Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 60
ذٰلِكَ١ۚ وَ مَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو۔ جس عَاقَبَ : ستایا بِمِثْلِ : جیسے مَا عُوْقِبَ : اسے ستایا گیا بِهٖ : اس سے ثُمَّ : پھر بُغِيَ عَلَيْهِ : زیادتی کی گئی اس پر لَيَنْصُرَنَّهُ : ضرور مدد کریگا اسکی اللّٰهُ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَعَفُوٌّ : البتہ معاف کرنیوالا غَفُوْرٌ : بخشنے والا
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اسکی مدد کرے گا بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
(60) جو شخص دشمن کے ولی کو قتل کرے جیسا کہ اس نے اس کے ولی کو قتل کیا ہے اور پھر اس دشمن کی طرف سے اس شخص پر ظلم کیا جائے تو مظلوم کی اللہ تعالیٰ ضرور مدد فرمائے گا کہ وہ اسے قتل کردے گا تو اس سے دیت نہیں کی جائے گی، یہ جس شخص کے بھائی پر زیادتی کی گئی ہے یہ اس کے لیے انتقام ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ذلک ومن عاقب بمثل ما عوقب۔“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے مقاتل سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت مبارکہ ایک چھوٹے لشکر کے بارے میں نازل ہوئی جس کو رسول اکرم ﷺ نے روانہ فرمایا تھا چناچہ راستے میں ان سے مشرکین ایسے وقت میں ملے جب کہ ماہ محرم الحرام کے اختتام میں دو راتیں باقی تھیں مشرکین نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ اصحاب محمد ﷺ کو قتل کر دو کیوں کہ یہ شہر حرام میں قتال کو حرام سمجھتے ہیں (اس لیے ہم سے جھگڑا نہیں کریں گے موقع اچھا ہے) صحابہ کرام ؓ نے ان کو قسمیں دلائیں اور اللہ تعالیٰ سے ڈرایا کہ ہمارے سے جھگڑا مت کرو کیوں کہ ہم شہر حرام میں قتال کو حلال نہیں سمجھتے مشرکین نے اس بات کے ماننے سے انکار کیا اور ان سے قتال کیا اور ان پر زیادتی کی چناچہ پھر مسلمانوں نے بھی ان سے قتال کیا اور مسلمانوں کی اللہ کی طرف سے مدد کی گئی، اسی کے بارے میں یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔
Top