Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 25
وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنَالُوْا خَیْرًا١ؕ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِیًّا عَزِیْزًاۚ
وَرَدَّ : اور لوٹا دیا اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِغَيْظِهِمْ : ان کے غصے میں بھرے ہوئے لَمْ يَنَالُوْا : انہوں نے نہ پائی خَيْرًا ۭ : کوئی بھلائی وَكَفَى : اور کافی ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الْقِتَالَ ۭ : جنگ وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ قَوِيًّا : توانا عَزِيْزًا : غالب
اور اللہ نے کافروں کو غصّہ میں بھرا ہوا واپس پھیر دیا انہیں کچھ بھی بھلائی حاصل نہ ہوئی اور اللہ تعالیٰ لڑائی میں مومنوں کی طرف سے خود ہی کافی ہوگیا اور اللہ بڑا زور آور غلبہ والا ہے
شان خداوندی کہ اس نے کافروں کو اپنا سا منہ لے کر پھرنے پر مجبور کردیا 25 ۔ اللہ تعالیٰ کی شان کریمی پر غور کرو کہ کافر کتنے طمطراق سے اتراتے ہوئے آئے اور ایک مدت تک انہوں نے مدینۃ النبی کا محاصرہ رکھا اور ایک ماہ کی مدت تک وہ اپنے غیظ و غضب اور جوش انتقام میں برابر جلتے رہے اور جو حربہ وہ استعمال کرسکتے تھے وہ انہوں نے استعمال کیا اور انجام کار اس غصہ میں بھرے بھرائے واپس پھرنے پر مجبور ہوگئے اور اپنے دل کی جلن اپنے ہی سینوں میں لے کر بےنیل ومرام بغیر کوئی فائدہ اٹھائے جو رسد وہ ساتھ لائے تھے اس جگہ کھا پی لینے کے بعد اس آندھی کا مقابلہ نہ کرے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ اور اہل ایمان کی مدد کے لئے بھیجی تھی رات کے وقت بھاگنے پر مجبور ہوگئے بلا شبہ اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی ساری طاقتوں اوقوتوں کا مالک ہے وہ جو چاہتا ہے کردیتا ہے وہ چڑیوں سے اسی طرح بازوں کو مروا دیتا ہے ہر ایک چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے وہ زبردست غالب آنے والا ہے۔ عربوں کے سارے گروہ مل کر ایک چھوٹی سی طاقت کو ملیا میٹ کرنے کے لئے مدینہ پر حملہ آور ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے کس طرح ان کو خائب و خاسر اور مخذول ومردود کرکے بھاگ جانے پر مجبور کردیا اور جو ان سارے لشکروں کو جمع کرنے میں پیش پیش تھے وہ بھاگنے میں بھی پیش پیش ہی رہے تاکہ آئندہ وہ کبھی اس طرح کا احتمال نہ کرسکیں گویا وقتی طور پر تو ان کے ساتھ جو ہوا سو ہوا آنے والے وقت میں بھی ان کو منہ دکھانے کا نہ چھوڑا اور دوسری طرف وہ گروہ جو مدینہ منورہ میں مسلمانوں کی اندرہی اندر مخالفت کر رہے تھے ان کی طاقت کو اس طرح چور چور کردیا کہ وہ اب نہ ھگر کے رہے اور نہ گھاٹ کے اور اس طرح منافقوں کی منافقت بھی ایک وقت تک دب کر رہ گئ اس طرح گویا ایک تیر سے دو نہیں بلکہ کئی لوگ شکار ہوگئے۔ بلا شبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی اسی طرح چارہ سازی فرماتا ہے اور ان کے دشمنوں کو اسی طرح ذلیل ورسوا کرتا ہے اور اسی عمل کے متعلق کہا گیا ہے کہ ع ” مارن والے موئے محمد قدرت رب دی ہوئی۔ “
Top