کردیا ہے لیکن آفت یہ ہے کہ لوگ قرآن پر غور ہی نہیں کرتے۔ ممکن ہے یہاں کسی کو یہ شبہ پیدا ہو کہ قرآن نے یہاں نعاس کا لفظ استعمال کیا ہے جو عربی میں ابتدائی نیند یعنی اونگھ اور جھپکی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگر مقصود اطمینان کی نیند کا بیان کرنا ہوتا تو نوم یا اس کے ہم معنی کوئی لفظ استعمال ہوتا۔ ہمارے نزدیک یہ شبہ کچھ وزن نہیں رکھتا۔ اول تو یہ خیال کیجیے کہ شدید پریشانی میں آدمی جس چیز سے محروم ہوجاتا ہے وہ ابتدائی نیند ہی ہے، وہ اگر کسی طرح آجائے اور ذرا آنکھ لگ جائے تو آدمی کچھ سو ہی لیتا ہے۔ خدا نے اپنے فضل خاص سے یہہ چیز مسلمانوں پر اڑھا دی۔ جیسا کہ یغشیکم کے لفط سے عیاں ہے اسی وجہ سے مسلمان سو لیے۔ دوسری بات یہ کہ سفر یا میدان جنگ میں گھوڑے بیچ کر اور مردوں سے شرط باندھ کر تو کوئی ذی ہوش بھی نہیں سوتا۔ جو بھی سوتا ہے وہ جھپکی والی نیند ہی سوتا ہے۔ اس وجہ سے ہمارے نزدیک قرآن نے یہ لفظ نہایت برمحل اور بلیغ استعمال کیا ہے۔ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لِّيُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطٰنِ۔ یہ تیسری تائید الٰہی کا حوالہ ہے کہ عین موقع پر اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسمان سے پانی برسا دیتا ہے۔ یہاں من السماء کے الفاظ بڑے بامعنی ہیں۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار نے پہلے پہنچ کر پانی کے چشمہ پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس وجہ سے پانی کے باب میں مسلمانوں کو بڑی تشویش تھی۔ اللہ تعالیٰ نے من السماء کے الفاظ سے گویا اپنے اس التفات خاص کی طرف مسلمانوں کی توجہ دلائی کہ کفار نے جب تمہیں زمین کے پانی سے محروم کرنے کی تدبیر کی تو وہ تمہاری کچھ نہ بگاڑ سکے۔ تمہارے رب نے تمہارے لیے آسمان سے پانی بھیج دیا۔ لِّيُطَهِّرَكُمْ میں پانی کا جو فائدہ بتایا ہے اس سے صحابہ کے ذوق و رجحان پر روشنی پڑتی ہے کہ ایمان و اسلام نے ان کے اقدار اور پیمانے کس قدر بدل دیے تھے۔ پانی کا یہ فائدہ کہ پیا جاتا ہے۔ ہر آدمی کو معلوم ہے بلکہ بیل اور گدھے بھی اس سے واقف ہیں۔ مومن کی نگاہ میں پانی کا اصلی فائدہ اور اس کی حقیقی قدر و قیمت اس بات میں ہے کہ وہ پاکیزگی اور طہارت کا ذریعہ اور شیطانی وسوسوں کے دور کرنے کا واسطہ ہے اور یہ چیز اللہ کو بہت محبوب ہے۔ صحابہ نے اس موقع پر پانی کے مسئلہ پر غور کیا ہوگا تو ان کے سامنے پینے کی ضرورت سے زیادہ اہمیت کے ساتھ یہ بات آئی ہوگی کہ وضو کیسے ہوگا، طہارت کے لیے کیا بنے گا، غسل کی ضرورت پیش آئی تو کیا صورت ہوگی ؟ ان کی اس مخصوص پریشانی کی وجہ سے، جو ان کی جوش ایمان کا مظہر تھی، اللہ تعالیٰ نے پانی کی ان روحانی برکات کا خاص طور پر ذکر فرمایا اور اس کے عام حیوانی فوائد سے صرف نظر فرمایا کہ وہ تو سبھی کے علم میں ہیں۔ رِجْزَ الشَّيْطٰنِ سے مراد شیطانی وساوس ہیں۔ اس کے ذکر کا بھی ایک خاص محل ہے۔ آدمی جب ناپاکی کی حالت میں ہو تو جس طرح گندی چیزوں پر مکھیوں کا زیادہ ہجوم ہوتا ہے، اسی طرح گندگی کی حالت میں شیطانی وساوس کا بھی آدمی پر زیادہ غلبہ ہوتا ہے۔ یہ حقیقت بعض احادیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ علاوہ بریں یہ بات بھی ہے کہ اگر پانی جیسی ناگزیر شے کی نایابی کا سوال پیدا ہوجائے اور وہ بھی عین جنگ کی حالت میں تو شیطان اس کی آڑ میں ایسی بد دلی اور مایوسی پھیلا سکتا ہے کہ بہتوں کا ایمان متزلزل ہوجائے۔ وَلِيَرْبِطَ عَلٰي قُلُوْبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَ۔ ربط اللہ علی قلبہ، قواہ و صبرہ، خدا نے اس کے دل کو مضبوط کردیا، اس کو اثبات قلب بخشا، اس کو تھام لیا۔ عام طور پر لوگوں نے اس اثباتِ قلب اور ثبات قدم کو بھی مذکورہ بارش ہی کے تحت شمار کیا اور اس پہلو سے اس ٹکڑے کی تاویل کی ہے لیکن میرا رجحان یہ ہے کہ یہ اس نیند کے فوائد کی تفصیل ہے جس کا اوپر ذکر ہے۔ میرے رجحان کے وجوہ حسب ذیل ہیں۔ اول یہ کہ لیربط میں ل کا اعادہ اس بات کا قرینہ ہے کہ یہ بعینہ لیطہرکم بہ و یذھب عنکم رجز الشیطان کے تحت نہیں ہے۔ ایسا ہوتا تو بغیر اعادہ ل کے آتا جس طرح ویذھب ہے۔ فصیح عربی میں اسلوب بیان یہی ہے۔ کلام عرب اور قرآن نظائر سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اس کتاب میں اس کی ایک سے زیادہ مثالیں گزر چکی ہیں۔ بقرہ میں ہے۔“ یرید اللہ بک الیسر ولا یرید بکم العسر ولتکملوا العدۃ ولتکبروا اللہ علی ما ھداکم ولعلکم تشکرون : اور اللہ تہارے لیے سہولت چاہتا ہے، تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم تعداد پوی کرو اور تاکہ تم اس ہدایت پر جو اس نے تم کو بخشی ہے اس کی بڑائی کرو اور تاکہ تم شکر گزار رہو ”(بقرہ : 185)۔ ہم نے اس آیت کے تحت وضاحت کی ہے کہ یہ اوپر کے بیان کردہ احکام کی الگ الگ علتیں واضح کی گئی ہیں اس وجہ سے ہر ایک کے ساتھ ل کا اعادہ کیا گیا اور ترتیب بیان نزولی نہیں بلکہ صعودی ہے یعنی نیچے سے اوپر کو چڑھتے ہوئے ایک ایک حکم کی غایت واجح کی گئی ہے۔ بالکل اسی اصول پر یہاں بھی ترتیب صعودی ہے۔ پانی کا ذکر سب سے آخر میں ہے۔ پہلے اس کا فائدہ بیان کیا گیا ہے، پھر نیند کا فائدہ بیان ہوا جس کا ذکر اوپر تھا اور ‘ ل ’ کا اعادہ کر کے یہ اشارہ فرما دیا کہ اس کا تعلق قریبی شے سے نہیں ہے بلکہ دوسری چیز سے ہے۔ دوم یہ کہ ثبات قلب، سکون دماغ اور ثابت قدم کا واضح تعلق نیند ہی سے ہے اسی وجہ سے قرآن نے اس کو امنۃ سے تعبیر فرمایا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر رات بےخوابی اور پریشانی میں گزری ہو تو دماغ اڑا اڑا پھرتا ہے، دل پراگندہ اور پریشان رہتا ہے۔ آدمی قدم رکھتا کہیں ہے، پڑتے کہیں ہیں۔ ایسی ذہنی اور قلبی پریشانی میں آدمی کوئی چھوٹے سے چھوٹا کام بھی سلیقہ سے نہیں کرپاتا چہ جائیکہ دشمن سے مقابلہ اور وہ بھی اس دور کی جنگ میں جس میں کامیابی کا انحصار مشینوں کی قوت پر نہیں بکہ لڑنے والوں کے اپنے اعصاب کی چشتی اور قوت پر تھا۔ یہ بات بھی یہاں ملحوظ رہے کہ متعد عرب شعرا نے اپنے جنگ کارناموں کی تفصیل کرتے ہوئے۔ یہ بات بیان کی ہے کہ ہم نے رات میں اپنے دشمن کو سونے نہیں دیا جس کے سبب سے صبح کو ان کے دل ایسے اڑے ہوئے تھے کہ ہمارے سامنے ان کے قدم نہ جم سکے۔
Top