Tafseer-e-Baghwi - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اسکی مدد کرے گا بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
60۔ ذالک ، جو ہم نے آپ کے سامنے بیان کیا۔ ومن عاقب بمثل ماعوقب بہ، ظالم کو اس کے ظلم کے بدلے میں جزا دی جائے گی۔ حسن نے اس کی تشریح اس طرح کی ہیے۔ من عاقب، جس نے مشرکوں کے ساتھ جنگ کی۔ ثم بغی علیہ، اس کو گھر سے نکال کر اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ وہ ظلم وجور جو مشرکین نے مسلمانوں کے ساتھ کیے تھے۔ یہاں تک کہ ان کو ان کے گھروں سے نکالا گیا۔ اس آیت کا شان نزول مشرکین کے بارے میں ہوا، کہ کچھ مشرک مسلمانوں کی ایک جماعت پر 28، محرم کو لڑنے کے لیے چڑھ آئے۔ مسلمانون نے ماہ محرم کے احترام کی وجہ سے لڑنا مناسب نہ سمجھا اور مشرکوں سے درخواست کی کہ محر م میں جنگ نہ کرو لیکن مشرکوں نے یہ درخواست رد کردی اور مسلمانوں پر حملہ کردیا۔ یہ مشرکوں کی طرف سے مسلمانوں پر زیادتی ہوئی ، مسلمان اپنی جگہ قائم رہے اور اللہ کی طرف سے ان کی مدد ہوئی اللہ کا فرمان ، لنیصرنہ اللہ، عقاب اول کی جزا کے معنی میں ہے۔ ان اللہ لعفو و غفور، مسلمانوں سے جو غلطی ہوئی گیء اللہ نے ان کے گناہوں کو معاف کردیا۔
Top