Tafseer-e-Baghwi - Al-Anbiyaa : 85
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِدْرِيْسَ : اور ادریس وَذَا الْكِفْلِ : اور ذوالکفل كُلٌّ : یہ سب مِّنَ : سے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (بھی یاد کرو) یہ سب صبر کرنے والے تھے
تفسیر۔ 85۔ واسماعیل، ، یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بیٹے، (وادریس) یعنی اخنوع، وذالکفل کل من الصابرین، اللہ کے حکم پر۔ ذالکفل کون تھے ؟ ذی الکفل کون تھے ؟ پیغمبر تھے یا نہ تھے اس کے متعلق علماء کا اختلاف ہے عطاء کا بیان ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک پیغمبر کے پاس وحی آئی کہ آپ کے انتقال کا وقت قریب آگیا ہے بنی اسرائیل کے سامنے اپنی حکومت رکھیے اور جو شخص اس بات کی ذمہ داری لے کہ وہ رات میں نماز پڑھے گا اور سستی نہ کرے گا، اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھے گا، کسل نہیں کرے گا اور لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ کرے گا اس کو غصہ نہیں آئے گا اس کو حکومت سپرد کردیجئے۔ پیغمبر نے بنی اسرائیل کے سامنے معاملہ رکھا، مجلس میں سے ایک نوجوان اٹھا اور عرض کیا میں یہ ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ اس جوان نے ذمہ داری قبول بھی کرلی اور اس کو پورا بھی کیا اور اللہ نے بھی اس کی قدر افزائی کی اور اس کو نبوت سے سرفراز دیا، اسی جوان کا نام ذوالکفل تھا۔ بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ ابلیس ذوالکفل کے پاس آیا اور کہنے لگا میرا یک قرض دار ہے جو ادائیگی میں ٹال مٹول کررہا ہے آپ میرے ساتھ ذرا اٹھ کر چلیے اور میراحق وصول کرادیجئے۔ آپ اس کے ساتھ اٹھ کر چل دیے لیکن ابلیس وہاں پہنچ کر ذوالکفل سے علیحدہ ہوگیا اور آپ کو تنہا چھوڑ کر چل دیا بعض روایات میں آیا ہے کہ ابلیس نے حضرت ذوالکفل سے معذرت کی اور کہا میرامدعاعلیہ مجھ سے بھاگ گیا ۔ بعض اہل روایت نے کہا کہ ذوالکفل نبی تھے عبارت قرآنی کی رفتار سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ لیکن کون سے نبی تھے اس کی تعیین نہیں کی جاسکتی، بعض نے ذوالکفل زکریاکوہی قرار دیا ہے۔ حضرت ابوموسی نے کہاذوالکفل نبی نہیں تھے ایک نیک آدمی تھے۔
Top