Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 85
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِدْرِيْسَ : اور ادریس وَذَا الْكِفْلِ : اور ذوالکفل كُلٌّ : یہ سب مِّنَ : سے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اسمعیل اور ادریس اور ذوالکفل کا (تذکرہ کیجیے) (یہ) سب ثابت قدم رہنے والوں میں تھے،113۔
113۔ (احکام تشریعی پر بھی اور تکوینی پر بھی) حضرت اسمعیل (علیہ السلام) کا ذکر تو بار بار آچکا ہے اور حضرت ادریس پر بھی حاشیے پ 16 سورة مریم میں گزر چکے۔ حضرت ذوالکفل سے متعلق مختلف اقوال ہیں، ترجیحی قول یہ ہے کہ آپ انبیاء بنی اسرائیل میں سے تھے اور توریت میں آپ کا نام حزقیل نبی آیا ہے۔” اور تیسویں برس کے چوتھے مہینہ کی پانچویں تاریخ میں ایسا ہوا کہ جب میں نہر کبار کے کنارہ پر اسیروں کے درمیان تھا تو آسمان کھل گیا اور میں نے خدا کی رویتیں دیکھیں اور اس مہینہ کے پانچویں دن یعنی سبوسکین بادشاہ کی اسیری کے پانچویں برس میں ایسا ہوا کہ خداوند کا کلام بوزی کاہن کے بیٹے حزقی ایل کو جو کسوبون کے ملک میں نہرکبار کے کنارہ پر تھا پہنچا اور وہاں خداوندکاہاتھ اس پر تھا۔ “ (حزقی ایل۔ 1: 1۔ 3) بخت نصر تاجدار اسیر یا جب یروشلم پر حملہ شدید کر کے ہزار ہا اسرائیلوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ 597 ؁ ق، م میں تو ان میں سے ایک آپ بھی تھے ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔
Top