Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ
: جب
يُغَشِّيْكُمُ
: تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی)
النُّعَاسَ
: اونگھ
اَمَنَةً
: تسکین
مِّنْهُ
: اس سے
وَيُنَزِّلُ
: اور اتارا اس نے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
لِّيُطَهِّرَكُمْ
: تاکہ پاک کردے تمہیں
بِهٖ
: اس سے
وَيُذْهِبَ
: اور دور کردے
عَنْكُمْ
: تم سے
رِجْزَ
: پلیدی (ناپاکی)
الشَّيْطٰنِ
: شیطان
وَلِيَرْبِطَ
: اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے)
عَلٰي
: پر
قُلُوْبِكُمْ
: تمارے دل
وَيُثَبِّتَ
: اور جمادے
بِهِ
: اس سے
الْاَقْدَامَ
: قدم
جب اس نے (تمہاری) تسکین کے لئے اپنی طرف سے تمہیں نیند (کی چادر) اڑھا دی اور تم پر آسمان سے پانی برسا دیا تاکہ تم کو اس سے (نہلا کر) پاک کر دے اور شیطانی نجاست کو تم سے دور کر دے۔ اور اس لئے بھی کہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے پاؤں جمائے رکھے۔
آیت نمبر 11 تا 19 ترجمہ : اس وقت کو یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے اس خوف سے جو تم کو درپیش تھا غنودگی کی شکل میں تم پر سکون اور بےخوفی طاری کررہا تھا اور آسمان سے تمہارے اوپر پانی برسا ریا تھا کہ تم اصغر اور حدث اکبر سے پاک کرے اور تم سے اس شیطانی وسوسہ کو دور کرے کہ اگر تم حق پر ہوتے تو تم (اس طرح) پیاسے اور بےطہارت نہ ہوتے اور مشرک پانی ہر قابض نہ ہوتے اور تاکہ تمہارے قلوب کو یقین و صبر کے ساتھ مضبوط کرے اور تاکہ بارش کے ذریعہ تمہارے قدموں کو جما دے کہ ریت میں نہ دھنسیں، (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارا رب ان فرشتوں سے کہہ رہا تھا جن کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد فرمائی مدد اور نصرت کے ساتھ میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) انّی، اصل میں بانیّ ہے تم اہل ایمان کو مدد اور بشارت کے ذریعہ ثابت قدم رکھو، میں کافروں کے دل میں ابھی خوف ڈالے دیتا ہوں پس تم ان کی گردنوں پر یعنی سروں پر ضرب لگاؤ اور اس کی پور پور پر چوٹ لگاؤ یعنی دست و پا کے اطراف پر، چناچہ (مسلمان) مرد جب کافر کی گردن پر ضرب لگانے کا قصد کرتا تھا تو اس کی تلوار کافر تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کی گردن (تن سے جدا ہوکر) گرجاتی تھی، اور آپ ﷺ نے ان کی طرف ایک مٹھی خاک نہیں پھینکی مگر یہ کہ اس کا کچھ نہ کچھ حصہ ہر مشرک کی آنکھ میں نہ پہنچا ہو چناچہ مشرکوں کو شکست ہوگئی، یہ عذاب جو ان پر واقع ہوا اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے، اللہ اس کے لئے سخت گیر ہے، اس کے لئے یہ عذاب ہے، سو اے کافر ودنیا ہی میں اس عذاب کا مزا چکھو، اور بالیقین کافروں کے لئے آخرت میں عذاب مقرر ہے اے ایمان والو جب تم کافروں سے دوبدو مقابل ہوجاؤ حال یہ ہے کہ وہ اپنی کثرت کی وجہ سے آہستہ آہستہ سرک رہے ہوں تو بھی ان سے شکست خوردہ ہو کر پیٹھ مت پھیرو، اور جو شخص مقابلہ کے دن ان سے پیٹھ پھیرے گا مگر یہ کہ جنگی چال کے طور پر ہو بایں طور کہ ان کو چال کے طور پر فرار دکھائے حال ہپ لپ وپ پلٹ کر حملہ کا ارادہ رکھتا ہو، یا مسلمانوں کی جماعت سے مدد لینے کے لئے جاملنے کے طور پر وہ اس (وعید) سے مستثنیٰ ہے (اس کے علاوہ) جس نے ایسا کیا تو وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹا اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور اس کی قرار گاہ نہایت بری ہے اور یہ اس صورت کے ساتھ خاص ہے کہ کفار (کی تعداد) مسلمانوں کے مقابلہ میں دوگنا سے زیادہ نہ ہو، (حقیقت یہ ہے) کہ بدر میں تم نے ان کو اپنی قوت سے قتل نہیں کیا لیکن اللہ نے تمہاری مدد کرکے ان کو قتل کیا، اور اے محمد ﷺ قوم کی آنکھوں میں آپ نے نہیں پھنکا جبکہ آپ نے کنکریاں پھینکیں اس لئے کہ ایک انسانی مٹھی کنکریاں ایک بڑے لشکر کی آنکھوں کو نہیں بھر سکتیں، لیکن ان کنکریوں کو ان تک پہنچاکر درحقیقت اللہ نے پھینکا اور اس نے یہ اسلئے کیا تاکہ کافروں کو مغلوب کردے، اور تاکہ مسلمانوں کو اپنی طرف سے بہتر صلہ دے اور وہ (مال) غنیمت ہے یقینا اللہ تعالیٰ ان کی باتوں کا سننے والا ان کے احوال کو جاننے والا ہے اور یہ عطائے صلہ حق ہے، اور اللہ تعالیٰ کافروں کی چالوں کو کمزور کرنے والے ہیں اے کافرو اگر تم فتح کا فیصلہ چاہتے ہو، اسلئے کہ تم میں سے ابو جہل نے کہا تھا اے ہمارے اللہ ہم میں سے جو زیادہ قطع رحمی کرنے والا ہو اور ہمارے پاس ایسی چیز لایا ہو جس کو ہم نہیں جانتے تو اس کو تو آئندہ کل ہلاک کر دے تو تمہارے پاس فیصلہ آگیا اس کو ہلاک کرکے جو ایسا ہے اور وہ ابوجہل ہے اور وہ ہے جو اس کے ساتھ قتل کیا گیا، نہ کہ محمد ﷺ اور مومنین، اور اگر کفر و قتال سے باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے بہت بہتر ہے اور اگر تم نبی کے ساتھ جنگ کا اعادہ کرو گے تو ہم تمہارے اوپر اس کی فتح کا اعادہ کریں گے اور تمہاری جمیعت تمہارے ذرا بھی کام نہ آئے گی گو کتنی ہی زیادہ ہو اور بلا شبہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے اِنَّ کے کسرہ کے ساتھ استیناف کی صورت میں اور فتحہ کے ساتھ لام کی تقدیر کی صورت میں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اذیُغَشِّیْکُم، یہ اذکر فعل محذوف کا ظرف ہے یا سابق اذ یَعِد کم کا بدل ہے۔ قولہ : اَمَنًا، اَمَنَةً کی تفسیر اَمَنًا سے کرکے اشارہ کردیا کہ اَمَنَةً مصدر ہے یقال اَمِنةً وأمَانَةً ، نہ کہ جمع جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے، اور اَمَنَةً یُغَشِّکُمْ کا مفعول لہ بھی ہوسکتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ تمہارے سکون کے لئے تم پر غنودگی طاری کررہا تھا۔ قولہ : مِنْہُ کی ضمیر اللہ کی طرف راجع ہے۔ قولہ : بہ ای بالمائ . قولہ : ان تَسُوْخَ ای مِن اَنْ رسوخَ ، ای تدخُلَ. قولہ : لَہ '. سوال : مفسرّ علاّم نے لَہ ' کیوں مقدر مانا ؟ جواب : مَنْ مبتداء متضمن بمعنی شرط ہے اور یشاققِ اللہ ورسولَہ ' فان اللہ شدید العقاب، جملہ ہو کر مبتداء کی خبر ہے، اور خبر جب جملہ ہوتی ہے تو ضمیر عائد کا ہونا ضروری ہوتا ہے جو کہ یہاں نہیں ہے، اسی لئے مفسرّعلاّم نے لَہ ' ضمیر کو مقدر مانا ہے۔ قولہ : العَذَابُ ، ذٰلکم مبتداء العذاب اس کی خبر محذوف، مفسرّ علاّم نے العذابُ محذوف مان کع اسی ترکیب کی طرف اشارہ کیا ہے، اور اسم اشارہ ذالکم، کو مبتداء محذوف کی خبر بھی قرار دیا جاسکتا ہے ای العذب ذالکم، لہٰذا ذالکم فذوقوہُ ، میں انشاء کے خبر واقع ہونے کا اعتراض ختم ہوگیا۔ قولہ : فذوْقُوْہُ ، فاء شرطیہ ہے، ذوقوہُ ، شرطِ محذوف کی جزاء ہے ای ان کان کذب فذوقوہُ. قولہ : وَاَنَّ الکفرین، اس کا عطف ذلک پر ہے، اور واعلموا مقدر کی وجہ سے منصوب بھی ہوسکتا ہے۔ قولہ : زَحْفًا، (ف) کا مصدر ہے بھیڑ کی وجہ سے آہستہ آہستہ چلنا، بچہ کی طرح سرکنا۔ قولہ : مُتَحَرِّفًَا، متعطفًا، پلٹ کر حملہ کرنا۔ (الی الکرِّ بعد الفرِّ ) قولہ : مُتَحَیِّزًا، (تفعّل) سے اسم فاعل، مڑکر اپنی جماعت کی طرف آنیوالا تاکہ ساتھیوں کی مدد لیکر دوبارہ حملہ کرسکے، اصل مادہ حَوْز ہے۔ قولہ : یَسْتَنْجِدُوْا، اِستنجاد مدد طلب کرنا۔ قولہ : ھِیَ مخصوص بالذم ہے۔ قولہ : فلَمْ تَقْتُلُوْ ھم، فاء جزائیہ یہ شرط محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے، اِن افتخرتم بقتلھم فانتم لم تقتلو ھم . قولہ : لِیُبلیِ ، ای یعطی اللہ تعالیٰ المؤمنین اعطاء حسنًا . قولہ : حَق، اس میں اشارہ ہے کہ، ذالکم الابلائ، مبتداء ہے حق خبر محذوف ہے۔ تفسیر وتشریح اِذْ یُغَشِّیْکُمْ النُعاسَ جیسا کہ پہلے معلوم ہوچکا ہے کہ قریشی لشکر نے بدر پہلے پہنچ کر جنگی اعتبار سے بہتر جگہ منتخب کرلی تھی اور پانی کے چشمہ پر قابض ہوگئے غرضیکہ ظاہری اسباب کے اعتبار سے قریشی لشکر کو فوقیت حاصل تھی تعداد کے اعتبار سے مسلمانوں کی بہ نسبت تین گنے نیز آلات حرب کے اعتبار سے نہایت مضبوط غرضیکہ وہ لوگ ظاہری اسباب کے اعتبار سے مطمئن تھے، ادھر اسلامی لشکر کا یہ حال تھا کہ تعداد کے اعتبار سے دشمن کے مقابلہ میں ایک تہائی سواری کی یہ حالت کہ کل دو گھوڑے اور ستر اونٹ تھے، اور چند زرہیں، موقع کے لحاظ سے بھی کوئی اطمینان بخش جگہ نہ تھی ریگستانی نشیبی علاقہ جس میں انسانوں اور جانروں کا چلنا پھرنا دشوار، گردوغبار کی مصیبت الگ پانی کی قلت، پینے کے لئے پانی ناکافی تھا چہ جائیکہ غسل و طہارت کے لئے۔ حباب بن منذر کا مشورہ : جس مقام پر آنحضرت ﷺ نے قیام فرمایا تھا، حباب بن منذر نے جو کہ اس علاقہ سے واقف تھے اس مقام کو جنگی اعتبار سے نامناسب سمجھ کر آپ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ جو مقام آپنے اختیار فرمایا ہے اگر یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے تو ہمیں کچھ کہنے کا کوئی اختیار نہیں اور اگر محض رائے اور مصلحت کے پیش نظر اختیار فرمایا گیا ہے تو بتائیں آپ نے فرمایا نہیں، یہ کوئی خداوندی نہیں اس میں تغیر و تبدل کیا جاسکتا ہے تب حضرت حباب بن نبذر نے عرض کیا کہ پھر تو یہ بہتر ہے کہ اس مقام سے آگے بڑھکر مکی سرداروں کے لشکر کے قریب ایک پانی کا مقام ہے اس پر قبضہ کرلیا جائے، وہاں ہمیں افراط کے ساتھ پانی مل جائیگا، آنحضرت ﷺ نے اس مشورہ کو قبول فرمالیا اور وہاں جاکر پانی پر قبضہ کیا ایک حوض پانی کے لئے بنا کر اس میں پانی کا ذخیرہ جمع کرلیا۔ (احسن التفاسیر) اس کام سے مطمئن ہونے کے بعد حضرت سعد بن معاذ کے مشورہ سے آپ کے لئے ایک پہاڑی پر جہاں سے پورا میدان جنگ نظر آتا تھا ایک عریش (چھیر) بنادیا گیا جس میں آپ ﷺ اور آپ کے یار غار حضرت صدیق اکبر رات بھر مشغول دعاء رہے۔ میدان بدر میں صحابہ پر غنودگی : یہ اس رات کا واقعہ ہے جس کی صبح کو بدر کی لڑائی پیش آئی اسی رات کو باران رحمت اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی، اس بارش سے تین فائدے ہوئے ایک یہ کہ مسلمانوں کو پانی کافی مقدار میں مل گیا مسلمانوں کی تکلیف سے نجات ملی دوسرے یہ کہ ریت جم کر چلنے پھرنے کے قابل مشرکین کا لشکر چونکہ نشیب کی طرف تھا اسلئے وہاں کیچڑ اور پھسلن ہوگئی جس کی وجہ سے بارش قریشی لشکر کے لئے زحمت ثابت ہوئی۔ شیطان کی ڈالی ہوئی نجاست : شیطان کی ڈالی ہوئی نجاست سے مراد ہر اس اور گھبراہت کی وہ کیفیت تھی جس میں مسلمان ابتدئً مبتلا تھے اور قسم قسم کے حیالات ان کے دلوں میں آرہے تھے، دشمن اپنی تعداد، تیاری نیز جنگی اعتبار سے بہتر مقام پر فائز اور قابض ان سب باتوں کے پیش نظر مسلمانوں کے دلوں میں حیالات اور ساوس کا پیدا ہونا ایک طبعی امر تھا اور اس پر طرہ یہ ہوا کہ بعض مسلمانوں کو غسل کی حاجت ہوگئی جس کی وجہ سے فجر کی نماز حالت جنابت میں پڑھنی پڑی اس وقت شیطان نے مسلمانوں کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈال کر شکوت و شبہات پیدا کردیئے کہ تم سمجھتے ہو کہ محمد ﷺ تمہارے نبی ہیں اور تم اللہ کے محبوب اور دوست ہو حالانکہ تم بےوضو اور جنابت کی حالت میں نماز پڑھ رہے ہو اگر تم حق پر ہوتے تو پھر ان سب پریشانیوں کا کیا سبب ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ایسی زور دار بارش عطا فرمائی کہ وادی بہہ پڑی۔ (فتح القدیر شوکانی عن ابن عباس) ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد کا ذکر سابقہ آیت میں گذر چکا ہے اس آیت میں مسلمانوں پر غنودگی طاری کرنے کا ذکر ہے اس غنودگی کا اثر یہ ہوا کہ مسلمانوں کے دلوں میں جو طبعی خوف و ہراس تھا وہ سب جاتا رہا تعب وتکان ختم ہوگئی جس کی وجہ سے اطمینان اور کامیابی کا پختہ یقین حاصل ہوگیا۔ نکتہ : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اور حضرت عنداللہ بن عباس ؓ کا قول ہے کہ جنگ میں نیند اللہ کی طرف سے امن ہے اور نماز میں اونگھنا شیطان کا وسوسہ ہے۔ فائدہ : سورة آل عمران میں گذر چکا ہے کہ احد کے میدان میں بھی لشکر اسلام پر غنودگی طاری کردی گئی تھی لیکن وہ غنودگی لڑائی بگڑ جانے کا رنج و غم رفع کرنے کے لئے تھی اور بدر میں لڑائی سے پہلے اللہ تعالیٰ نے لشکر اسلام پر غنودگی طاری کرکے دشمنوں کی تعداد کے زیادہ ہونے کا خوف اور شکست کھا جانے کا اندیشہ نیز شیطانی وسوسے سب جاتے رہے۔
Top