Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 19
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجانا كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو خَرَجُوْا : نکلے مِنْ : سے دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں بَطَرًا : اتراتے وَّرِئَآءَ : اور دکھاوا النَّاسِ : لوگ وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : سے۔ جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
اور ان کے مال میں حق رہتا تھا سوالی اور غیر سوالی (سب) کا،9۔
9۔ یعنی ایسے التزام واہتمام سے ان کو دیتے تھے کہ جیسے ان کے ذمہ ان کا کچھ تھا۔ (آیت) ” السآئل “۔ وہ جو منہ سے سوال کرے۔ (آیت) ” المحروم “۔ وہ جو منہ سے سوال نہ کرے مگر ہوحاجتمند۔ ان نفل طاعتوں اور عبادتوں کے ذکر سے مقصود ان کے ثمرات عالیہ کا اظہار کردینا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ جنات، عیون کے انعامات بغیر انکے ملیں ہی نہیں۔
Top