Tafseer-e-Saadi - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور جس روز ہم ہر امت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو ان کی جماعت بندی کی جائے گی
(آیت 83 اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے روز جھٹلانے والوں کی حالت بیان کرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر امت میں سے ایک گروہ کو اکٹھا کرے گا۔ (ممن یکذب بایتنا فھم یوزعون) ” جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے پس ان کو گروہ بندی کے ستھ ترتیب وار کھڑا کیا جائے گا۔ “ ان کے اول و آخر سب کو جمع کیا جائے گا سب سے پوچھا جائے گا اور سب کو زجر و توبیخ اور ملامت کی جائے گی۔ (حتی اذا جاء و) اور جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو زجر و تبیخ کرتے اور ڈانٹے ہوئے پوچھے گا (اکذبتم بایتی ولم تحیطوا بھا علما) ” کیا تم نے میری آیات کو جھٹلایا حالانکہ تمہارے علم نے ان کا احاطہ نہیں کیا تھا۔ “ تم پر اس وقت تک توقف کرنا فرض تھا جب تک کہ حق منکشف نہ ہوجاتا اور صرف کسی علم کی بنیاد پر کلام کرتے۔ تم نے ایک ایسے امر کی کیونکر تکذیب کردی جبکہ تمہیں اس کے بارے میں کچھ علم ہی نہیں (اماذا کنتم تعلمون) ” اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کچھ کرتے رہے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ ان سے ان کے علم اور ان کے عمل کے بارے میں سوال کرے گا تو وہ ان کے علم کو حق کی تکذیب کرنے والا اور ان کے عمل کو غیر اللہ کے لئے یا ان کے رسول ﷺ کی سنت کے خلاف پائے گا۔ (واذا وقع القول علیھم بما ظلموا) اور جب، ان کے اس ظلم کی پاداش میں جس پر وہ اڑے ہوئے تھے، ان کے لئے عذاب کا حکم متحقق ہوجائے گا اور ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوجائے گی۔ (فھم لاینطقون) ” تو وہ بول نہیں سکیں گے۔ “ کیونکہ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوگی۔
Top