Tafseer-e-Haqqani - An-Naml : 83
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور (اس دن کو یاد دلاؤ) جس دن کہ ہر جماعت میں سے ان لوگوں کو جمع کریں گے کہ جو ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے۔ وہ سب صف بستہ کھڑے کردیے جائیں گے۔
علامت قیامت کے بعد حشر کی کیفیت بیان فرماتا ہے۔ و یوم نحشرمن کل اُمۃ فوجًا کہ قیامت کے روز ہم ان لوگوں میں سے جو ہماری آیتوں کو جھٹلایا کرتے تھے۔ ہر ایک جماعت کو جمع کرکے پوچھیں گے کہ تم نے بےسمجھے بوجھے میری آیتوں کو کیوں جھٹلایا ؟ ان کو وہاں کچھ جواب نہ آئے گا۔ اولم یرو الخ یہ منکرین کے لیے الزام دیا جاتا ہے کہ دنیا میں ہم نے اپنی قدرت و کمال کے بہت سے نشان دکھائے تھے۔ منجملہ ان کے رات اور دن تھے جو کسی سے بھی مخفی نہ تھے، ان میں ہماری قدرت اور یکتائی کے بہت سے نمونہ تھے۔ اول یہ کہ زمانہ یعنی رات دن بھی کسی کے قبضہ قدرت میں تھے جن میں جس طرح چاہتا ہے صرف کرتا ہے۔ زمانہ کا اور چیزوں پر اثر ہے۔ بڑھاپا ‘ جوانی زمانے کے آثار ہیں مگر زمانہ اسی کے بس میں ہے، برخلاف ان کے معبودوں کے کہ وہ زمانے کے بس میں ہیں۔ دوم یہ کہ دن اور رات قیامت اور فنا کا نمونہ ہے۔ رات کو سناٹا ہوتا ہے۔ دوست دشمن سب دوسرے عالم بےخودی میں ہوتے ہیں، پھر صبح ہوتے ہی بیدار اور شوروغل برپا ہوجاتا ہے۔ سوم یہ کہ رات میں ظلمت دن میں نور ہے جس میں اشارہ ہے کہ یہ دنیا ظلمت کدہ ہے۔ شہوات کی اندھیریاں محیط ہیں، نیک و بد کچھ نہیں معلوم ہوتا صبح قیامت میں سب روشن ہوجائے گا اور اگر کچھ بھی نہ سمجھا تھا تو ادنیٰ بات یہ تو جانتے تھے کہ رات میں آرام اور دن میں کام ہوتا ہے، یہ کس کی طرف سے نشان ہیں۔
Top