Asrar-ut-Tanzil - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور جس روز ہم ہر امت میں سے اس گروہ کو جمع فرمائیں گے جو ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے پھر ان کی گروہ بندی کی جائے گی
آیات 83 تا 93 اسرار و معارف ایک روز ہم ان سب کو میدن حشر میں جمع فرمائیں گے اور ہر امت سے اللہ کی آیتوں کا انکار کرنے والوں کو الگ کرلیا جائے گا اور یوں جب حاضر کیے جائیں گے تو سوال ہوگا کہ تم نے ہماری آیتوں کا انکار کردیا یا بغیر سوچ بچار کے ہی کردیا تھا یا تم نے کوشش تو کی مگر حقیقت کو نہ پا سکے تو چونکہ ان کا جرم ثابت ہوگا لہذا ان کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا اور نہ ہی کوئی بات کرسکیں گے۔ بھلا انہیں دوبارہ زندہ کیے جانے کی سمجھ نیند سے کیوں نہیں آتی کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے رات کو آرام کے لیے بنایا ہے اور انسان سو کر آرام حاصل کرتا ہے اور نیند میں بھی تو روح کا تعلق بدن سے ایک گونہ کمزور پڑجاتا ہے آدمی نفع و نقصان اور خوشی ناخوشی سے یکسر بےگانہ ہو کر دنیا ومافیہا سے الگ ہوجاتا ہے اور وہی بندہ دن کو پھر تازہ دم ہو کر اٹھ بیٹھتا ہے اور کام کاج میں مصروف ہوجاتا ہے۔ اگر دل میں ایمان کی روشنی آجائے تو قیام قیامت پر یہی بہت بڑی دلیل ہے کہ جو اللہ پہلے پیدا کرتا ہے دوبارہ بھی کرسکتا ہے اور روزانہ نیند میں بدن و روح کے تعلق کو کمزور کردے اور موت واقع ہو کہ اسی کا نام تو موت ہے اور پھر لوٹا دے اور دوبارہ زندگی پلٹ آئے۔ جس روز حشر قائم ہوگا اور صور پھونکا جائے گا تو ارض و سما کی ساری مخلوق گھبرا اٹھے گی بیہوش ہو ہو کر گریگی اور ختم ہوجائے گی سوائے ان لوگوں کے جن کو اللہ اس سے بچانا چاہے ان پر گھبراہٹ نہ آئے گی اور خوفزدہ ہو کر دور بھاگا جاتا ہے مگر یہ لوگ اللہ کی بارگاہ کی طرف ھچے آنے پر مجبور ہوں گے بھاگنے کی جرات بھی نہ کرسکیں گے۔ اور بلندو بالاپہاڑ جو بظاہر لگتا ہے کبھی اپنی جگہ سے نہ ہلیں گے یہ غبار بن کر اڑیں گے اور گرد کے بادلوں میں بدل جائیں گے کہ یہ سب اللہ کی صنعت ہے اور اسی نے ہر شے کو مضبوطی اور درستگی عطا کی ہے جب وہ تباہ کرنا چاہے گا تو کچھ بھی نہ بچے گا اور لوگو اللہ تمہارے کردار سے خوب واقف ہے یہ بھی سن لو جو کوئی اس روز نیک اعمال کے ساتھ حاضر ہوا وہ اپنے اعمال سے کہیں بڑھ کر انعام پائے گا اور جو برائی لایا اسے اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا یاد رکھو وہی بدلہ پاؤ گے جیسے اعمال کیا کرتے تھے۔ انہیں فرما دیجیے کہ مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ اس شہر کے پروردگار کی عبادت کروں وہ ذات جس نے اس شہر کو محترم بنایا ہے اور رہی مخلوق تو وہ خود سب کی سب اس کی ملکیت ہے بھلا مخلوق عبادت کے لائق کہاں ؟ اور مجھے یہ حکم ملا ہے کہ عقائد و اعمال میں اسی کا فرمانبردار رہوں نیز تم سب کو اللہ کا قرآن پڑھ کر سناؤں سو جو کوئی قبول کرے اور سیدھے راستے پر چلنے لگے تو اس میں خود اس کی بہتری ہے اور جو اس کے باوجود بھی گمراہی سے باز نہ آئے تو میرا کام اسے برائی کے انجام بد سے بروقت خبردار کرنا ہے اس سے زیادہ میری ذمہ داری نہیں کہ اسے پکڑ کر زبردستی درست راستے پر لاؤں۔ اور فرما دیجیے کہ تمام خوبیاں اور سارے کمالات اللہ کے لیے ہیں وہ قادر بھی ہے علیم بھی اور حکیم بھی بہت جلد تمہیں سب کچھ دکھا دے گا اور جب قیامت قام ہوگی تو تم بھی جان لوگے کہ ہاں واقعی وہ کام ہوگیا اور تمہارے کردار سے وہ ہر طرح باخبر ہے۔ الحمداللہ سورة نمل تمام ہوئی
Top