Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اسکی مدد کرے گا بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
60:۔ تفسیر مقاتل بن حیان ‘ تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن ابی حاتم میں جو شان 1 ؎ نزول اس آیت کی بیان کی گئی ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ کچھ مسلمانوں اور مشرکوں کا مقابلہ محرم کے مہینہ میں پڑگیا۔ مشرکوں نے آپس میں صلاح کی کہ اس مہینے میں مسلمانوں پر ضرور حملہ کرنا چاہیے کس لیے کہ اس مہینہ میں یہ لوگ لڑائی کو جائز نہیں سمجھتے اس واسطے یہ اوپرے دل سے ان دنوں میں لڑیں گے اور ہم ان پر غالب رہیں گے ‘ مسلمانوں نے اگرچہ مشرکوں کو طرح طرح کی قسمیں دیں اور کہا کہ محرم کے مہینے میں مقابلہ نہ کرو لیکن مشرکوں نے نہ مانا ‘ آخر مقابلہ ہوا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح دی مگر مسلمانوں کے دل میں خلش رہی کہ محرم کے مہینے میں لڑنے سے اللہ تعالیٰ ان سے ناخوش ہوا ہوگا اور ان کے مدینہ واپس جانے تک کوئی آیت اللہ کی خوشنودی کی ان کے حق میں نازل ہوگی لیکن اللہ تعالیٰ تو غیب دان ہے اس کو ان کے دلوں کا حال معلوم تھا کہ ان کے دلوں میں محرم کی تعظیم تھی اور اپنی طرف سے یہ ہرگز لڑنا نہیں چاہتے تھے مشرکوں نے جب ان پر کمال زیادتی کی اس وقت انہوں نے بدلہ لینے کے طور پر مقابلہ کیا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے یہ آیت نازل فرمائی اور فرما دیا کہ یہ لوگ مجبور ہو کر لڑے ‘ اس واسطے اللہ تعالیٰ نے ان سے کچھ مواخذہ نہیں فرمایا اس طرح کی مجبوری کے ہر موقع کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ معاف کرنے والا اور بخشے والا ہے ‘ صحیح مسلم ‘ ابوداؤد اور ترمذی میں ابوہریرہ ؓ سے روایت 1 ؎ ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ لڑائی جھگڑے میں سارا بوجھ اس شخص پر ہوتا ہے جو جھگڑے کی ابتدا اور جھگڑے کو شروع کرے۔ اس حدیث سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ اس لڑائی میں ناجائز لڑائی کہ ابتداء مشرکوں کی طرف سے تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے ناجائز لڑائی کا سارا بوجھ مشرکوں پر رکھا اور مسلمانوں کو ناجائز لڑائی کے بوجھ سے سبکدوش فرما کر غیبی مدد سے انہیں فتحیاب کردیا ‘ تفسیر مقاتل اور تفسیر ابن ابی حاتم کے صحیح ہونے کا ذکر ایک جگہ اس تفسیر میں کردیا گیا ہے اس لئے اس شان نزول کو معتبر کہا جاسکتا ہے۔ (1 ؎ تفسیر ابن جریر ص 195 ج 17 والد رالمنثورص 369 ج 4۔ ) (1 ؎ الترغیب والترہیب ص 466 ج 3 )
Top