Tafseer-e-Haqqani - Al-Anfaal : 11
اِذْ یُغَشِّیْكُمُ النُّعَاسَ اَمَنَةً مِّنْهُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَ لِیَرْبِطَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ وَ یُثَبِّتَ بِهِ الْاَقْدَامَؕ
اِذْ : جب يُغَشِّيْكُمُ : تمہیں ڈھانپ لیا (طاری کردی) النُّعَاسَ : اونگھ اَمَنَةً : تسکین مِّنْهُ : اس سے وَيُنَزِّلُ : اور اتارا اس نے عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لِّيُطَهِّرَكُمْ : تاکہ پاک کردے تمہیں بِهٖ : اس سے وَيُذْهِبَ : اور دور کردے عَنْكُمْ : تم سے رِجْزَ : پلیدی (ناپاکی) الشَّيْطٰنِ : شیطان وَلِيَرْبِطَ : اور تاکہ باندھ دے (مضبوط کردے) عَلٰي : پر قُلُوْبِكُمْ : تمارے دل وَيُثَبِّتَ : اور جمادے بِهِ : اس سے الْاَقْدَامَ : قدم
اور یاد کرو جبکہ اللہ اپنی طرف کی تسکین دینے کے لئے تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا تاکہ تم کو اس سے پاک کرے اور شیطانی ناپاکی کو تم سے دور کر دے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کرے اور اس سے تمہارے قدم جمائے
(2) اذ یغشیکم الخ یہ بھی اسی روز کا دوسرا واقعہ ہے جب خدا نے مسلمانوں کو مضبوط کرنا چاہا تو خلاف عادت ان پر نیند مسلط کردی۔ اس نعاس یعنی نیند میں علماء کے دو قول ہیں۔ اول یہ کہ جنگ سے اول اس رات کہ صبح کو جنگ ہوگی حق سبحانہ نے مسلمانوں کو راحت سے سلا یا جس سے ماندگی سفر کی دور ہوگئی اور دل بھی صبح کو قوی تھے۔ ایسے قلق و اضطراب میں کہ موت سامنے دکھلائی دے رہی ہو نیند آنا انعامِ الٰہی ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ بہ وقت جنگ ایک ایسی حالت طاری ہوگئی جس سے اطمینان اور دل سنبھل گئے۔ یہ صاف معجزہ ہے عین صف جنگ میں سب کا اونگھنا خلاف عادت ہے۔ روایات سے اخیر قول کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ بجز رسول اللہ ﷺ کے ہم میں کوئی بھی ایسا نہ تھا کہ جو نیند کے مارے جھک جھک نہ پڑتا ہو۔ اس لئے اس کو امنۃ منہ کہنا بہت ہی ٹھیک ہے۔ امنہ ! من و اطمینان دلانے والی اس پر خدا نے یہ فضل کیا۔ (3) کہ ینزل علیکم من السماء ماء مینہ برسایا جس سے چند فائدے ہوئے۔ اول لیطہرکم کہ مسلمان نہا کر پاک ہوگئے اور پانی پیا اور جانوروں کو پلایا اور ریت میں بھی قدم جمنے کے قابل ہوگئے۔ دوم یذھب عنکم رجز الشیطان وسوسہ شیطانی کہ بےپانی کے فتح مشکل ہے دور کردیا (رجز) وسوسہ مشقت۔ سوم لیربط علی قلوبکم مسلمانوں کے دل قوی کردیے۔ جسمانی آسائش سے بھی اور آسمانی مدد کے آثار سے بھی چہارم ویثبت بہ الاقدام قدم جما دیے۔ ظاہری طور پر بھی کیونکہ ریتے میں دھنسے جاتے تھے۔ ایسی حالت میں جنگ میں دشواری ہوتی ہے اور یوں بھی ثابت قدمی ہوگئی۔ اس بارش میں بھی دو قول ہیں۔ بعض کہتے ہیں اس اونگھ کے بعد ایک بادل اٹھا اور پانی برسا جس سے مسلمانوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ دوم یہ کہ اس اونگھ سے پہلے بارش ہوئی۔ بدر میں جو پانی کی جگہ تھی اس پر مشرکین نے اول سے قبضہ کرلیا تھا۔ مسلمانوں کو پانی نہ ملنے سے بڑی تکلیف تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے آسمانی پانی برسا دیا۔ (4) اذیوحٰی الخ یہ اس روز کا چوتھا واقعہ ہے کہ خدا نے فرشتوں کو وحی بھیجی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تم مسلمانوں کو ثابت قدم کردینا ‘ بظاہر ان کے شریک حال ہو کیونکہ جب کوئی اپنے ساتھ ایک جماعت مددگار دیکھتا ہے تو دل قوی ہوجاتا ہے یا اس طور سے کہ جس طرح شیاطین کو دل میں وسواس ڈالنے کا قابو دیا گیا ہے اسی طرح ملائکہ کو نیک خیال پیدا کرنے کا جس کو لَمَّہ و الھام کہتے ہیں سو ملائکہ نے مسلمانوں کے دل میں بہادری القاء کی اور دلوں ہی کی قوت وضعف پر فتح و شکست ہے۔ سالقی فی قلوب الذین کفروا الرعب یہ کلام بھی ملائکہ سے متعلق ہے کہ ان سے یہ بھی کہا تھا سو ملائکہ نے کفار کے دل میں رعب ڈال دیا اور اسی طرح فاضربوا الخ کا بھی ملائکہ کو حکم ہوا تھا کیونکہ ملائکہ کو طریق جنگ معلوم نہ تھا۔ سو ان کو بتلایا کہ ان مقامات پر مارو کہ ان سے آدمی جلد نکما ہوجاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ مومنوں سے خطاب ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ عضو رئیس سے لے کر جو گردن و سر ہے حنس تک جہاں قابو پاؤ مارو اس جنگ میں عین مقابلہ کے وقت آنحضرت ﷺ نے ریتے کی ایک مٹھی پھینکی۔ ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ جس کی دونوں آنکھوں میں نہ جا پڑا ہو۔ اس موقع پر دلیران اسلام نے مار مار کر ان کے ڈھیر کردیے۔ ستر مارے گئے ستر مدینہ میں قید ہو کر آئے۔ باقی بھاگ گئے۔ ابو جہل وغیرہ بڑے بڑے سردار کفر مارے گئے۔ کفر کا آج زور ٹوٹ گیا۔ عرب میں مسلمانوں کی دھاک مچ گئی۔ پھر ان کی اس رسوائی کا سبب بھی بیان کرتا ہے ذلک بانہم کہ انہوں نے رسول کی نافرمانی کی تھی جس کا یہ مزا چکھا اور آیندہ جو نافرمانی کرے گا سزا پاوے گا۔
Top