Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 156
وَ یَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ فَوْجًا مِّمَّنْ یُّكَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کریں گے مِنْ : سے كُلِّ اُمَّةٍ : ایک گروہ فَوْجًا : ایک گروہ مِّمَّنْ : سے۔ جو يُّكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو فَهُمْ : پھر وہ يُوْزَعُوْنَ : انکی جماعت بندی کی جائے گی
اور جس روز ہم ہر اُمت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو اُن کی جماعت بندی کی جائے گی
ویوم نحشر من کل امۃ فوجا ممن یکذب بایتنا فھم یوزعون . اور یاد کرو اس دن کو جب ہم ہر امت میں ان لوگوں کا ایک گرہ جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہے جمع کریں گے پھر وہ (سب تکذیب کرنے والے ایک جگہ جمع کر کے) روکے جائیں گے۔ فَوْج جماعت گروہ اُمَّت اس جگہ بمعنی قرن (یعنی ہر پیغمبر کی امت جو اس پیغمبر کے دور نبوت کی ہو) وہ وقت ہوگا جب اللہ حضرت آدم کو حکم دے کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا حصہ بھیجو۔ سورة الحج کے شروع میں یہ حدیث گزر چکی ہے۔ یُوْزَعُوْنَ روکے جائیں گے یعنی اولین و آخرین سب کو ایک جگہ روکا جائے گا تاکہ سب جمع ہوجائیں۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ روکے جانے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی تعداد بہت ہوگی اور ان کے کنارے بہت دور دور ہوں گے۔
Top