Aasan Quran - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ بات طے ہے اور (آگے یہ بھی سن لو کہ) جس شخص نے کسی کو بدلے میں اتنی ہی تکلیف پہنچائی جتنی اس کو پہنچائی گئی تھی، اس کے بعد پھر اس سے زیادتی کی گئی، تو اللہ اس کی ضرور مدد کرے گا۔ (28) یقین رکھو کہ اللہ بہت معاف کرنے والا، بہت بخشنے والا ہے۔
28: اوپر آیت 39 میں مسلمانوں کو ان کافروں سے لڑنے کی اجازت دی گئی تھی، جنہوں نے ان پر ظلم ڈھائے تھے ؛ حالانکہ اس سے پہلے ان کے ظلم کے جواب میں صبر اور درگزر کے احکام دئیے جاتے رہے تھے، اب یہاں صرف جنگ ہی کے معاملے میں نہیں بلکہ ہر قسم کے ظلم کا بدلہ لینے کی اجازت دی جارہی ہے، بشرطیکہ وہ اتنا ہو جتنا ظلم ہوا، اور بتایا جارہا ہے کہ اگرچہ درگزر کا معاملہ زیادہ افضل ہے ؛ لیکن برابر کا بدلہ لینا بھی جائز ہے، اور اس پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کا وعدہ ہے ؛ بلکہ یہاں اور آگے بڑھ کر یہ فرمایا گیا ہے کہ اگر برابر کا بدلہ لینے کے بعد ظالم دوبارہ زیادتی کرے تو اس پر بھی اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔
Top